میشا شفیع نے علی ظفر کو 200 کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

اپ ڈیٹ 02 مئ 2019
دونوں کے درمیان اپریل 2018 سے تنازع جاری ہے—فائل فوٹوز: فیس بک
دونوں کے درمیان اپریل 2018 سے تنازع جاری ہے—فائل فوٹوز: فیس بک

گلوکارہ میشا شفیع کی قانونی ٹیم نے میڈیا میں جھوٹے الزامات لگانے اور غلط دعوے کرنے پر علی ظفر کو 200 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا۔

ان دونوں کا کیس پہلے ہی لاہور کی سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور علی ظفر نے میشا شفیع کو پہلے ہی جھوٹے الزامات لگانے پر 100 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔

دونوں کے درمیان تنازع اپریل 2018 میں اس وقت سامنے آیا جب میشا شفیع نے علی ظفر پر ایک ٹوئٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکار بھی بن چکی تھیں۔

تاہم علی ظفر نے ان کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کی محتسب اعلیٰ میں درخواست بھی دائر کی تھی اور اس کے جواب میں علی ظفر نے بھی گلوکارہ کے خلاف 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

اور دونوں کا یہی کیس لاہور کی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو تین ماہ کے اندر گواہوں پر جرح کے بعد فیصلہ سنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

چند دن قبل سماعت میں پیش ہونے کے بعد علی ظفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ میشا شفیع نے انہیں منظم منصوبہ بندی کے تحت ٹارگٹ کیا۔

علی ظفر نے میڈیا پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ میشا شفیع کی جانب سے دائر کی گئی جنسی ہراساں کی درخواست مسترد ہوچکی ہے اور اب ان کی جانب سے دائر کیے گئے ہرجانے کا کیس چل رہا ہے۔

علی ظفر نے کہا تھا کہ وہ سچے ہیں اس لیے عدالت کی جانب سے بلائے بغیر آجاتے ہیں اور میشا شفیع اور ان کے وکلاء معاملے کو لٹکانا چاہتے ہیں اس لیے سماعت کے دوران پیش نہیں ہوتے۔

علاوہ ازیں علی ظفر نے نجی ٹی وی چینل جیو کے پروگرام کے دوران بھی میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ شاید میشا شفیع کینیڈا منتقل ہوکر ملالہ یوسف زئی کی طرح نام کمانا چاہتی تھیں۔

علی ظفر کے ایسے بیانات کے بعد میشا شفیع کی قانونی ٹیم نے گلوکار کو 200 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا۔ میشا شفیع کی قانونی ٹیم میں شامل خاتون وکیل نگہت داد نے علی ظفر کو بھجوائے گئے ہرجانے کے قانونی نوٹس کی کاپی ٹوئٹر پر بھی شیئر کی۔

علی ظفر کو بھجوائے گئے ہرجانے کے نوٹس میں گلوکار سے 15 دن کے اندر سرعام معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور دوسری صورت میں 200 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا کہا گیا ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ علی ظفر نے میشا شفیع کےخلاف میڈیا پر غلط بیانی کی اور انہیں جھوٹا قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف الزامات لگائے جس سے گلوکارہ کا وقار مجروح ہوا۔

نوٹس کے مطابق علی ظفر نے ٹی وی چینلز پر میشا شفیع کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملالہ یوسف زئی کی طرح عالمی توجہ حاصل کرنا چاہتی تھی اور یہ دعویٰ بلکل غلط ہے۔

نوٹس میں وضاحت کی گئی ہے کہ میشا شفیع نے 2015 میں کینیڈا میں رہائش کی درخواست دی تھی اور وہ 2016 سے کینیڈا کی رہائشی ہی ہیں۔

ساتھ ہی نوٹس میں یہ بھی تسلیم کیا گیاہے کہ میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر کے خلاف محتسب اعلیٰ میں دائر کی گئی جنسی ہراساں کی درخواست قانونی نہیں بلکہ تکنیکی وجوہات کی بناء پر مسترد ہوئی اور اس کے خلاف انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

نوٹس میں علی ظفر سے میشا شفیع کے خلاف لگائے گئے الزامات پر 15 دن کے اندر سرعام معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دونوں کا کیس گزشتہ ایک سال سے زیر سماعت ہے—فائل فوٹو: انسٹاگرام
دونوں کا کیس گزشتہ ایک سال سے زیر سماعت ہے—فائل فوٹو: انسٹاگرام

تبصرے (0) بند ہیں