Dawn News Television

شائع 11 مارچ 2022 10:17am

تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے وزیراعظم متحرک

وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کے پیش نظر مشکلات میں گھری اپنی حکومت کو بچانے کی کوششوں کے سلسلے میں دورہ کراچی کے بعد گزشتہ روز لاہور میں ایک مصروف دن گزارا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے صوبے میں ہونے والی سیاسی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ حاصل کی اور تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت کو ہٹانے کی خواہشمند اپوزیشن کی کچھ پارلیمنٹیرینز کی جانب سے مبینہ حمایت کی افواہوں کے پیش نظر ان سے یقین دہانی طلب کی۔

دن کے آغاز میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی تبدیلی کی افواہیں بھی گرم ہوئیں اور الیکٹرانک میڈیا پر کئی نام بھی نمایاں ہوئے لیکن بالآخر وہ افواہیں دم توڑ گئیں۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے ٹوئٹ کیا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو تبدیل کرنے یا نہ کرنے کے فیصلے کا اختیار صرف وزیر اعظم کے پاس ہے اور وہ جو اور جب مناسب سمجھیں گے فیصلہ کریں گے۔

شہباز گل نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اس وقت میدان جنگ اسلام آباد ہے، پارٹی قیادت کا تمام فوکس تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنا کر اس مکرو گروہ اور ان کے بیرونی آقاؤں کا چہرہ بے نقاب کرنا ہے۔

وزیراعظم نے لاہور میں اپنے دن کا آغاز گورنر پنجاب چوہدری سرور اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقاتوں سے کیا اور پنجاب کی سیاسی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا، انہوں نے منحرف گروپوں کی طاقت اور مطالبات سے متعلق بھی آگاہی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے منحرف اراکین سندھ اسمبلی کی رکنیت معطل کردی

وزیر اعظم نے صوبائی وزرا سے ملاقاتیں کیں جن میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن کے بارے میں افواہیں ہیں کہ انہوں نے پنجاب میں مخالف گروپوں یا اپوزیشن سے ہاتھ ملایا ہے۔

انہوں نے وزیراعلیٰ آفس کے کانفرنس روم میں خواتین ایم این ایز اور ایم پی اے سے ملاقاتیں بھی کیں۔

وزیراعظم نے صوبائی وزرا صمصام بخاری اور ہاشم ڈوگر سے بھی ملاقاتیں کیں جو جہانگیر ترین کی عدم موجودگی میں ترین گروپ کے لیڈر صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال سے ملاقات کے لیے گئے تھے۔

وزیراعظم نے ڈاکٹر اختر ملک اور آصف نکئی سے بھی ملاقات کی جو اس سے قبل علیم خان کی طرف سے دیے گئے ظہرانے میں شرکت کے لیے گئے تھے، وزرا نے پارٹی اور وزیر اعلیٰ کی غیر مشروط حمایت کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا دورہ کراچی،ایم کیو ایم رہنماؤں سے تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال

تاہم جہانگیر ترین گروپ کے ارکان وزیراعظم سے ملاقات نہ کرنے کے فیصلے پر قائم رہے اور وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے 4 وزرا کی گروپ رکنیت سے بھی انکار کردیا۔

گروپ کے ترجمان ایم پی اے سعید اکبر نیوانی نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے پنجاب کے 4 وزرا کبھی بھی ترین گروپ کے رکن نہیں رہے۔

سعید اکبر نیوانی نے کہا کہ گروپ میں شامل اعلیٰ درجے کے صوبائی وزیر اجمل چیمہ کے ٹرانسپورٹ اور پٹرول پمپس کو سیل کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے خلاف کھڑے ہونے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو ہٹانے کی کوششیں زور پکڑ گئیں

دریں اثنا ترین گروپ کی جانب سے وزیر اعظم سے ملاقات نہ کرنے کے فیصلے سے علیم خان گروپ نے خود کو علیحدہ رکھا اور اپنے اراکین کو ایم پی اے کے اجلاس میں شرکت کی اجازت دی۔

علیم خان گروپ کے ترجمان میاں خالد محمود نے بتایا کہ گروپ کے ارکان علیم خان کی اجازت سے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے ملاقات کرنے گئے جو اس وقت لندن میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مزید فیصلے جلد علیم خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کیلئے درکار تعداد سے زیادہ لوگوں سے رابطے میں ہے، رانا ثنااللہ

وزیر اعظم نے پارٹی کے ایم این ایز اور ایم پی اے کے ساتھ ایک میٹنگ میں زور دے کر کہا کہ اپوزیشن اپنی تمام تر حکمت عملیوں میں ناکام ہوگی۔

وزیراعظم نے ان کو ہدایت دی کہ وہ صوبے بھر میں انفراسٹرکچر کی ترقی کی سرگرمیوں پر توجہ دیں۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے گورنر، وزیراعلیٰ اور صوبائی وزرا سے کہا کہ وہ زیادہ سے زیادہ پارٹی ایم این ایز سے رابطہ کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہو۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

انہوں نے وزیراعلیٰ کو ایم پی ایز اور صوبائی وزرا کو درپیش مسائل حل کرنے کی بھی ہدایت کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے ایک بار پھر عثمان بزدار کی بطور وزیر اعلیٰ اپنی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا اور ان سے کہا کہ وہ پورے اعتماد کے ساتھ کام کرتے رہیں۔

گزشتہ 2 دنوں میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے مسلم لیگ (ن) کے 5 منحرف ایم پی ایز میاں جلیل شرقپوری، اشرف انصاری، فیصل نیازی، محمد غیاث الدین اور اظہر عباس سے بھی ملاقات کی۔

Read Comments