اپوزیشن کا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کا فیصلہ جلد سنانے کا مطالبہ

11 مارچ 2022
مشترکہ اپوزیشن کے ایک وفد نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
مشترکہ اپوزیشن کے ایک وفد نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

مشترکہ اپوزیشن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر زور دیا ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جے یو آئی ایف، اے این پی اور بی این پی کے نمائندوں پر مشتمل مشترکہ اپوزیشن کے ایک وفد نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی اور ایک خط جمع کرایا جس میں 14 نومبر 2014 سے زیر التوا غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مذکورہ کیس پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا تھا جس میں حکمران جماعت کی ملک اور بیرونِ ملک سے فنڈنگ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'

خط میں کہا گیا تھا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس قومی سلامتی، قانون کی حکمرانی، جمہوری روایات اور الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری، ساکھ برقرار رکھنے کا معاملہ ہے۔

اپوزیشن کے خط میں کہا گیا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی کے تاخیری حربوں کا مقصد حتمی فیصلے میں تاخیر کرنا ہے، جس میں اسٹیٹ بینک کا فیصلہ بھی شامل ہے، اب کیس میں مزید تاخیر کی کوئی اخلاقی یا قانونی وجہ باقی نہیں رہی۔

خط میں مزید کہا گیا کہ 4 جنوری کو اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ ملنے کے بعد ای سی پی کے سامنے متعدد زبانی وعدوں کے باوجود اس پر جواب جمع نہ کروا کر پی ٹی آئی کمیشن کی توہین کررہی ہے۔

خط کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے اس طرح کا وعدہ آخری مرتبہ یکم مارچ کو کیا گیا جس میں اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر 2 روز میں جواب داخل کرنے کا کہنا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس: ای سی پی کا خفیہ دستاویزات منظر عام پر لانے کا حکم

خط میں مطالبہ کیا گیا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس 15 مارچ کو مکمل کیا جائے اور اگر ضرورت پڑے تو جلد از جلد فیصلہ سنانے کے لیے کیس کی روزانہ سماعت کی جائے۔

پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا ایک ماہ میں جائزہ لینے کے لیے مارچ 2018 میں تشکیل دی گئی اسکروٹنی کمیٹی نے بالآخر چار برس اور 95 سماعتوں کے بعد رواں سال 4 جنوری کو اپنی رپورٹ جمع کرائی تھی۔

اسٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ریکارڈ کے 8 والیوم پر مبنی رپورٹ میں ثابت ہوا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے غیر ملکیوں بشمول بھارتی شہریوں اور غیر ملکی کمپنیوں سے بغیر کسی ذرائع اور تفصیلات کے لاکھوں ڈالر اور اربوں روپے اکٹھا کرنے کی اجازت دے کر فنڈنگ قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کیں۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن کی فارن فنڈنگ رپورٹ کے خفیہ حصے بھی فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت

الیکشن کمیشن نے کیس کی 75 مواقعوں پر سماعت کی اور پی ٹی آئی کو دستاویزات اور مالی ریکارڈ جمع کرانے کے کم از کم 21 احکامات جاری کیے لیکن ان تک کوئی دستاویز جمع نہیں کرائی گئی۔

خط کے مطابق اس کے بجائے ’پی ٹی آئی نے کیس میں تاخیر کے لیے مختلف بہانوں سے تحریری اور/یا زبانی التوا مانگا‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں