Dawn News Television

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2022 02:45pm

سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد بالآخر عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج

سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج نہ کرنے کی صورت میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے انتباہ کے بعد پنجاب پولیس نے بالآخر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا جس میں زیر حراست ملزم نوید کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سب انسپکٹر عامر شہزاد کی شکایت پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 324 اور 440 کے تحت گزشتہ شب 11 بج کر 10 منٹ پر درج کی گئی یہ ایف آئی آر 3 روز کی تاخیر کے بعد درج کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

عمران خان نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک سینیئر انٹیلی جنس افسر پر اپنے قتل کی مبینہ سازش کا الزام عائد کیا تھا لیکن ایف آئی آر میں ان میں سے کسی کا نام شامل نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ مقدمے کے اندراج کے لیے پی ٹی آئی رہنما زبیر خان نیازی کی جانب سے دائر درخواست میں سینیئر حکومتی عہدیدار اور فوجی افسر کو نامزد کیا گیا تھا۔

مقدمے کے اندراج سے قبل درخواست گزار اور پولیس عملے کے درمیان درخواست کے لیے ای-ٹیگ جاری کرنے کے معاملے پر بحث ہو گئی، اس حوالے سے ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ عملے نے درخواست کی کاپی اور اس میں موجود مواد حاصل کیے بغیر ای ٹیگ جاری کرنے سے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملہ، سپریم کورٹ کا آئی جی پنجاب کو 24گھنٹے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم

اہلکار نے مزید کہا کہ درخواست دہندہ اسے پولیس اسٹیشن کے فرنٹ ڈیسک پر چھوڑنے سے ہچکچا رہے تھے کیونکہ ان کے بقول ان کی سیاسی جماعت کی قیادت اس معاملے کی حساسیت کی وجہ سے درخواست کے مندرجات کو خفیہ رکھنا چاہتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ معاملہ اس وقت تک حل نہیں ہوا جب تک پولیس نے سب انسپکٹر کی شکایت پر ایف آئی آر درج نہیں کی۔

یہ ایف آئی آر اس وقت سامنے آئی جب آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر گجرات کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تاکہ ایف آئی آر کی کاپی سپریم کورٹ میں جمع کرائی جا سکے۔

مزید پڑھیں: عمران خان پر حملے کی تحقیقات میں قانونی پیچیدگیاں آڑے آگئیں

انہوں نے ڈی پی او کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا جنہوں نے انہیں 24 گھنٹے میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

فیصل شاہکار نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق ڈی پی او کو قانون کے مطابق عملدرآمد کی ہدایت دی گئی تھی‘۔

Read Comments