نرخ مقرر کیے بغیر نجی کمپینوں کو ویکیسن درآمد کرنے کی اجازت

اپ ڈیٹ 12 فروری 2021
کمپنیوں کو ویکسین کے کلینکل ٹرائلز کے لیے لوگوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی—فائل فوٹو: رائٹرز
کمپنیوں کو ویکسین کے کلینکل ٹرائلز کے لیے لوگوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: حکومت نے نجی کمپنیوں کو کورونا وائرس ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دے دی اور مقامی مارکیٹ میں اس کی فروخت کے لیے کوئی نرخ مقرر نہیں کیے گئے۔

تاہم صرف معتبر دوا ساز کمپنیوں کی رجسٹرڈ ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور جب ویکسین بین الاقومی منڈی میں دستیاب ہوگی تو اس کے نرخ مقرر کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت قومی صحت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ فیصلہ نجی کمپنیوں کو ویکیسن درآمد کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے دیا گیا ہے اور اسے قیمتی جانوں کو بچانے میں مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آکسفورڈ کورونا ویکسین کی قیمت لگ بھگ 6 ڈالر ہونے کا امکان

ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف وہ رجسٹرڈ ویکسینز درآمد کرنے کی اجازت ہے جو ان ممالک میں استعمال ہورہی ہیں جہاں انہیں تیار کیا گیا۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ کووِڈ 19 کی ویکسین مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے کیوں کہ زیادہ تر ویکیسن ممالک کے درمیان باہمی معاہدوں کے ذریعے فروخت ہورہی ہے یا بین الاقوامی اتحاد 'کوویکس' کو دی جارہی ہے جس نے پاکستان کی 20 فیصد آبادی کے لیے ویکسین فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود کچھ کمپنیوں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) سے رابطہ کر کے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ویکسین کا انتظام کرسکتی ہیں اور اسے مارکیٹ میں فروخت کرنے کی درخواست بھی کی۔

چنانچہ انہیں ویکیسن درآمد کرنے اور ان لوگوں کی قیمتی جانیں بچانے کی اجازت دے دی گئی جو براہِ راست مارکیٹ سے خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کو ویکسین کی خریداری کیلئے مزید کمپنیوں سے رابطوں پر بریفنگ

ایک سوال کے جواب میں عہدیدار کا کہنا تھا کہ ویکسین کی قیمت مقرر کرنا نا ممکن ہے کیوں کہ اس وقت یہ مختلف نرخوں پر فروخت ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کمپنیوں کو دیگر ممالک کو رعایتی نرخوں پر ویکسین فروخت کرنے پر راغب کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کیوں کہ بھارت میں کچھ کمپنیاں ویکسین تیار کررہی ہیں اور چین بھی یہی کررہا ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ چین نے پاکستان کو کووِڈ 19 ویکسین عطیہ کی ہے اور بہت سے ممالک کو رعایتی نرخوں پر فراہم کررہا ہے اس لیے ابھی ہم قیمت مقرر کرنے کی پوزیشن نہیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نجی کمپنیوں کو ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دینے کی منظوری دے چکی ہے اور ڈریپ ویکسینیشن کے عمل اور ہر خریداری کا ریکارڈ رکھنے کی کڑی نگرانی کرے گا اور جب عالمی منڈیوں میں ویکسین بآسانی دستیاب ہوگی تو ہم اس کے نرخ مقرر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:نجی شعبے کو کورونا ویکسین کی درآمد کی اجازت دینے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، وزارت صحت

عہدیدار نے کہا کہ کمپنیوں کو ویکسین کے کلینکل ٹرائلز کے لیے لوگوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

دوسری جانب معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نجی کمپنیوں کو ویکیسن کی خریداری کی اجازت دی جارہی ہے لیکن یہ پاکستان میں ویکسینیشن کا بنیادی طریقہ کار نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ویکسین کے نرخ مقرر کرنے کے لیے دنیا بھر میں کوئی ریفرنس نرخ دستیاب نہیں ہیں اور جب کسی ملک میں دستیاب ہوگا تو حکومت نرخ مقرر کرے گی جبکہ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ ویکسین کی خریداری کے لیے کتنی رقم ادا کی گئی۔ '

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں