کرپٹو کرنسی کا 'کوئی بہتر استعمال نہیں' ، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2022
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر 13ویں کراچی لٹریچر فیسٹیول میں پینل ڈسکشن کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے —ڈان نیوز
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر 13ویں کراچی لٹریچر فیسٹیول میں پینل ڈسکشن کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے —ڈان نیوز

گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) رضا باقر نے کرپٹو کرنسی سے متعلق اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے استعمال کا ایسا کوئی فائدہ نہیں جو بینکنگ ریگولیٹر کے اہم مقاصد یعنی مالیاتی نظام میں شمولیت سے یا جدت جیسے اہداف کو آگے بڑھا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 13ویں کراچی لٹریچر فیسٹیول میں پینل ڈسکشن کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے رضا باقر نے اتفاق کیا کہ کرپٹو کے پیچھے بنیادی ٹیکنالوجی یعنی ڈسٹری بیوٹڈ لیجر، ایک فائدہ مند ٹیکنالوجی ہے اور اس میں وہ متعدد مسائل حل کرنے کی صلاحیت ہے جو دنیا کو اس وقت مالیات تک رسائی میں درپیش ہیں۔

رضا باقر نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ تاہم جب ہم اس وقت کرپٹو کرنسی کی جانب سے پیش کردہ قدر کا تناسب دیکھتے ہیں تو اس کے استعمال کی جو صورتیں سامنے آتی ہیں وہ صرف تبادلے کی صورت میں ہوتے ہیں، لوگ چاہتے ہیں کہ ریگولیٹر بٹ کوائن، اس پر قیاس آرائی اور پھر بیرون ملک رقم کی منتقلی کرنے کی بھی اجازت دے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ڈیجیٹل انقلاب کیلئے تیار ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

انہوں نے کہا کہ ہر نئی چیز کے کچھ فوائد اور کچھ خطرات ہوتے ہیں، منافع اور اس میں توازن کا جائزہ لینا ایک پالیسی ساز کا کام ہے، خاص طور پر یہ فیصلہ کرنا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے استعمال کے فوائد زیادہ ہیں یا اس کے استعمال میں خطرات زیادہ ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کرپٹو کرنسی پر نظر رکھنے کی کمی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ریگولیٹر یا قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات پر نظر رکھ سکیں کہ اس کے ذریعے کون لین دین کر رہا ہے اور کس مقصد کے لیے وہ ٹرانزیکشن کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کا بہت زیادہ غلط استعمال کیا جا رہا ہے، جس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، لوگوں کی اسمگلنگ، منی لانڈرنگ اور بہت سی دوسری چیزیں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:کرپٹو کرنسی کے خطرات، فوائد سے زیادہ ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

رضا باقر کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا اہم ہدف مالیاتی شمولیت کو فروغ دینا اور مالیاتی نظام کے غلط استعمال کو روکنا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے۔

یہ بات انہوں نے عالمی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا حوالہ دیتے ہوئے کہی جس نے پاکستان کو 2018 سے اپنی اضافی نگرانی کی فہرست میں رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں مالیاتی نظام ماضی میں پیسے کی لین دین یا دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر متعلقہ ویڈیوز پر ہزاروں ویوز اور آن لائن ایکسچینجز پر لین دین میں دلچسپی بڑھنے کے ساتھ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی تجارت اور اس کی مائننگ میں تیزی دیکھی گئی۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کریٹو کرنسی غیر قانونی نہیں ہے البتہ ایف اے ٹی ایف نے حکومت سے صنعت کو بہتر طریقے سے منظم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کرپٹو کرنسی کی آڑ میں پاکستانیوں کے ساتھ اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف

تاہم اسٹیٹ بینک کے گورنر کے خیالات اس طرح کی کرنسیوں کے خلاف ہیں، انہوں نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ کرپٹو کرنسی کے استعمال میں فوائد سے زیادہ خطرات ہیں لیکن مرکزی بینک مستقبل کی ممکنہ کرنسیوں سے متعلق نظام کو سمجھنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سالانہ سرمایہ کاری فورم کے دوران تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں مرکزی بینک کی حیثیت سے ابھی تک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہمارے لیے اور مرکزی بینک کے بنیادی مقاصد کے لحاظ سے کرپٹو کرنسی کے استعمال کے ممکنہ خطرات اس کے فوائد سے کہیں زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین، بھارت اور روس سمیت بہت سی بڑی ابھرتی ہوئی معیشتیں اسی طرح کے نتائج پر پہنچی ہیں جبکہ کئی ترقی یافتہ معیشتوں میں اس طرح کی ورچوئل کرنسیوں کے استعمال کی جانب رجحان زیادہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں