کورونا وارئس کی وبا کے نتیجے میں شعبہ زندگی کے مختلف طبقے ویڈیو کالز کو ترجیح دینے لگے ہیں مگر سنگاپور کی ہائیکورٹ ایشیا کی پہلی ایسی عدالت بن گئی ہے جس نے ایک قیدی کو زوم ایپ پر سزائے موت سنائی ہے۔

سنگاپور کے میڈیا کے مطابق ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے قیدی پونیتان گیناسان پر منشیات اسمگلنگ کا جرم ثابت ہوگیا تھا۔

اس شخص نے 2011 میں 28.5 کلو ہیروئین اسمگل کرنے میں سہولیات فراہم کی تھی اور سنگاپور چھوڑ کر ملائیشیا چلاگیا۔

جہاں سے اسے 2016 میں بے دخل کیا گیا اور گزشتہ ہفتے اسے سزائے موت سنائی گئی۔

اور پہلی بار ہائیکورٹ کے ججز، مجرم اور قانونی ٹیم کے درمیان زوم کال پر اس طرح کی سزا سنائی گئی۔

ویسے رواں ماہ ہی نائیجریا میں بھی ایک عدالت نے اس طرح سزائے موت دی تھی اور دنیا میں پہلی بار اس طرح ہوا تھا اور اب سنگاپور ایسا دوسرا ملک بن گیا ہے۔

سنگاپور سپریم کورٹ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا 'اس اقدام کا مقصد کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو کم کرنا ہے، عدالتوں کی جانب سے مقدمات کی سماعت دور بیٹھ کر بھی ہوسکتی ہے، اس طرح اس عمل میں شامل تمام افراد کو تحفظ ملتا ہے'۔

مجرم کے وکیل نے بھی ویڈیو کانفرنس کال پر سزائے موت سنانے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے زوم کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور ہر شعبہ زندگی کی جانب سے اسے استعمال کیا جارہا ہے۔

مگر اس میں پرائیویسی مسائل کے باعث مختلف کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو اسے استعمال کرنے سے روک دیا ہے، بھارتی حکومت، نیویارک کے اسکول ڈسٹرکٹس اور سنگاپور کے اساتذہ پر بھی ایسی ہی پابندی ہے۔

مگر سنگاپور میں عدالتیں اسے مقدمات کی سماعت کے لیے استعمال کررہی ہیں، جہاں اس وائرس کی دوسری لہر ابھر رہی ہے اور اب تک 18 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں