وہ کتاب جس میں 12 سال قبل ’کورونا‘ جیسی وبا کی پیش گوئی کی گئی تھی

13 مارچ 2020
کورونا جیسی وبا کی پیش گوئی کرنے والی کتاب 2008 میں شائع ہوئی تھی—فوٹو: اسنوپس
کورونا جیسی وبا کی پیش گوئی کرنے والی کتاب 2008 میں شائع ہوئی تھی—فوٹو: اسنوپس

دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے کورونا وائرس سے متعلق اگرچہ ایک دہائی قبل ریلیز ہونے والی ایک فلم میں بھی پیش گوئی کی گئی تھی تاہم اب ایسی ہی ایک بیماری کی پیش گوئی کرنے والی کتاب بھی سامنے آ گئی۔

کچھ ہفتے قبل 2011 کی تھرلر فلم 'کونٹیجن' کو اچانک نئی زندگی اور شہرت ملی تھی، جس میں کورونا وائرس جیسی ہی ایک بیماری کا ذکر کیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر اسٹیون سودربرگ کی اس فلم کا آغاز ایک خاتون سے ہوتا ہے جو ہانگ کانگ سے واپس مینیسوٹا ایک عجیب بیماری کے ساتھ واپس لوٹتی ہے، چند دنوں میں اس کی موت ہوجاتی ہے، جس کے بعد اس کے شوہر اور دیگر میں وہی علامات ظاہر ہوتی ہیں بلکہ دنیا بھر میں وبا پھیل جاتی ہے۔

اس فلم میں بدترین منظرنامے کی دہلا دینے والی جھلک دکھائی گئی ہے کہ کس طرح افواہیں اور تشویش پھیلتی ہے اور معاشرتی زندگی بری طرح متاثر ہوتی ہے، قرنطینے کے ساتھ ساتھ لوٹ مار اور خالی ائیرپورٹس کے مناظر ریڑھ کی ہڈی میں سردلہر دوڑا دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی پیشگوئی 9 سال پرانی فلم میں ہوچکی تھی؟

اس فلم کی کاسٹ بھی زبردست ہے جس میں میٹ ڈیمین، کیٹ ونسلیٹ، جوڈی لا، لورین فشنبرن، ماریون کوٹیلارڈ اور برائن کرانسٹن شامل ہیں اور ٹوئٹر پر متعدد صارفین نے اس کے خیال کو پوسٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے فلم میں کورونا وائرس کی پیشگوئی کی گئی ہے اور اسی وجہ سے مذکورہ فلم کی شہرت میں دوبارہ اضافہ بھی ہوا۔

کورونا وائرس جیسی وبا کی پیش گوئی کرنے والی 9 سال پرانی فلم بھی بے حد مقبول ہو رہی ہے—اسکرین شاٹ
کورونا وائرس جیسی وبا کی پیش گوئی کرنے والی 9 سال پرانی فلم بھی بے حد مقبول ہو رہی ہے—اسکرین شاٹ

فلم کے بعد اب 12 سال قبل شائع ہونے والی ایک کتاب بھی سامنے آئی ہے جس میں حیران کن طور پر پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2020 میں اچانک دنیا میں ایک وبا پھوٹ پڑے گی۔

مذکورہ کتاب کے حوالے سے سب سے پہلے امریکی ٹی وی ریئلٹی اسٹار کم کارڈیشین نے ٹوئٹ کی جس کے فوری بعد اس کتاب پر سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی اور ’فیکٹ چیک‘ کرنے والی ویب سائٹس مذکورہ کتاب کا جائزہ لینے میں مصروف ہوگئیں۔؎

کم کارڈیشن کی ٹوئٹ کو ہزاروں افراد نے ری ٹوئٹ کیا
کم کارڈیشن کی ٹوئٹ کو ہزاروں افراد نے ری ٹوئٹ کیا

کم کارڈیشین نے 12 مارچ کو اپنی ٹوئٹ میں کتاب کے صفحے کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ کتاب کا اسکرین شاٹ ان کی بہن نے ایک چیٹنگ گروپ میں شیئر کیا، جہاں سے انہوں نے اس اسکرین شاٹ اٹھا کر اپنی ٹوئٹ کے ذریعے مداحوں کے ساتھ شیئر کیا۔

کم کارڈیشین کی جانب کی گئی ٹوئٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مذکورہ کتاب ’اینڈ آف دی ڈیز‘ کے پیش گوئی والے صفحے کو کسی اور شخص نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کیا تھا، جہاں سے اس شیئرنگ کا اسکرین شاٹ لے کر اداکارہ نے شیئر کیا۔

ایک اور امریکی ٹوئٹر صارف نے مذکورہ کتاب سمیت ایک اور کتاب کا ذکر بھی کیا—اسکرین شاٹ/ ڈیلی میل
ایک اور امریکی ٹوئٹر صارف نے مذکورہ کتاب سمیت ایک اور کتاب کا ذکر بھی کیا—اسکرین شاٹ/ ڈیلی میل

اسکرین شاٹ میں واضح طور پر پیش گوئی کو پڑھا جا سکتا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ 2020 میں نمونیا جیسی ہی ایک وبا دنیا میں پھوٹ پڑے گی جو انسانوں کے پھیپھڑوں اور سانس کی نالیوں اور ڈھانچے کو متاثر کرے گی اور ان پر تقریبا کوئی بھی دوائی اثر نہیں کرے گی۔

کتاب میں مزید لکھا گیا تھا کہ مذکورہ وبا اچانک آنے کے بعد اچانک ہی دنیا سے چلی جائے گی اور ایک دہائی بعد دوبارہ اسی طرح دنیا پر حملہ کرے گی، جس کے بعد وہ خود سے ختم ہوجائے گی اور پھر کبھی بھی واپس نہیں آئے گی‘۔

کم کارڈیشین کی جانب سے ٹوئٹ کیے جانے کے بعد فیکٹ چیک کرنے والی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عین ممکن ہے کہ خاتون لکھاری نے یہ پیش گوئی 2003 میں سامنے آئے والے سارس کورونا وائرس کو دیکھتے ہوئے کی ہو۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق کم کارڈیشن کی جانب سے ٹوئٹ کیے جانے کے بعد ایک اور شخص نے بھی مذکورہ کتاب میں کی جانے والی پیش گوئی سمیت 1983 میں شائع ہونے والی ایک اور کتاب کی پیش گوئی کا بھی اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔

کم کارڈیشین کے مطابق مذکورہ کتاب کا اسکرین شاٹ ان کی بہن نے چیٹ گروپ میں شیئر کیا تھا—فوٹو: ٹوئٹر
کم کارڈیشین کے مطابق مذکورہ کتاب کا اسکرین شاٹ ان کی بہن نے چیٹ گروپ میں شیئر کیا تھا—فوٹو: ٹوئٹر

صارف کی جانب سے شیئر کیے گئے اسکرین شاٹ کے مطابق 1983 میں ڈین کوٹز کی کتاب ’دی آئیز آف ڈارکنیس‘ میں بھی دنیا میں وبا پھیلنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔

صارف کی جانب سے شیئر کیے جانے والے اسکرین شاٹ میں 1983 میں شائع ہونے والی کتاب میں بھی وبا سے متعلق پیش گوئی کو پڑھا جا سکتا ہے، مذکورہ کتاب میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی تھی کہ وبا چین کے شہر ’ووہان‘ سے پھیلے گی، تاہم مذکورہ کتاب کی پیش گوئی کے حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔

فیکٹ چیک کرنے والی ویب سائٹ ’اسنوپس‘ نے امریکی خاتون لکھاری سیلویا براؤنی کی کتاب میں کی جانے والی پیش گوئی کو درست قرار دیا اور بتایا کہ لکھاری نے اپنی کتاب ’اینڈ آف ڈیز‘ میں دنیا میں 2020 میں آنے والی وبا کا ذکر کیا تھا۔

خاتون لکھاری سیلویا براؤنی کی مذکورہ کتاب ’اینڈ آف ڈیز‘ دنیا کے آخری ایام سے متعلق پیش گوئیوں پر مشتمل تھی اور مذکورہ لکھاری خود کو نفسیاتی ماہر مانتی تھیں اور انہوں نے تقریبا 40 کتابیں لکھیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Zahoor Hussain Mar 13, 2020 08:25pm
ویسے تو امریکی دنیا کی تباہی کے بارے میں اپنے کارٹون پروگرامز کے ذریعے بیس سال پہلے پیش گوئی کرتے رہے ھیں اور پھر حقیقت میں امریکہ نے ہنستے بستے ممالک میں تباہی کر دی جیسے لیبیا عراق شام اور یمن کی تباہی کے مناظر چین دنیا کی معاشی طاقت بن گیا تھا 5G سے لے کر ہر قسم کی ٹیکنالوجی میں چین نے دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جو امریکیوں سے برداشت نہیں ھو رہا آج یہ حال ھے ساری دنیا کی آٹو انڈسٹری بند ھونے کے قریب ھے کیونکہ چین سے سپلائی نہیں مل رہی شائد اس کتاب کی مصنفہ کو بھی یہ خبر دس سال پہلے دے دی گئی تھی
Wasif saeed Mar 14, 2020 10:44pm
Yes this is good decision for the benefit of the people of Pakistan as well as the foreign players