بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں تاجروں کی شٹرڈاؤن ہڑتال

کراچی میں تمام بڑی مارکیٹس بند رہیں—فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں تمام بڑی مارکیٹس بند رہیں—فوٹو: اے ایف پی
کراچی سمیت ملک کے مخلتف شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے—فوٹو: امتیاز علی
کراچی سمیت ملک کے مخلتف شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے—فوٹو: امتیاز علی
شہر کی مختلف سڑکوں پر مشتعل مظاہرین نے ٹائر جلا کا اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا—فوٹو: امتیاز علی
شہر کی مختلف سڑکوں پر مشتعل مظاہرین نے ٹائر جلا کا اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا—فوٹو: امتیاز علی

مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف تاجروں کی جانب سے آج کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔

جماعت اسلامی اور تاجر تنظمیوں کی جانب سے مہنگائی اور بجلی کے ہوشربا بلوں کے خلاف ملک بھر میں ہڑتال کی گئی اور مارکیٹس اور دکانیں بند رہیں اور سڑکوں سے عوامی ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مہنگائی کے خلاف پاکستان بھر میں مارکیٹس بند رہیں۔

آل پاکستان تاجر ایسوسی ایشن کے صدر اشرف بھٹی کا کہنا تھا کہ آج تاجر بجلی کے زائد بلوں اور غیرمنصفانہ ٹیکسز کے خلاف پاکستان بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملک کے دو بڑے شہروں لاہور اور کراچی میں اہم مارکیٹس بند رہیں تاہم سبزیوں کی دکانیں اور میڈیکل اسٹورز کھلے رہے۔

کراچی میں جماعت اسلامی کی اپیل پر ہڑتال اور احتجاج کے سبب مختلف علاقوں میں اہم سڑکیں بند رہیں، شہر کی مختلف سڑکوں پر مشتعل مظاہرین نے ٹائر جلا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

نیشنل ہائی وے، گلشن حدید، قائد آباد، پٹیل پاڑہ کے قریب جلاؤ گھیراؤ کے سبب سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی جبکہ گلشن حدید سے چلنے والی ریڈ بس سروس بھی معطل رہی، قائد آباد اور نیشنل ہائی وے پر موجود دکانیں اور ہوٹل بند کردیے گئے۔

شیرشاہ چوک پر ڈنڈا بردار مظاہرین نے شدید احتجاج کیا، پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود رہی جبکہ ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب منتقل کردیا گیا، چوک پر ٹائر اور دیگر اشیا جلا کر سڑک بند کی گئی۔

لیاری اور چاکیواڑہ روڈ پر بھی احتجاج کیا گیا، پولیس حکام نے بتایا کہ شاہ لطیف ٹاؤن عبداللہ گوٹھ میں احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا۔

پولیس حکام نے مزید بتایا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اضافی نفری طلب کرلی گئی، 400 سے زائد مظاہرین موجود تھے، جن کا تعلق مختلف گروپس سے تھا۔

کراچی سمیت ملک کے مخلتف شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور احتجاج کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
کراچی سمیت ملک کے مخلتف شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور احتجاج کیا گیا—فوٹو: اے ایف پی

دکانداروں، ٹرانسپورٹرز نے رضاکارانہ طور پر ہڑتال کی حمایت کی، جماعت اسلامی

ترجمان جماعت اسلامی زاہد عسکری نے بتایا تھا کہ کراچی اور صوبہ سندھ کے دیگر حصوں میں پرامن شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے۔

انہوں نے ان دعووں کی تردید کی کہ ان کے کارکنوں نے غنڈہ گردی کا سہارا لیا یا ٹرانسپورٹرز اور دکانداروں کو کاروبار بند کرنے پر مجبور کیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ پرامن ہڑتال ہے اور دکانداروں اور ٹرانسپورٹرز نے اضافی بلوں اور مہنگائی کے خلاف احتجاج کے لیے رضاکارانہ طور پر اپنا کاروبار بند کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی تمام بڑی مارکیٹیں بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی کم ہے، صوبہ سندھ کے دیگر اضلاع میں بازار صبح کے وقت کھلتے ہیں لیکن اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ وہاں بھی بازار بند ہیں۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے سربراہ عتیق میر نے بتایا کہ ان کی تاجروں کی مرکزی تنظیم نے بجلی کے مہنگے بلوں کے خلاف جمعہ اور ہفتہ (آج) شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا تھا اور وہ کراچی میں ہڑتال کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے جماعت اسلامی کی ہڑتال کی کال کی مخالفت نہیں کی۔

انہوں نے یہ بھی واضح کر دیا تھا کہ انہوں نے دکانداروں سے کہا ہے کہ یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ ہڑتال کا حصہ بنیں یا نہیں کیونکہ یہ دکانداروں کے لیے معاشی لحاظ سے کافی مشکل وقت ہے جنہیں نئے ماہ کے آغاز میں تنخواہیں اور دیگر اخراجات کی ادائیگی بھی کرنی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ فی الحال ان کی اطلاعات کے مطابق چھوٹی اور بڑی مارکیٹیں بند ہیں لیکن کراچی شہر کے کلچر کے مطابق بازار دوپہر 12 بجے کے بعد ہی کھلتے ہیں اس لیے ہڑتال کی کامیابی کا اندازہ دوپہر کو ہی ہوگا۔

نگران وزیراعلیٰ سندھ کا ہڑتال پر ردِعمل

نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے ہڑتال پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ نگران حکومتیں عوام کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ عوام مہنگائی کے باعث شدید پریشان ہیں،جس کا ہمیں احساس ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر عوام کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں، احتجاج سب کا جمہوری حق ہے لیکن احتجاج دوسروں کے لیے زحمت کا باعث نہیں بننا چاہیے۔

کراچی سمیت ملک کے مخلتف شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور مظاہرے کیے گئے—فوٹو: اے ایف پی
کراچی سمیت ملک کے مخلتف شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور مظاہرے کیے گئے—فوٹو: اے ایف پی

نگران وزیراعلیٰ سندھ نے مظاہرین سے عوام کی جان و مال کا خیال رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے انتظامیہ کو یدایت دی کہ احتجاج کو پُرامن بنانے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کیے جائیں۔

ڈپٹی مئیر کراچی سلمان عبداللہ مراد نے کہا کہ پُرامن احتجاج کرنا ہر ایک کا جمہوری حق ہے، احتجاج کی آڑ میں سڑکیں بند کرنا اور املاک کو نقصان پہنچانا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شرپسند عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں، احتجاج کی آڑ میں شہریوں کو پریشان کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، پولیس عوام کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنائیں۔

خیبرپختونخوا میں ہڑتال

دریں اثنا خیبرپختونخوا کے علاقے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں تاجروں اور ٹرانسپورٹرز نے بجلی کے زائد بلوں کے خلاف احتجاجاً مارکیٹیں اور ٹرانسپورٹ بند رکھنے کی حمایت کی۔

شانگلہ، بشام، الپوری، پورن، سوات، مینگورہ، خوازہ خیلہ، باری کوٹ، دیر تیمرگرہ، ورائی کے علاوہ ملاکنڈ، بٹ خیلہ اور درگئی سمیت متعدد مقامات پر تاجروں نے اپنے کاروبار بند رکھے۔

ہزارہ ڈویژن، کوہستان، بٹگرام، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور اور دیگر علاقوں میں بھی ہڑتال کی گئی جہاں تاجروں نے اپنی دکانیں بند رکھیں اور ٹرانسپورٹرز نے اپنی گاڑیاں بند کردیں۔

شانگلہ ٹریڈ یونین کے صدر شجاعت علی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہر دور میں حکمرانوں نے ان کے کاروبار کو مسلسل نقصان پہنچایا۔

کراچی سمیت ملک کے مخلتف شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے—فوٹو: امتیاز علی
کراچی سمیت ملک کے مخلتف شہروں میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے—فوٹو: امتیاز علی

انہوں نے آئی ایم ایف جیسے عالمی اداروں سے کیے گئے معاہدوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایسے معاہدے غریب طبقےکی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور انہیں خودکشی کے دہانے پر دھکیل دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس ضلع بھر کی مارکیٹیں بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ ان کے پاس اب اپنے اہل خانہ کے لیے بجلی کے بل اور حتیٰ کہ بنیادی ضروریات کی استطاعت بھی نہیں رہی۔

ٹرانسپورٹ یونین کے صدر سلطان خان نے کہا کہ حکومت کے اقدامات نے ہمارے لیے ہڑتال کے سوا کوئی چارہ نہیں چھوڑا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ حکومت کو عوام کے لیے ہمدردی کا مظاہرہ کرنے پر مجبور کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کے تمام وسائل ختم ہوگئے اور اب وہ اپنی قیمتی اشیا بیچنے پر مجبور ہوگئے، لوگوں کے پاس اب مایوسی اور خود کو نقصان پہنچانے کے خیالات کے سوا کچھ نہیں بچا۔

علاوہ ازیں جماعت اسلامی نے دوپہر کو ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

ضلع بٹگرام میں جماعت اسلامی اور تاجر یونین کی کال پر شاہراہ قراقرم ’کے کے ایچ‘ کے ساتھ واقع ضلع کے مرکزی بازار میں تاجروں نے مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی بازار ویران نظر آئے۔

قبل ازیں جماعت اسلامی کا کثیر الجماعتی اجلاس ہوا جس میں تاجر یونین کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، اجلاس میں موجودہ معاشی پالیسیوں، حکومتی اخراجات اور بجلی کے بلوں میں نئے ٹیکسوں کے نفاذ پر تنقید کرتے ہوئے حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کا کہا گیا۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما انور بیگ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے وابستگی سے بالاتر ہوکر اب یہ وقت حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا ہے کیونکہ غریب لوگ بھوک سے مر رہے ہیں جبکہ حکومت ان کے نام پر بجلی کے مہنگے بل بھیج رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ریکارڈ مہنگائی نے پاکستان کی معیشت، صنعتوں اور چھوٹے کاروباروں کو تباہ کر دیا، جس سے براہ راست اضافی دباؤ اور یومیہ اجرت پر اثر پڑ رہا ہے۔

خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کاروبار بند ہونے کے باوجود پشاور میں ملا جلا ردعمل دیکھا گیا، کچھ علاقوں میں دکانیں بند رہیں جبکہ کئی دیگر علاقوں میں دکانداروں نے کاروبار جاری رکھا۔

بلوچستان میں بھی ہڑتال

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی جماعت اسلامی اور تاجروں کی کال پر مارکیٹس پورے دن احتجاج کے سلسلے میں بند رہیں۔

بلوچستان کی تاجر ایسوسی ایشن کے رہنما عبدالرحیم کاکڑ نے بتایا کہ یہ پورے ملک کا معاملہ ہے کیونکہ عام آدمی سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں