Dawn News Television

شائع 20 مئ 2020 06:19pm

سنگاپور عدالت نے زوم کال پر سزائے موت سنادی

کورونا وارئس کی وبا کے نتیجے میں شعبہ زندگی کے مختلف طبقے ویڈیو کالز کو ترجیح دینے لگے ہیں مگر سنگاپور کی ہائیکورٹ ایشیا کی پہلی ایسی عدالت بن گئی ہے جس نے ایک قیدی کو زوم ایپ پر سزائے موت سنائی ہے۔

سنگاپور کے میڈیا کے مطابق ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے قیدی پونیتان گیناسان پر منشیات اسمگلنگ کا جرم ثابت ہوگیا تھا۔

اس شخص نے 2011 میں 28.5 کلو ہیروئین اسمگل کرنے میں سہولیات فراہم کی تھی اور سنگاپور چھوڑ کر ملائیشیا چلاگیا۔

جہاں سے اسے 2016 میں بے دخل کیا گیا اور گزشتہ ہفتے اسے سزائے موت سنائی گئی۔

اور پہلی بار ہائیکورٹ کے ججز، مجرم اور قانونی ٹیم کے درمیان زوم کال پر اس طرح کی سزا سنائی گئی۔

ویسے رواں ماہ ہی نائیجریا میں بھی ایک عدالت نے اس طرح سزائے موت دی تھی اور دنیا میں پہلی بار اس طرح ہوا تھا اور اب سنگاپور ایسا دوسرا ملک بن گیا ہے۔

سنگاپور سپریم کورٹ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا 'اس اقدام کا مقصد کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو کم کرنا ہے، عدالتوں کی جانب سے مقدمات کی سماعت دور بیٹھ کر بھی ہوسکتی ہے، اس طرح اس عمل میں شامل تمام افراد کو تحفظ ملتا ہے'۔

مجرم کے وکیل نے بھی ویڈیو کانفرنس کال پر سزائے موت سنانے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے زوم کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور ہر شعبہ زندگی کی جانب سے اسے استعمال کیا جارہا ہے۔

مگر اس میں پرائیویسی مسائل کے باعث مختلف کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو اسے استعمال کرنے سے روک دیا ہے، بھارتی حکومت، نیویارک کے اسکول ڈسٹرکٹس اور سنگاپور کے اساتذہ پر بھی ایسی ہی پابندی ہے۔

مگر سنگاپور میں عدالتیں اسے مقدمات کی سماعت کے لیے استعمال کررہی ہیں، جہاں اس وائرس کی دوسری لہر ابھر رہی ہے اور اب تک 18 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔

Read Comments