supreme-court-new-670x350
اسلام آباد میں واقع سپریم کورٹ کی عمارت کا بیرونی منظر۔—فائل فوٹو

اسلام آباد:  سپريم کورٹ نے کوہستان ميں شادی کی تقريب میں ويڈيو فلم ميں شريک لڑکيوں کے خلاف مقامی جرگے کے مبينہ فيصلے کے ازخود نوٹس کيس کو بروز بدھ نمٹا دیا۔  عدالت نے قرار دیا ہے کہ اس معاملے میں شامل تمام لڑکياں زندہ ہيں ان کے قتل کی جھوٹی اطلاع دی گئی تھی۔

کوہستان کيس کی سماعت چيف جسٹس افتخار محمد چودہدری کی سربراہی ميں تين رکني بنچ نے سماعت کی۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ عدالت غيرقانونی جرگوں کی مذمت کرتی ہے۔

رکن قومی اسمبلی بشریٰ گوہر، سيشن جج اور سول سوسائٹی کے نمائندوں پر مشتمل کميشن رپورٹ عدالت میں پيش کی گئی۔

اس کے علاوہ عدالت کو بتایا گیا کہ پانچ ميں سے باقی دو لڑکياں بھی زندہ ہيں۔

چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے کہ لڑکيوں کے زندہ ہونے کی رپورٹ دينے والے جوڈيشل آفيسر پر اعتماد ہے۔

انھوں نے رحمان ملک اور انتظاميہ کے تعاون کو سراہا۔

چيف جسٹس نے کہا کہ بظاہر يہ مسئلہ اُنہی لڑکوں کی طرف سے پيدا کيا گيا ہے لحاضہ معاملے کی مکمل تحقيقات ہونی چاہيے۔

انھوں نے کہا کہ سيکيورٹی کيلئے عدالت کے پاس نہيں کمشنر اور ڈی آئی جی کے پاس جائيں۔

دریں اثنأ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے بھی کہا کہ کوہستان کا بيان کردہ تمام واقعہ جھوٹا ہے۔

بعد ميں عدالت نے کيس نمٹاتے ہوئے کہا کہ ايسی کوئی ٹھوس وجہ نہيں کہ کميشن کی رپورٹ کو تسليم نہ کيا جائے لیکن پھر بھی مزيد کوئی مسئلہ ہوا تو معاملہ دوبارہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں