ملک کا اگلا وزیر اعظم کراچی سے منتخب ہوگا؟

ملک کا اگلا وزیر اعظم کراچی سے منتخب ہوگا؟


ساگر سہندڑو

ملک میں عام انتخابات رواں ماہ 25 جولائی کو ہونے جا رہے ہیں، جس کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کی انتخابی مہم زوروں سے جاری ہے۔

تاہم خیبرپختونخوا کے شہر بنوں اور بلوچستان کے شہر مستونگ میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کے باعث انتخابی مہم کچھ مانگ پڑی ہے۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی کی گرفتاری نے بھی سیاسی حالات کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، لیکن پھر بھی تمام پارٹیاں ووٹ مانگنے کے لیے عوام کے پاس جا چکی ہیں۔

اگرچہ ابھی یہ کہنا ناممکن ہے کہ پاکستان کا اگلا وزیر اعظم کون ہوگا اور وہ کہاں سے منتخب ہوکر اسمبلی میں پہنچے گا، تاہم ملک کی 3 بڑی سیاسی جماعتوں کے نامزد وزیراعظم کے امیدوار اس بار ملک کے سب سے بڑے شہر اور سندھ کے دارالحکومت کراچی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

اس بار سندھ کے دارالحکومت سے جہاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی بار انتخابات میں حصہ لے کر اپنی سیاسی اننگز کی شروعات کرنے جا رہے ہیں، وہیں پہلی بار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف بھی پہلی بار کراچی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان بھی اس بار کراچی سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔

یہ تینوں امیدوار جہاں اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کے سربراہ ہیں، وہیں یہ تینوں ہی اپنی پارٹیوں کی جانب سے نامزد وزیر اعظم بھی ہیں۔

اس بار سندھ کے دارالحکومت سے نہ صرف ملک کی تین بڑی سیاسی پارٹیوں کے سربراہ بلکہ دیگر جماعتوں کے بھی سربراہ اور اہم رہنما انتخاب لڑ رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بار کراچی سے ماضی میں ایک ہی پارٹی کے نشان پر بطور رہنما انتخابات لڑنے والے کچھ امیدوار اس بار اپنی اپنی پارٹیوں کے سربراہوں کی حیثیت میں انتخاب لڑ رہے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے الگ ہوکر اپنی جماعت پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) بنانے والے مصطفیٰ کمال سمیت اسی جماعت سے بننے والے نئے سیاسی گروپ ایم کیو ایم پاکستان کے پی آئی بی گروپ کے سربراہ خالد مقبول صدیقی اور اسی جماعت کے بہادرآباد گروپ کے سربراہ فاروق ستار بھی ماضی میں ایک ہی پارٹٰی کے رہنما کے طور پر الیکشن لڑتے آئے، مگر اب وہ الگ پارٹی کے سربراہ بن کر میدان میں اترے ہیں۔

اسی طرح ایم کیو ایم سے ہی 1990 کے بعد جنم لینے والی جماعت مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) حقیقی کے سربراہ آفاق احمد بھی کراچی سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔

مجموعی طور ملک اور صوبے کے اس سب سے بڑے شہر کی 21 قومی اسمبلی اور 44 صوبائی اسمبلی کے حلقوں پر انتخابات ہوں گے، یعنی مجموعی طور پر اس شہر کے 65 حلقوں میں امیدوار ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گے۔

ملک کے سب سے بڑے شہر میں 25 جولائی کو 65 حلقوں میں مجموعی طور پر 1257 امیدوار میدان میں اتریں گے۔

کراچی میں قومی اسمبلی کی 21 نشتوں پر مجموعی طور پر 346 امیدوار جب کہ صوبائی اسمبلی کے 44 حلقوں پر 910 امیدوار میدان میں اتریں گے۔

کراچی کے ساڑھے 1200 سے زائد امیدواروں میں سے صرف 39 امیدوار خواتین ہیں، جن میں سے 27 خواتین صوبائی جب کہ 12 قومی اسمبلی کی نشستوں پر انتخاب لڑیں گی۔

کراچی کے 6 اضلاع میں مجموعی طور 18 لاکھ 7 ہزار 186 ووٹرز اپنا حق رائی دہی استعمال کرکے 38 سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سمیت متعدد آزاد امیدواروں کو منتخب کریں گے۔

وزرائے اعظم کے امیدوار کن حلقوں سے انتخاب لڑیں گے؟

بلاول بھٹو زرداری (این اے 246 لیاری)

—فائل فوٹو: ڈان
—فائل فوٹو: ڈان

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری زندگی کا پہلا الیکشن اپنی پارٹی کے گڑھ سمجھے جانے والے علاقے لیاری سے لڑیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری قومی اسمبلی کے حلقے این اے 146 لیاری سے میدان میں اتریں گے، جہاں ان کے مد مقابل مجموعی طور پر 16 امیدوار انتخابی اکھاڑے میں اتریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے سلیم ضیاء، پی ٹی آئی کے عبدالشکور شاد، ایم کیو ایم پاکستان کے محفوظ یار خان، پی ایس پی کے اعجاز احمد بلوچ، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے مولانا نورالحق سمیت دیگر امیدوار کھڑے ہوں گے۔

لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق اس حلقے پر بلاول بھٹو زرداری کی پوزیشن دیگر امیدواروں سے مضبوط ہے۔

عمران خان (این اے 243 کراچی)

—فائل فوٹو: ڈان
—فائل فوٹو: ڈان

بہادرآباد، گلستان جوہر اور گلشن اقبال سمیت دیگر علاقوں پر مشتمل قومی اسمبلی کے اس حلقے سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت مجموعی طور 15 امیدوار میدان میں اتریں گے۔

عمران خان کے مد مقابل دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کی شہلا رضا، ایم کیو ایم کے سید علی رضا اور متحدہ مجلس عمل کے اسامہ رضی سمیت دیگر امیدوار شامل ہیں۔

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اس حلقے میں پی ٹی آئی سربراہ کی پوزیشن مضبوط ہے، تاہم اس حلقے پر کانٹے کا مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔

شہباز شریف (این اے 249 کراچی)

—فائل فوٹو: فیس بک
—فائل فوٹو: فیس بک

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف پہلی بار سندھ کے دارالحکومت سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور وہ اپنی ہی جماعت کے نامزد وزیر اعظم بھی ہیں۔

قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 میں مجموعی طور پر 15 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

شہباز شریف کے مد مقابل دیگر امیدواروں میں تحریک انصاف کے فیصل واوڈا، ایم کیو ایم کے اسلم شاہ اور پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل سمیت دیگر امیدوار میدان میں اتریں گے۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق اس حلقے میں شہباز شریف اور فیصل واوڈا کے درمیان کاںٹے کا مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے آئندہ وزیر اعظم کے لیے نامزد یہ تینوں امیدوار کراچی کے علاوہ بھی ملک کے دیگر حلقوں سے انتخاب لڑ رہے ہیں، یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ان تینوں میں سے کون سا امیدوار کہاں سے منتخب ہوکر وزیر اعظم بنتا ہے۔

عین ممکن ہے کہ سیاسی نتائج کے بعد جماعتیں اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے دوسرے لوگوں کو وزیر اعظم کے لیے نامزد کریں، تاہم ابھی تک ملک کی تینوں بڑی جماعتوں کی جانب سے ان 3 امیدوار کے نام ہی وزیراعظم کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

کراچی میں ان 3 حلقوں کے علاوہ بھی دیگر کچھ حلقوں میں کانٹے کا مقابلہ ہونے کا امکان ہے، ان حلقوں میں این اے 242، این اے 245، این اے 248، این اے 255، این اے 253 اوراین اے 254 شامل ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق کراچی میں زیادہ تر حلقوں میں 3 سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان کانٹے کے مقابلے ہونے کا امکان ہے، تاہم کچھ حلقوں پر دیگر جماعتوں کی پوزیشن ان پارٹیوں سے زیادہ مضبوط نظر آتی ہے۔