ٹرمپ نے برسوں سے ٹیکس ادا نہیں کیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2020
ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری طور پر ان الزامات کو مکمل طور پر جعلی خبر قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ اے ایف پی:فائل فوٹو
ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری طور پر ان الزامات کو مکمل طور پر جعلی خبر قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ اے ایف پی:فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اقتدار میں آنے سے قبل کئی برسوں سے ہی وفاقی انکم ٹیکس بہت کم یا بالکل ادا نہیں کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ارب پتی صدر نے جس سال یہ عہدہ سنبھالا تھا، 2016 اور 2017 میں صرف 750 فیڈرل انکم ٹیکس ادا کیے تھے اور گزشتہ 15 سالوں میں سے 10 سال میں انہوں نے وفاقی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا تھا کیونکہ انہوں نے آمدن سے نقصان رپورٹ کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری طور پر ان الزامات کو 'مکمل طور پر جعلی خبر' قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ وہ منگل کے روز ایک اہم براہ راست بحث میں اپنے ڈیموکریٹک مخالف جو بائیڈن کا سامنا کریں گے۔

ریپبلکن رہنما نے صدارتی روایت کو توڑتے ہوئے اپنے ٹیکس گوشوارے جاری کرنے سے انکار کردیا ہے اور اس کے لیے عدالتوں میں طویل جنگ بھی لڑی ہے جس نے اس قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے کہ اس میں ایسا کیا ہے۔

انہوں نے 20 سال سے زائد کے ٹیکس ڈیٹا کے بارے میں بتانے والی نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'سب سے پہلے، میں نے بہت زیادہ ٹیکس ادا کیا ہے اور میں نے بہت زیادہ ریاستی انکم ٹیکسز بھی ادا کیا ہے، یہ سب سامنے آجائے گا'۔

نیو یارک ٹائمز نے کہا کہ ٹرمپ نے 7 کروڑ 29 لاکھ ڈالر ٹیکس ریفنڈ کے ذریعہ اپنے ٹیکس بل کو کم کیا جو انٹرنل ریونیو کی سروسز کے آڈٹ کا موضوع ہے، رپورٹ کے مطابق انہوں نے رہائش گاہوں، ہوائی جہاز اور ٹی وی پر آنے کے لیے بال بنانے پر 70 ہزار ڈالر ٹیکس کی کٹوتی بھی کی ہے۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس دوران ان کے گولف کورس میں بڑا نقصان ہونے کی اطلاع ہے اور لاکھوں ڈالر کے قرض کی انہوں نے جلد ادائیگی کی ضمانت دے رکھی ہے۔

ڈیموکریٹس نے ان الزامات کے بعد امریکی صدر پر سخت تنقید کی، ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا کہ 'اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ کو امریکا کی ورکنگ کلاس سے نفرت ہے'، پارٹی کے ایک اور رہنما چک شومر نے 'اضافی وفاقی انکم ٹیکس ادا کرنے والوں کو ایسا نہ کرنے پر زور دیا'۔

ہاؤس ویز اینڈ مینز کمیٹی کے چیئرمین میساچوسیٹس کے نمائندے رچرڈ نیل، جنہوں نے ٹرمپ کے ٹیکس ریکارڈ حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی، نے کہا کہ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے بعد ان کی کمیٹی کے لیے دستاویزات کا حصول اور زیادہ ضروری ہوگیا ہے۔

انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر ایک بیان میں کہا کہ 'ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صدر نے ٹیکس ضابطوں کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا ہے اور تاخیر کرنے یا اس کے ادائیگی سے بچنے کے لیے قانونی لڑائی کی ہے'۔

جوبائیڈن کے ڈرگ ٹیسٹ کا مطالبہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے صدارتی حریف جو بائیڈن پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'میں بحث سے قبل یا اس کے بعد جوبائیڈن کا ڈرگ ٹیسٹ کرانے کا پرزور مطالبہ کرتا ہوں'۔

انہوں نے کہا کہ وہ بھی ڈرگ ٹیسٹ کروائیں گے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ 'ان کی بحث میں کارکردگی نامناسب رہی ہے اور یہ فرق صرف منشیات کی وجہ سے ہی ہوسکتا ہے'۔

اس مطالبے کے بارے میں جب صحافیوں نے جو بائیڈن سے سوال کیا تو انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کرنے سے قبل قہقہہ لگایا۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ صدر سے 'ذاتی حملوں اور جھوٹ' کی توقع کرتے ہیں اور انہیں نازی پروپیگنڈا کے سربراہ سے مشابہت دی تھی۔

اعلیٰ سطح کی بحث

ٹی وی مباحثہ ایک وائلڈ کارڈ ہوسکتا ہے جس میں ٹرمپ کو کورونا وائرس سے 2 لاکھ سے زائد اموات، اس کی انتظامیہ میں مسلسل تبدیلیاں، دیرپا معاشی فال آؤٹ وغیرہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ٹرمپ کو فاکس نیوز کے ہفتہ وار کال انز اور ریلیوں یا جلسوں میں ان کے پسندیدہ ماحول کے برعکس ایک ایسے شخص کا سامنا کرنا ہوگا جو انہیں امریکا کے لیے ایک 'زہریلا شخص' کہتا ہے۔

دریں اثنا جو بائیڈن کو بھی بنیادی طور پر ایسے شخص کے خلاف ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے جسے کئی لوگ مشتعل کرنے کا سرغنہ کہتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں