Dawn News Television

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2022 12:46pm

انشورنس کلیمز کے حصول میں آسانی کیلئے ڈیتھ سرٹیفکیٹس ڈیجیٹائز کرنےکا مطالبہ

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ سسٹم کو ڈیجیٹائز کرنے کے لیے صوبوں سے رابطہ کیا ہے تاکہ لائف انشورنس پالیسی ہولڈرز کے ورثا باآسانی اپنے انشورنس کلیمز حاصل کر سکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی نے انشورنس کمپنیوں کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ساتھ مل کر ایک پلیٹ فارم تیار کرنے کی بھی ہدایت کی تا کہ پالیسی ہولڈر کی وفات سے متعلق معلومات کمپنیوں کو کم سے کم وقت میں فراہم کی جا سکیں اور انشورنس کلیمز پر خود بخود کام شروع ہوسکے۔

پنجاب اور سندھ حکومتوں کو لکھے گئے خط میں ایس ای سی پی کی کمشنر انشورنس سعدیہ خان نے کہا کہ انشورنس پالیسی ہولڈرز کے ورثا کو سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور ڈیتھ سرٹیفکیٹس کے اجرا کو نادرا کے لنکس کے ساتھ ڈیجیٹائز کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: اے آئی جی نے پولیس کو تدفین کیلئے ڈیتھ سرٹیفکیٹ طلب کرنے سے روک دیا

اس کے ساتھ ہی ایس ای سی پی نے لائف انشورنس کمپنیوں کو ہدایت کی کہ وہ ایک ایسا طریقہ کار وضع کریں تاکہ پالیسی ہولڈر کی وفات کی تفصیلات انہیں نادرا سے خود بخود موصول ہو سکیں۔

یہ خط ایس سی سی پی نے پالیسی ہولڈر کی موت کے بعد ورثا کی جانب سے انشورنس کمپنیوں سے رابطہ کرنے پر ان کے رویے سے متعلق شکایات موصول ہونے کے بعد لکھا گیا۔

ایس ای سی پی کے خط میں کہا گیا کہ پالیسی ہولڈر کی وفات کی مصدقہ معلومات کی بروقت دستیابی لائف انشورنس سے فائدہ اٹھانے والوں کو کلیم کی فوری ادائیگی کے قابل بنا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: کیا آپ کو لائف انشورنس کروانی چاہیے؟

خط میں کہا گیا کہ جہاں لائف انشورنس نے پالیسی ہولڈر کی وفات کے بعد ورثا کو مالی تحفظ فراہم کیا، وہیں پاکستان میں کم شرح خواندگی کے سبب لائف انشورنس پالیسی ہولڈرز کے ورثا متوفی کی خریدی گئی انشورنس پالیسی سے اکثر لاعلم ہوتے ہیں۔

ایس ای سی پی نے کہا کہ اگر ورثا اس سے واقف ہوں پھر بھی خاص طور پر دیہی علاقوں میں سوگوار بیوہ اور بچوں کے لیے ڈیتھ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ایک مشکل کام ہے۔

کمیشن نے پنجاب اور سندھ حکومت کو تجویز دی کہ نادرا کے پاس موجود ڈیتھ رجسٹری کے ساتھ لنکیج پلیٹ فارم بنایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کا اسٹیٹ لائف کو بیوہ خاتون کو انشورنس رقم کی ادائیگی کا حکم

دریں اثنا ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ایس ای سی پی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں یہ درخواست پنجاب اور سندھ حکومت سے کی گئی ہے کیونکہ لائف انشورنس پالیسی ہولڈرز کی اکثریت کا تعلق ان دونوں صوبوں سے ہے۔

مشترکہ پلیٹ فارم کی کامیابی کے بعد اسی نظام کو اپنانے کے لیے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں سے رابطہ کیا جائے گا۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ انشورنس کلیمز کا عمل آسان بنانے سے ملک میں لائف انشورنس کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی، کلیمز کی ادائیگی میں تاخیر سے انشورنس کمپنیوں کو فائدہ ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھ لیتی ہیں۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ لائف انشورنس کو نجکاری پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری

پاکستان کی سب سے بڑی لائف انشورنس کمپنی ’اسٹیٹ لائف‘ سے دستیاب اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سال 2021 کے آخر تک تقریباً 96 ہزار پالیسیاں میچورڈ تھیں جن کا دعویٰ نہیں کیا گیا۔

اس وقت ملک میں 10 فعال لائف انشورنس کمپنیاں ایس ای سی پی کے پاس رجسٹرڈ ہیں، جن میں آدم جی لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ، عسکری لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ، داؤد فیملی تکافل لمیٹڈ، ای ایف یو لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ، آئی جی آئی لائف انشورنس لمیٹڈ، جوبلی لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ، پاک-قطر فیملی تکافل لمیٹڈ، اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان، ٹی پی ایل لائف انشورنس لمیٹڈ اور پوسٹل لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں۔

Read Comments