’جیمنگ سیشن میں میشا شفیع کو ہراساں کرنے کا کوئی واقعہ نہیں ہوا‘

میشا شفیع نے گزشتہ سال علی ظفر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا —فوٹو/ اسکرین شاٹ
میشا شفیع نے گزشتہ سال علی ظفر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا —فوٹو/ اسکرین شاٹ

گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کے دوران علی ظفر کی جانب سے پیش کیے گئے گواہان نے بیان حلفی جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ جیمنگ سیشن میں ہراساں کرنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

لاہور کے سیشن کورٹ جج امجد علی شاہ کی سربراہی میں گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت ہوئی۔

اس دوران علی ظفر نے اپنے مزید 7 گواہان عدالت میں پیش کیے جنہوں نے علیحدہ علیحدہ اپنے بیان حلفی عدالت میں جمع کروائے۔

مزید پڑھیں: جنسی ہراساں کرنے کا الزام،علی ظفر نے میشا شفیع کو جھوٹاقرار دیدیا

بیان حلفی جمع کروانے والوں میں گٹارسٹ اسد احمد، موسیقار کاشف چمن، کی بورڈ پلیئرجوشوا کیتھ، بیس پلئیر محمد علی، ڈرمر قیصر زین، گلوکارہ اقصیٰ علی اور موسیقار محمد تقی شامل تھے۔

خیال رہے کہ جس جیمنگ سیشن کے حوالے سے میشا شفیع نے علی ظفر ہر جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا یہ تمام افراد بھی اس وقت وہاں موجود تھے، جیمنگ سیشن 22 فروری 2017 کو ہوا تھا۔

اپنے بیان میں موسیقار کاشف چمن جنہوں نے حال ہی میں ’پیپسی بیٹل‘ میں میشا شفیع کے ساتھ پرفارم کیا ہے، نے عدالت کو بتایا کہ وہ جیمنگ سیشن میں موجود تھے اور اس دوران ہراساں کرنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

گٹارسٹ اسد احمد کے مطابق جیمنگ سیشن کے دوران ہر کسی کی توجہ میشا شفیع اور علی ظفر پر تھی تاہم میشا شفیع نے جو دعویٰ کیا ایسا کوئی واقعہ وہاں پیش نہیں آیا۔

سماعت کے دوران عدالت نے علی ظفر کے وکیل سے سپریم کورٹ کا حکم نامہ بھی طلب کیا جس پر گلوکار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہیں تاحال سپریم کورٹ کا حکم نامہ موصول نہیں ہوا

یہ بھی پڑھیں: علی ظفر-میشا شفیع کیس، پہلے گواہ کا بیان قلمبند

یاد رہے کہ اس کیس کے سلسلے میں دو گواہان باقر عباس اور کنزہ منیر عدالت میں پہلے ہی اپنا بیان قلمبند کروا چکے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے 29 مئی کو گواہان کے بیان حلفی پر میشا شفیع کے وکلا کو جرح کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

میشا شفیع- علی ظفر کیس

دونوں فنکاروں کے درمیان تنازع اپریل 2018 میں اس وقت سامنے آیا جب میشا شفیع نے علی ظفر پر ایک ٹوئٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکار بھی بن چکی تھیں۔

تاہم علی ظفر نے ان کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کی محتسب اعلیٰ میں درخواست بھی دائر کی تھی اور اس کے جواب میں علی ظفر نے بھی گلوکارہ کے خلاف 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع کا کیس سننے والے جج پر جانبداری کا الزام

اور دونوں کا یہی کیس لاہور کی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو تین ماہ کے اندر گواہوں پر جرح کے بعد فیصلہ سنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

چند دن قبل سماعت میں پیش ہونے کے بعد علی ظفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ میشا شفیع نے انہیں منظم منصوبہ بندی کے تحت ٹارگٹ کیا۔

علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع پر منظم منصوبہ بندی کے الزامات لگائے جانے کے بعد گلوکارہ نے علی ظفر کو 200 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا اور ان سے 15 دن کے اندر معافی مانگنےکا مطالبہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں میشا شفیع نے گواہوں سے جرح کے معاملے پر بھی سپریم کورٹ الگ درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت عظمیٰ نے 9 مئی کو لاہور ہائی کورٹ کے بیان ریکارڈ اور جرح ایک ساتھ کرنے کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں