اسٹائل اور نفاست: مرسڈیز سی ایل ایس کو یہی سوچ کر بنایا گیا

مرسیڈیز نے اپنی نئی سی ایل ایس متعارف کروادی ہے، کار ٹیسٹر رائن ہولڈ ڈائسن ہوفر نے ٹیسٹ ڈرائیو کے بعد اس گاڑی کی کافی تعریف کی۔

رائن ہولڈ ڈائسن ہوفر کہتے ہیں کہ یہ نئی گاڑی نفاست سے بھرپور ہے، نئے ڈیزائن والے اگلے حصے سے بھی زیادہ پرکشش گاڑی کا پچھلا حصہ ہے، جس میں اب کنارے اور لائن نظر نہیں آتے، یہ فوراً آپ کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لیتا ہے۔

گاڑی کے ڈیزائن کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ مرسڈیز ڈیزائن کے لیے ایک اصطلاح استعمال کرتی ہے کہ کشش ہو اور وہ بھی کھری ہو، اس گاڑی کی بناوٹ اس اصطلاح پر پورا اترتی ہے، یہی اصطلاح گاڑیوں کے ایک نئے سیگمینٹ کے ابھرنے کی وجہ بنی تھی، جس میں ہمیں کوپے اور سیڈان کا ایک امتزاج دیکھنے کو ملا۔

کار ٹیسٹر رائن ہولڈ ڈائسن ہوفر کو آج بھی یاد ہے کہ جب 2004 میں سی ایل ایس (CLS) پہلی بار مارکیٹ میں آئی تھی، تب وہ اس گاڑی کو دیکھ کر کس قدر متاثر ہوئے تھے۔

وہ کہتے ہیں کہ مجھے کافی حیرت ہوئی کہ گاڑی کوپے اور دروازے 4 ، کیونکہ کوپے کا تو مطلب ہی ہے کہ 2 لوگوں کی سواری۔

رائن ہولڈ ڈائسن ہوفر نے بتایا کہ اس گاڑی میں ضرورت بھی صرف 2 دروازوں کی تھی، اور ڈرائیور کھلی ہوا میں بیٹھتا، لیکن سی ایل ایس (CLS) نے سب کچھ کر تبدیل کر کے رکھ دیا، جس کا اب تیسرا ماڈل آپ کو مارکیٹ میں نظر آئے گا۔

رائن ہولڈ ڈائسن ہوفر نے آل وہیل ڈرائیو ورژن، سی ایل ایس 450، 4 میٹک کو ٹیسٹ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 270 کلوواٹ یا 367 ہارس پاؤر کا انجن اس نفیس و عمدہ گاڑی کو 4.8 سیکنڈز میں صفر سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار دیتا ہے۔

رائن ہولڈ ڈائسن ہوفر کے مطابق اس ماڈل میں تھوڑی بہت اضافی طاقت 16 کلو واٹ کے الیکٹرانک ای کیو بوسٹ سے بھی ملتی ہے، جو کہ بیٹری کو توانا رکھتا ہے۔

سی ایل ایس گاڑیوں سے موازنہ کرتے ہوئے ان کا بتانا تھا کہ اس گاڑی میں بھی 9 جی ٹرانک آٹومیٹک ٹرانسمیشن موجود ہے۔

گاڑی کی دیگر خصوصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر تو مرسڈیز میں سنگل کروم گرل ہوتی ہے، جو کہ کافی نیچے تک پھیلی ہوتی ہے، جبکہ فرنٹ سیکشن آگے کی طرف جھکا ہوا نظر آتا ہے۔

مرسڈیز کی اس کار میں تبدیلیوں کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ آپ کی درخواست پر سی ایل ایس میں ایڈاپٹو بیمز والی ملٹی بیم ایل ای ڈی ہیڈ لائٹس بھی نصب کی جاسکتی ہیں۔

ملٹی بیم ایل ای ڈی ہیڈ لائٹس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 40 کلومیٹر فی گھنٹہ اور اس سے زائد رفتار پر یہ زیادہ سے زیادہ اتنی روشنی پیدا کرتے ہیں جتنی قانون اجازت دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محرابی چھت کی لائن ڈگی کے ڈھکن پر موجود اسپوائلر تک آکر ختم ہوتی ہے، جبکہ پچھلی لائیٹس باڈی میں بغیر جوڑ کے نصب محسوس ہوتی ہیں۔

رین ہولڈ بتاتے ہیں کہ جب بات آتی ہے لگژری کی تو یہ گاڑی اتنی شاہانہ نہیں جتنی ایس کلاس ہے، سی ایل ایس باہر سے اتنی ہٹی کٹی بھی نہیں لیکن اندر سے یہ کافی عمدہ اور ہوا دار ہے، اس کی نصف وجہ وہ ایئروینٹس ہیں جو کہ ایس کلاس میں بھی ہوتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ گرم ہوا خارج کرنے پر یہ سرخ رنگ میں جگمگانے لگتے ہیں جبکہ ٹھنڈی ہوا پر ان کا رنگ نیلا ہوجاتا ہے،

سی ایل ایس کوپے کے شاندار اندورنی حصے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی بیرونی حصے کے پیچ و خم کو جاری رکھے ہوئے نظر آئے گا، ہائی کوالٹی میٹریل سے گاڑی کی شان اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

ان کا بتانا تھا کہ اندرونی لائنٹنگ سسٹم میں 64 رنگ دستیاب ہیں، یہ خاصیت اس گاڑی کا ماحول ماڈرن لاؤنج جیسا بناتی ہے، ایئر جیٹس آپ کو جیٹ انجنوں جیسے نظرآئیں گے ۔

رین ہولڈ کہتے ہیں کہ اس سی ایل ایس کا اندرونی پچھلا حصہ بھی بالکل نئے انداز میں بنایا گیا ہے، اب پچھلی سیٹوں پر 2 نہیں بلکہ 3 مسافر بیٹھ سکتے ہیں، اس طرح اب اس گاڑی میں کل 5 افراد ایک ساتھ سفر کرسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سرخ اور نیلا رنگ کے جگمگاتے ایئر وینٹس کے علاوہ اس گاڑی میں ڈیجیٹل ڈسپلے بھی نصب ہے، جو ڈرائیو موڈ کے مطابق مختلف رنگوں کے ساتھ نظر آتے ہیں۔

گاڑی میں سامان رکھنے کی جگہ کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ جب بات ہو عملی پن کی تو یہ گاڑی زیادہ قربانیاں نہیں مانگتی ہے، پچھلی سیٹوں کو 3 سیکشنز میں فولڈ کیا جاسکتا ہے۔

کار ٹیسٹر رائن ہولڈ ڈائسن ہوفر نے کہا کہ شاندار اگلے اور پچھلے حصے سی ایل ایس کو مکمل طور پر ایک بالکل نئی گاڑی بنا دیتے ہیں، اس گاڑی میں کچھ ای کلاس کا اسٹائل اور ایس کلاس کی نفاست ہے، اور یہی سوچ کر ہی اس گاڑی کو بنایا گیا تھا۔

دیگر کاروں کا حوالہ دے کر انہوں نے کہا کہ سی ایل ایس کی مد مقابل گاڑیوں میں آڈی اے 7 اور پورشے پینا میرا شامل ہیں۔


یہ تحریر ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے اشتراک سے تحریر کی گئی

ترجمہ: ایاز احمد لغاری —ایڈیٹر : وقار محمد خان