Dawn News Television

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2020 11:23am

قومی ٹیم کے رواں سال دورہ نیوزی لینڈ کے شیڈول کا اعلان

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے متعدد ممالک کو ابھی تک اس وبا سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے لیکن قومی ٹیم کے دوسرے بیرون ملک دورے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

پاکستانی ٹیم رواں سال کے آخری مہینے میں نیوزی لینڈ کا دورہ کرے گی جہاں دونوں ٹیموں کے درمیان 18 دسمبر سے 7 جنوری کے درمیان دو ٹیسٹ اور تین ٹی 20 میچوں کی سیریز کھیلی جائے گی۔

مزید پڑھیں: سری لنکا، بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کا قرنطینہ پر اختلاف، سیریز مؤخر

سیریز سے قبل کورونا وائرس کے پروٹوکولز کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی ٹیم نومبر کے آخری ہفتے میں نیوزی لینڈ پہنچنے کے بعد لنکن میں دو ہفتوں کے قرنطینہ میں رہے گی۔

نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ پہلے ہی کنفرم کر چکے تھے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں شیڈول کے مطابق نیوزی لینڈ کا دورہ کریں گی۔

دورے کے شیڈول کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جس کے تحت ٹی 20 میچز آکلینڈ، ہملٹن اور نیپیئر میں 18، 20 اور 22 دسمبر کو کھیلے جائیں گے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان 26 دسمبر کو پہلا ٹیسٹ میچ ماؤنگنوئی میں کھیلا جائے گا جبکہ دوسرے ٹیسٹ میچ کی میزبانی 3 جنوری سے کرائسٹ چرچ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں خواتین کا پہلا 'فٹنس کلب' قائم

ڈیوڈ وائٹ نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی میزبانی کرنا ہمیشہ اعزاز کی بات ہوتی ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ عوام کی دونوں ٹیموں کے درمیان ٹی 20 اور ٹیسٹ سیریز میں بہت زیادہ دلچسپی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ٹیم 1965 سے نیوزی لینڈ کا دورہ کر رہی ہے اور نیوزی لینڈ کے عوام حنیف محمد، ماجد خان، ظہیر عباس، جاوید میانداد، وسیم اکرم، وقار یونس اور عظیم عمران خان کو دیکھتے ہوئے بڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اُمید ہے کہ یہاں دورے پر آنے والا اسکواڈ بھی اسی طرح باصلاحیت ہو گا اور پاکستان کرکٹ کی عظمت کے سلسلے کو جاری رکھے گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان نے کہا کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن کے اختتام سے قبل نیوزی لینڈ کی سیریز دوسری اہم سیریز ہو گی جہاں آخری سیریز جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلی جائے گی اور ہماری نظریں اس سیریز میں اپنی ٹیم کی کارکردگی پر مرکوز ہوں گی۔

مزید پڑھیں: عمر کی بنیاد پر سینئر کھلاڑیوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، مصباح الحق

نیوزی لینڈ میں کورونا کے کیسز کی انتہائی کم شرح کی بدولت قرنطینہ کے بعد کھلاڑیوں کو بائیو سیکیور ماحول میں نہیں رہنا پڑے گا اور آکلینڈ کے سوا پورے نیوزی لینڈ کے حالات معمول کے مطابق ہیں۔

ایک موقع پر نیوزی لینڈ میں 100 دن تک کوئی بھی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا البتہ نئی لہر آنے کے بعد چند سو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹیم کی نیوزی لینڈ روانگی کے شیڈول کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

قومی ٹیم نے اس سے قبل 2018 میں نیوزی لینڈ کا دورہ کیا تھا تو ون ڈے سیریز میں انہیں 0-5 سے کلین سوئپ کا سامنا کرنا پڑا تھا البتہ ٹی20 سیریز میں 1-2 سے فتح کی بدولت پاکستانی ٹیم اس وقت عالمی نمبر ایک بن گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل کے مالیاتی ماڈل میں تبدیلی کیلئے فرنچائزوں نے عدالت سے رجوع کر لیا

دونوں ٹیمیں ٹیسٹ میچز میں چار سال قبل 2016 میں مدمقابل آئی تھیں اور نیوزی لینڈ نے اس سیریز کے دونوں میچوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔

Read Comments