Dawn News Television

اپ ڈیٹ 30 اگست 2022 06:22pm

آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری، انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 1.8 روپے اضافہ

انٹربینک مارکیٹ میں روپے نے ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ریکوری کا مظاہرہ کیا جب اس کی قدر میں ایک روپے 80 پیسے کا اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق مقامی کرنسی 0.82 فیصد اضافے کے بعد 220 روپے 12 پیسے پر بند ہوئی۔

آئی ایم ایف کے ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ روپے کی بحالی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے پاکستان کے لیے قرض کی سہولت کے مشترکہ ساتویں اور اٹھویں جائزے کی تکمیل کے بعد سامنے آئی ہے، جس کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے فوری اجرا کی اجازت دی گئی ہے۔

چیئرمین فوریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض منظوری کے بعد توقع ہے کہ جلد قرضے کی قسط مل جائے گی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں گے اور روپیہ مستحکم ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ توقع ہے کہ دوست ممالک سے بھی جلد سیلاب متاثرین کے لیے امدادی رقم موصول ہوجائے گی، ان امیدوں پر ڈالر کی قیمت میں واضح کمی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر مزید گر گئی، ڈالر 1.26 روپے مہنگا

سربراہ ریسرچ ٹریسمارک کومل منصور نے روپے کی قدر میں بہتری کو معمولی قرار دیا کیونکہ اسٹاف لیول معاہدے اور قرض کی قسط جاری ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر اس کے اثرات کی توقع کی جارہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ‘مارکیٹ کو محتاط رہنا چاہیے کیونکہ سپلائی چین کی رکاوٹوں اور شرح سود میں اضافے کے امکان کے پیش نظر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا’۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے بھی روپے کی بحالی کی وجہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی فراہمی کی منظوری کو قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے روز میں روپے کی قدر میں استحکام آئے گا کیونکہ ممالک اور سمندر پار پاکستانی سیلاب سے نمٹنے کی کوششوں کے لیے رقم دے رہے ہیں اور ترسیلات زر موصول ہورہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی بہتری کا سفر جاری، ڈالر کے مقابلے میں 2.11 روپے کا اضافہ

خیال رہے کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے پاکستان کو قرض جاری کرنے کی منظوری ملنے کے اعلان سے قبل انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں مزید 1.26 روپے کمی آگئی تھی اور مقامی کرنسی 0.57 فیصد کمی کے ساتھ 221.92 روپے پر بند ہوئی تھی۔

اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے میٹس گلوبل کے سربراہ سعد بن نصیر کا کہنا تھا کہ ‘آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے آج کی ملاقات میں پاکستان کو قرض کی قسط جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا تو پھر معاملات بہتر ہو جائیں گے، مارکیٹ میں کوئی زیادہ بے چینی نہیں ہے، لوگ ڈالر خرید رہے ہیں اور روپے پر مزید دباؤ آرہا ہے’۔

تاہم ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا تھا کہ روپے کی گراوٹ مارکیٹ کی امیدوں کے برعکس ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے 43 ماہ میں 47.55 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے

ظفر پراچا نے کہا کہ فصلوں کی تباہی سے درآمدادی بل میں وسیع اضافہ ہوگا اور بدلے میں بڑے پیمانے پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک ہمیں آئی ایم ایف سے اچھی خبر موصول نہیں ہوئی اور دوست ممالک سے معاہدہ بھی آئی ایم ایف سے منسلک ہے اور یہ اس لیے ہو رہا ہے کہ وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے وفاقی حکومت کو خط لکھا جس کے بعد وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا میں سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

ظفر پراچا نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ روپے کی قدر میں کمی ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ سے ہو رہی ہے جس کی وجہ سے منڈیوں میں ڈالر کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اسمگلنگ اپنے عروج پر ہے اور ہماری تمام کرنسی افغانستان جارہی ہے اس لیے ایکسچینج کمپنیوں کے پاس ڈالر کی قلت ہے، اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے درآمدی پابندی ہٹانے اور بھاری ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے اقدام سے الیکٹرانکس جیسی اشیا کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے بھی ڈالر کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ 28 جولائی تک مقامی کرنسی ڈالر کے مقابلے 239.94 پر پہنچنے کے بعد 16 اگست تک 213.90 روپے تک آ گئی تھی مگر اس کے بعد گزشتہ روز تک تک اس میں 8.2 روپے کی کمی آئی۔

Read Comments