برطانیہ نے سیاسی پناہ کے اہل افغان شہریوں کو پاکستان سے منتقل کرنے کا عمل تیز کردیا

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2023
برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ افغان شہریوں سے کیے گئے وعدوں کا احترام کرتی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ افغان شہریوں سے کیے گئے وعدوں کا احترام کرتی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

برطانوی حکومت نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد اُن سیکڑوں افغان مہاجرین کو پاکستان سے باہر منتقل کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے جو سیاسی پناہ کے اہل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’دی انڈیپینڈنٹ‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگست 2021 میں افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد لگ بھگ 3 ہزار افغان باشندے، جن میں سے اکثر برطانوی فوج کے لیے کام کر چکے ہیں، کو برطانیہ میں رہائش فراہم کرنے کے لیے پاکستان سے انخلا کیا جارہا ہے۔

مذکورہ افغان مہاجرین گزشتہ برس سے پاکستان میں ٹھہرے ہوئے ہیں جب برطانوی حکام نے ان کے لیے چارٹرڈ فلائٹس روک دی تھیں اور ان سے برطانیہ آنے سے پہلے وہاں رہائش کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہیں اسلام آباد کے ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا تھا، جن میں سے ایک پر پولیس نے جاری آپریشن کے دوران چھاپہ مارا، ’دی انڈیپینڈنٹ‘ نے دعویٰ کیا کہ چھاپے کے دوران کچھ افغان شہریوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا جن کے ویزوں کی میعاد ختم ہو چکی تھی اور برطانوی ہائی کمیشن کے عملے کی مداخلت کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

برطانیہ کی حکومت نے ان مہاجرین کی رہائش کے لیے انتظامات کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے بعد ان کی نقل مکانی کے لیے پروازوں کا انتظام کیا جائے گا۔

گزشتہ ہفتے تقریباً 20 سے 30 افغان خاندانوں کو کمرشل پروازوں کے ذریعے برطانیہ لے جایا گیا اور مستقبل میں ایسے مزید خاندانوں کو بھی منتقل کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 2 ہزار 300 افغان باشندے برطانیہ کی وزارت دفاع کی آبادکاری کی اسکیم کے لیے اہل ہیں، جبکہ مزید 700 افغان باشندے فارن آفس اسکیم کے تحت برطانیہ جانے کے اہل ہیں۔

ایک افغان شہری، جس نے برطانوی افواج کے ساتھ بطور ترجمان کام کیا، نے ’دی انڈیپینڈنٹ‘ کو بتایا کہ وہ پاکستان میں تقریباً 2 برسوں سے انتظار کر رہا ہے۔

’دی انڈیپینڈنٹ‘ کے مطابق انہوں نے کہا کہ روز نئے خاندان برطانیہ جا رہے ہیں لیکن میں اب بھی انتظار کر رہا ہوں، میں زندگی سے بہت بور ہو گیا ہوں، زندگی بہت مشکل اور تھکا دینے والی ہے اور کوئی ہماری بات نہیں سنتا، ہمارے مسائل کو کوئی نہیں سمجھتا، میں ایک مایوس اور تنہا شخص کی طرح ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ رہتا ہوں۔

برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ افغان شہریوں سے کیے گئے وعدوں کا احترام کر رہی ہے۔

ایک حکومتی ترجمان نے ’دی انڈیپینڈنٹ‘ کو بتایا کہ ہم اہل افغانوں کو برطانیہ لانے کے لیے اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے رہتے ہیں، ہم افغانستان اور دیگر ممالک کے لوگوں کو یہاں دوبارہ آباد ہونے کے لیے نئے ویزے جاری کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں