Dawn News Television

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2020 05:04pm

بیگم شمیم اختر کی جاتی امرا میں تدفین

لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی مرحومہ والدہ بیگم شمیم اختر کا جسد جاکی لندن سے پاکستان پہنچائے جانے کے بعد ان کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

جس کے بعد انہیں جاتی امرا میں سپردخاک کردیا گیا۔

بیگم شمیم اختر کا جسد خاکی ہفتہ کی صبح لاہور پہنچا تھا، جہاں ایئرپورٹ پر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے میت کو وصول کیا تھا، جس کے بعد میت کو شریف میڈیکل سٹی کے سرد خانے منتقل کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں شریف میڈیکل سٹی کے گراؤنڈ میں مفتی راغب نعیمی نے شمیم اختر کی نماز جنازہ پڑھائی، جس میں شریف خاندان کے لوگوں سمیت سیاسی و سماجی شخصیات اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: والدہ کے انتقال پر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پیرول پر رہا

نواز اور شہباز شریف کی والدہ کی نماز جنازہ کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ کارکنان کو براہ راست شریف میڈیکل سٹی کے گراؤنڈ میں پہنچنے کا کہا گیا تھا۔

اس سلسلے میں جاتی امرا آنے والی مرکزی شاہراہ کو رکاوٹیں لگا کر بند کردیا گیا تھا اور عام گاڑیوں کا داخلہ ممنوع تھا۔

نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ان کا جسد خاکی جاتی امرا لے جایا گیا جہاں ان کی تدفین کی گئی۔

خیال رہے کہ نواز اور شہباز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر 22 نومبر کو 90 سال سے زائد عمر میں لندن میں انتقال کرگئی تھیں۔

یاد رہے کہ 15 فروری 2020 کو برطانیہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی ہارٹ سرجری کے پیش نظر ان کی والدہ شمیم بی بی بیٹے سے ملاقات کے لیے لندن روانہ ہوئی تھیں۔

ان کے انتقال سے متعلق پارٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ شمیم اختر ایک ماہ یا اس سے زائد عرصے سے بیمار تھیں اور وہ لندن میں 2 مرتبہ علاج کے لیے ہسپتال بھی جاچکی تھیں۔

بعد ازاں گزشتہ روز لندن میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی والدہ کی نماز جنازہ ریجنٹ پارک کی مسجد میں ادا کی گئی تھی، جس کے بعد میت کو تدفین کے لیے پاکستان روانہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز اور شہباز شریف کی والدہ انتقال کرگئیں

یہ بھی واضح رہے کہ بیگم شمیم اختر کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو گزشتہ روز پیرول پر رہا کیا گیا تھا، تاہم نواز شریف اپنی والدہ کی تدفین میں شرکت کے لیے پاکستان نہیں آئے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور صوبائی کابینہ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو 5 روز کے لیے پیرول پر رہا کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد جیل حکام نے انہیں کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

یہ دونوں رہنما منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں عدالتی ریمانڈ پر کوٹ لکھپت جیل میں تھے۔

Read Comments