سیلاب کے باعث پاکستان کو 10 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ

اپ ڈیٹ 30 اگست 2022
پانی کی وجہ سے  آئندہ دو ماہ بعد گندم کی بوائی میں بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا —تصویر: پی پی آئی
پانی کی وجہ سے آئندہ دو ماہ بعد گندم کی بوائی میں بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا —تصویر: پی پی آئی

وفاقی حکومت نے ہفتوں کی طوفانی بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے ملک کو کم از کم 10 ارب ڈالر کا نقصان پہنچنے کا تخمینہ لگایا ہے۔

خاص طور پر سندھ کو ایک ارب 60 کروڑ ڈالر (355 ارب روپے) سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے کیونکہ تمام بڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے نقصانات کا تخمینہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے معاشی اثرات کم از کم 10 ارب ڈالر ہوں گے جو کہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 3 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی مدد کیلئے اسٹیٹ بینک کا زرعی قرضوں کیلئے 18 کھرب روپے کا ہدف

دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر زراعت منظور وسان نے ڈان کو بتایا کہ شدید بارشوں سے کپاس، چاول اور کھجور کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جس سے ایک کھرب 9 ارب 34 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ مرچ اور دیگر فصلیں بھی بارش سے تباہ ہو گئی ہیں۔

منظور وسان نے کہا کہ تقریباً 14 لاکھ ایکڑ پر کھڑی کپاس کی فصل، 6 لاکھ 2 ہزار 120 ایکڑ پر کھڑی چاول اور ایک لاکھ ایک ہزار 379 ایکڑ پر کھجور کے باغات تباہ ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 7 لاکھ 29 ہزار 582 ایکڑ پر گنے کی تقریباً 50 فیصد فصل کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

صوبے میں شدید بارشوں سے ہونے والی دیگر فصلوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تِل، ٹماٹر، مرچ، خریف کی سبزیوں اور پیاز کی تقریباً 50 فیصد دیگر فصلیں بھی تباہ ہوچکی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ دو ماہ بعد گندم کی بوائی میں بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: بارشوں اور سیلاب سے ملک کے ہر صوبے میں تباہی

صوبائی مشیر زراعت نے مزید کہا کہ 'دو ماہ میں کسانوں کے کھیتوں سے سیلابی پانی کے مکمل طور پر نکل جانے کی توقع نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ سندھ میں غیر معمولی بارشیں ہوئی ہیں تاہم صوبائی حکومت بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔

منظور وسان نے بتایا کہ انہوں نے متاثرہ افراد میں 4 ہزار سے زائد خیمے، ترپال، راشن کے تھیلے اور نقدی تقسیم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے اور انہیں ان نقصانات کو برداشت کرنے کے لیے ریلیف دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ریونیو ڈپارٹمنٹ کی جانب سے سال 2022 کے خریف سیزن کے لیے ریونیو چارجز (ابیانہ) معاف کر دیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کی مالی معاونت کیلئے نئی ڈیڈ لائن دے دی

منظور وسان نے کہا کہ کھجور کے کاشتکاروں کی پوری فصل ضائع ہوگئی ہے اور 'یہ تجویز کیا گیا ہے کہ کیس کا معاوضہ انہیں ان کی فصل کی 50 فیصد قیمت پر دیا جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ طوفانی بارشوں کے دوران تباہ ہونے والی باقی فصلوں کے معاوضے کے پیکج کا اعلان 50 فیصد ان پُٹ لاگت کی بنیاد پر کیا جاسکتا ہے جس میں بیج، کھاد اور کیڑے مار ادویات شامل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بارش سے متاثرہ علاقوں میں خریف 2022 کے دوران کاشتکاروں کو فراہم کیے گئے زرعی قرضوں کو ری شیڈول کیا جاسکتا ہے اور قرضوں پر سود معاف کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بارش سے متاثرہ علاقوں کے لیے نئے بلاسود قرضے آسان شرائط پر فراہم کیے جاسکتے ہیں۔

منظور وسان نے کہا کہ کھیتوں سے پانی نکال کر فصلوں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، ساتھ ہی اس عزم کا اظہار کیا کہ 'ہم لوگوں کے ساتھ ہیں اور اس مشکل وقت میں انہیں تنہا نہیں چھوڑ سکتے'۔

تبصرے (0) بند ہیں