تھر سے کوئلہ نکالنے کا کام مزید تیز کردیا گیا ہے، جس کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگلے دو سال میں اس کوئلے سے بجلی کی پیداوار بھی شروع ہوجائے گی۔

تھر میں اس وقت 800 سے زائد چینی انجینئرز کام کر رہے ہیں، جبکہ آئندہ دو سال کے دوران انجینئرز کی یہ تعداد بڑھ کر 3 ہزار تک پہنچ جائے گی۔

چینی انجینئرز کی سیکیورٹی کے لیے فوج، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور اسپیشل کمانڈوز تعینات ہیں۔

حکومت نے تھر سے بجلی کی پیداوار کے لیے ڈیڈ لائن جون 2019 مقرر کر رکھی ہے، 40 میٹر کھدائی مکمل ہوچکی ہے جبکہ کوئلے کے حصول کے لیے 180 میٹر تک کھدائی ہونی ہے۔

تھر میں 152 ارب ٹن کوئلے کی ذخائر ہیں جن سے اگلے 50 سال تک 4 ہزار میگاواٹ بجلی تیار کی جاسکتی ہے۔

دو ارب ڈالر سے زائد مالیت کے اس منصوبے میں بجلی کی پیدوار کے لیے پلانٹ کی تنصیب کا کام بھی تیزی سے جاری ہے، جبکہ پلانٹ کی مشینری بھی پہنچ چکی ہے۔

ابتدائی طور پر 300 میگاواٹ بجلی کے دو پلانٹ لگائے جائیں گے، جس سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت صرف 11 روپے فی یونٹ ہوگی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Zubair Cheema Nov 06, 2016 12:18pm
Engineer Leads the worker and do not work, no company can afford 800 engineer out of 800. So, Know about the J.D of Engineer and Worker
Naveed Chaudhry Nov 07, 2016 07:10am
السلام عليكم I agree that why we need so many forighn engineers . We should employ Pakistani workers as far as possible. This is how you get most benefits from any investment.