Dawn News Television

شائع 13 مارچ 2020 07:49pm

وہ کتاب جس میں 12 سال قبل ’کورونا‘ جیسی وبا کی پیش گوئی کی گئی تھی

دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے کورونا وائرس سے متعلق اگرچہ ایک دہائی قبل ریلیز ہونے والی ایک فلم میں بھی پیش گوئی کی گئی تھی تاہم اب ایسی ہی ایک بیماری کی پیش گوئی کرنے والی کتاب بھی سامنے آ گئی۔

کچھ ہفتے قبل 2011 کی تھرلر فلم 'کونٹیجن' کو اچانک نئی زندگی اور شہرت ملی تھی، جس میں کورونا وائرس جیسی ہی ایک بیماری کا ذکر کیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر اسٹیون سودربرگ کی اس فلم کا آغاز ایک خاتون سے ہوتا ہے جو ہانگ کانگ سے واپس مینیسوٹا ایک عجیب بیماری کے ساتھ واپس لوٹتی ہے، چند دنوں میں اس کی موت ہوجاتی ہے، جس کے بعد اس کے شوہر اور دیگر میں وہی علامات ظاہر ہوتی ہیں بلکہ دنیا بھر میں وبا پھیل جاتی ہے۔

اس فلم میں بدترین منظرنامے کی دہلا دینے والی جھلک دکھائی گئی ہے کہ کس طرح افواہیں اور تشویش پھیلتی ہے اور معاشرتی زندگی بری طرح متاثر ہوتی ہے، قرنطینے کے ساتھ ساتھ لوٹ مار اور خالی ائیرپورٹس کے مناظر ریڑھ کی ہڈی میں سردلہر دوڑا دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی پیشگوئی 9 سال پرانی فلم میں ہوچکی تھی؟

اس فلم کی کاسٹ بھی زبردست ہے جس میں میٹ ڈیمین، کیٹ ونسلیٹ، جوڈی لا، لورین فشنبرن، ماریون کوٹیلارڈ اور برائن کرانسٹن شامل ہیں اور ٹوئٹر پر متعدد صارفین نے اس کے خیال کو پوسٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے فلم میں کورونا وائرس کی پیشگوئی کی گئی ہے اور اسی وجہ سے مذکورہ فلم کی شہرت میں دوبارہ اضافہ بھی ہوا۔

فلم کے بعد اب 12 سال قبل شائع ہونے والی ایک کتاب بھی سامنے آئی ہے جس میں حیران کن طور پر پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2020 میں اچانک دنیا میں ایک وبا پھوٹ پڑے گی۔

مذکورہ کتاب کے حوالے سے سب سے پہلے امریکی ٹی وی ریئلٹی اسٹار کم کارڈیشین نے ٹوئٹ کی جس کے فوری بعد اس کتاب پر سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی اور ’فیکٹ چیک‘ کرنے والی ویب سائٹس مذکورہ کتاب کا جائزہ لینے میں مصروف ہوگئیں۔؎

کم کارڈیشین نے 12 مارچ کو اپنی ٹوئٹ میں کتاب کے صفحے کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ کتاب کا اسکرین شاٹ ان کی بہن نے ایک چیٹنگ گروپ میں شیئر کیا، جہاں سے انہوں نے اس اسکرین شاٹ اٹھا کر اپنی ٹوئٹ کے ذریعے مداحوں کے ساتھ شیئر کیا۔

کم کارڈیشین کی جانب کی گئی ٹوئٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مذکورہ کتاب ’اینڈ آف دی ڈیز‘ کے پیش گوئی والے صفحے کو کسی اور شخص نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کیا تھا، جہاں سے اس شیئرنگ کا اسکرین شاٹ لے کر اداکارہ نے شیئر کیا۔

اسکرین شاٹ میں واضح طور پر پیش گوئی کو پڑھا جا سکتا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ 2020 میں نمونیا جیسی ہی ایک وبا دنیا میں پھوٹ پڑے گی جو انسانوں کے پھیپھڑوں اور سانس کی نالیوں اور ڈھانچے کو متاثر کرے گی اور ان پر تقریبا کوئی بھی دوائی اثر نہیں کرے گی۔

کتاب میں مزید لکھا گیا تھا کہ مذکورہ وبا اچانک آنے کے بعد اچانک ہی دنیا سے چلی جائے گی اور ایک دہائی بعد دوبارہ اسی طرح دنیا پر حملہ کرے گی، جس کے بعد وہ خود سے ختم ہوجائے گی اور پھر کبھی بھی واپس نہیں آئے گی‘۔

کم کارڈیشین کی جانب سے ٹوئٹ کیے جانے کے بعد فیکٹ چیک کرنے والی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عین ممکن ہے کہ خاتون لکھاری نے یہ پیش گوئی 2003 میں سامنے آئے والے سارس کورونا وائرس کو دیکھتے ہوئے کی ہو۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق کم کارڈیشن کی جانب سے ٹوئٹ کیے جانے کے بعد ایک اور شخص نے بھی مذکورہ کتاب میں کی جانے والی پیش گوئی سمیت 1983 میں شائع ہونے والی ایک اور کتاب کی پیش گوئی کا بھی اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔

صارف کی جانب سے شیئر کیے گئے اسکرین شاٹ کے مطابق 1983 میں ڈین کوٹز کی کتاب ’دی آئیز آف ڈارکنیس‘ میں بھی دنیا میں وبا پھیلنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔

صارف کی جانب سے شیئر کیے جانے والے اسکرین شاٹ میں 1983 میں شائع ہونے والی کتاب میں بھی وبا سے متعلق پیش گوئی کو پڑھا جا سکتا ہے، مذکورہ کتاب میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی تھی کہ وبا چین کے شہر ’ووہان‘ سے پھیلے گی، تاہم مذکورہ کتاب کی پیش گوئی کے حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔

فیکٹ چیک کرنے والی ویب سائٹ ’اسنوپس‘ نے امریکی خاتون لکھاری سیلویا براؤنی کی کتاب میں کی جانے والی پیش گوئی کو درست قرار دیا اور بتایا کہ لکھاری نے اپنی کتاب ’اینڈ آف ڈیز‘ میں دنیا میں 2020 میں آنے والی وبا کا ذکر کیا تھا۔

خاتون لکھاری سیلویا براؤنی کی مذکورہ کتاب ’اینڈ آف ڈیز‘ دنیا کے آخری ایام سے متعلق پیش گوئیوں پر مشتمل تھی اور مذکورہ لکھاری خود کو نفسیاتی ماہر مانتی تھیں اور انہوں نے تقریبا 40 کتابیں لکھیں۔

Read Comments