افغانستان: مہلک زلزلے کے 2 روز بعد بھی امدادی کارکن زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2023
طالبان انتظامیہ نے کہا زلزلے میں کم از کم 2 ہزار 400 افراد جاں بحق اور کئی سو شہری زخمی ہوئے — فوٹو: اے ایف پی
طالبان انتظامیہ نے کہا زلزلے میں کم از کم 2 ہزار 400 افراد جاں بحق اور کئی سو شہری زخمی ہوئے — فوٹو: اے ایف پی

افغانستان کے شمال مغربی شہر ہرات اور اس کے گردونواح میں دو روز قبل آنےوالے بدترین زلزلے کے بعد تاحال امدادی کارکن ملبے تلے دبے زندہ بچ جانے والے افراد اور مرنے والوں کی لاشیں نکالنے کے لیے سرگرداں ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’کی خبر کے مطابق طالبان انتظامیہ نے کہا کہ زلزلے میں کم از کم 2 ہزار 400 افراد جاں بحق اور کئی سو شہری زخمی ہوئے جب کہ یہ رواں سال ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلوں کے بعد دنیا کے مہلک ترین زلزلوں میں سے ایک ہے، ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے میں ایک اندازے کے مطابق 50 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پاکستان اور ایران نے امدادی کارکنان اور انسانی امداد بھیجنے کی پیشکش کی جب کہ چین کی ریڈ کراس سوسائٹی نے نقد امدادی امداد کی پیشکش کی۔

ترجمان گورنر ہرات نثار احمد الیاس نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ’آپریشن اب بھی جاری ہے، اب بھی کچھ لوگوں کو ملبے سے نکالا جا رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہرات کے آس پاس کے ایک درجن سے زائد دیہات بھی متاثر ہوئے ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر سے ظاہر ہوا کہ ہرات شہر میں بہت سی عمارتیں زیادہ متاثر نہیں ہوئیں لیکن اس کی مشہور مساجد کے قرون وسطیٰ کے میناروں کو کچھ نقصان پہنچا۔

اتوار کو جاری ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی ہمدردی نے زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد ایک 23 بتائی، مزید ایک ہزار 663 افراد زخمی اور 500 سے زیادہ لاپتا ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ہرات کے زنداجان ضلع میں تمام گھر تباہ ہو گئے۔

افغانستان کا صحت کی دیکھ بھال کا نظام تقریباً مکمل طور پر غیر ملکی امداد پر انحصار کرتا ہے، ہیلتھ کیئر سسٹم کو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دو سالوں کے دوران شدید کٹوتی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی بہت سی عالمی امداد روک دی گئی ہے۔

سفارت کاروں اور امدادی تنظیموں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ خواتین پر پابندیوں اور عالمی انسانی بحرانوں کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے خدشات عطیہ دہندگان کو مالی امداد سے دستبردار ہونے پر مجبور کر رہے ہیں، طالبان حکومت نے زیادہ تر افغان خواتین امدادی کارکنان کو کام نہ کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں کام کے حوالے سے استثنیٰ ہے۔

پاکستان نے کہا کہ اس کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے تباہی سے متاثرہ علاقے میں مدد کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کو تیار رکھا ہوا ہے اور خوراک، ادویات، خیموں اور کمبل سمیت دیگر امدادی اشیا بھیجنے کی بھی تیاری کر رہا ہے۔

طالبان انتظامیہ نے کہا کہ ایران، نے بھی انسانی امداد دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن نے پیر کو بتایا کہ چین کی ریڈ کراس سوسائٹی نے زلزلہ سے بچاؤ اور آفات سے نمٹنے کے کاموں کے لیے افغانستان کی ہلال احمر سوسائٹی کو 2 لاکھ ڈالر کی ہنگامی نقد امداد کی پیشکش کی ہے۔

پاکستان متاثرہ افراد کو زیادہ سے زیادہ امداد فراہم کرےگا، وزیر اعظم

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے افغانستان کے شہر ہرات میں آنے والے تباہ کن زلزلہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پردکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے این ڈی ایم اے کو زلزلہ متاثرین کے لیے فوری امداد روانہ کرنے کی ہدایت کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنی ایک پوسٹ میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دل متاثرہ خاندانوں کے لیے افسردہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں ہم افغان قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انہوں نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ متاثرہ افراد کو زیادہ سے زیادہ امداد بھیجیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے خصوصی طور پر میڈیکل ٹیم، فیلڈ ہسپتال، 50 خیمے اور 500 کمبل بھیجنے کی درخواست کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں