Dawn News Television

اپ ڈیٹ 12 فروری 2021 10:23pm

چین کی کینسینو بائیو ویکسین کی ہنگامی بنیاد پر استعمال کی منظوری

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان میں ہنگامی استعمال کے لیے چین کی کینسینو بائیو کووڈ-19 ویکسین کی منظوری دے چکی ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ویکسین کے حوالے سے ملاقات کے بعد اس کی منظوری دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جی، یہ درست ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کے ایک ہزار 270 نئے کیسز، 33 اموات رپورٹ

ڈریپ پہلے ہی پاکستان میں استعمال کے لیے تین دیگر ویکسینوں کی منظوری دے چکی ہے جس میں چین کا سینوفارم، روس کی اسپٹنک فائیو اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی آسٹرا زینیکا شامل ہیں۔

کینسینو بائیو نے گزشتہ ہفتے پاکستان سمیت کئی ممالک میں ہونے والے ٹرائل کے نتائج منظر عام پر لاتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسین کورونا وائرس کے کیسز کی روک تھام میں 65.7 فیصد افادیت اور شدید انفیکشن کی روک تھام میں 90.98فیصد کامیاب ہے۔

پاکستانی میں علامتی کیسز کی روک تھام کے حوالے سے ویکسین کی افادیت 74.8فیصد جبکہ شدید بیماری کی روک تھام میں 100فیصد تھی۔

اگرچہ مغربی ممالک کے مقابلے میں چینی ویکسین کی حفاظت کی شرح کم نظر آئی ہے اور ابھی تک کوئی تفصیلی مطالعے کے نتائج عوامی سطح پر دستیاب نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود کورونا سے نبرد آزما کئی ترقی پذیر ممالک پہلے ہی اس کی منظوری دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نرخ مقرر کیے بغیر نجی کمپینوں کو ویکیسن درآمد کرنے کی اجازت

کلینیکل ٹرائل رجسٹریشن کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے علاوہ کینسینو بائیو ویکسین کا میکسیکو، روس، ارجنٹائن اور چلی میں آزمائش ہو رہی ہے اور کمپنی میکسیکو سمیت ان ممالک میں سے کچھ کے ساتھ ویکسین کی ترسیل کے ساتھ معاہدے کر رہی ہے۔

معاون خصوصی فیصل سلطان نے کہا تھا کہ چینی کمپنی کے ساتھ معاہدے کے تحت پاکستان کو لاکھوں کی تعداد میں ویکسین کی خوراکیں مل سکتی ہیں، ایک اور موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو کینسینو ویکسین کی 2کروڑ خوراکیں موصول ہوں گی بشرطیکہ نتائج مثبت ہوں اور یہ ویکسین مؤثر ثابت ہو۔

پاکستان میں اے جے فارما میں کینسینو بائیو ٹرائل کے سربراہ حسن عباس نے کہا تھا کہ انہوں نے ویکسین درآمد کرنے کے لیے حکومت سے پہلے ہی اجازت طلب کر لی ہے۔

انہوں نے خبر ایجنسی رائٹرز کو بتایا تھا کہ ویکسینوں کا ابتدائی مجموعہ پہلے سے بھری ہوئی شیشیوں میں آجائے گا لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں انہیں کینسنو سے مرتکز صورت میں حاصل کیا جائے گا اور اسے پاکستان میں ہی بھریں۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں 27 ہزار ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن، 77 فیصد کا تعلق سندھ سے ہے

فیصل سلطان نے بتایا کہ مطالعے میں کسی بھی قسم کے سلامتی کے خدشات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

اگرچہ ویکسین کے تحفظ کی شرح فائزر اور اس کے پارٹنر بائیو ٹیک ایس ای اور موڈرنا کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین کی 90فیصد سے زیادہ افادیت ظاہر ہوئی ہے لیکن اس کی ایک خوراک کی باقاعدگی اور ریفریجریٹر کے عام اسٹوریج پر رکھنے کی خوبی اسے اسے بہت سے ممالک کے لیے سازگار اختیار بنا سکتی ہے۔

کینسینو بائیو ویکسین کی گزشتہ سال چینی فوج میں استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اس کے بعد کم از کم 40 سے 50 ہزار افراد کو دی گئی۔

تاہم ، ابتدائی اور درمیانی مرحلے کی آزمائشی رپورٹ میں محققین نے تشویش کا اظہار کیا کہ یہ ویکسین ان لوگوں پر غیرمثر رہے گی جو اے ڈی 5 وائرس کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا نیا کورونا وائرس پینگولین سے انسانوں میں پہنچا؟

کینسینو ویکسین کی خوراکوں کی چھ سے 17 سال اور 55 سال سے زیادہ عمر کے افراد پر ٹیسٹنگ جاری ہے۔

چینی کمپنیوں سینوواک اور سرکاری حمایت یافتہ سونوفرم کے شاٹس نے 50فیصد اور 91فیصد کے درمیان افادیت ظاہر کی ہے۔

Read Comments