وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2022
سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئے—فوٹو: عون جعفری
سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئے—فوٹو: عون جعفری
عمران خان کے کنٹینر کے قریب نامعلوم شخص نے فائرنگ کی — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان کے کنٹینر کے قریب نامعلوم شخص نے فائرنگ کی — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان کو کنٹینر سے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان کو کنٹینر سے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران پنجاب کے علاقے وزیر آباد میں نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما زخمی اور ایک کارکن جاں بحق ہوگیا۔

پنجاب پولیس نے بیان میں کہا کہ لانگ مارچ کے دوران وزیرآباد میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر حملے میں ایک شخص جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ جاں بحق شخص کی شناخت معظم نواز کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ ملزم کو جائے وقوع سے حراست میں لیا گیا ہے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس فیصل شاہکار نے واقعے کا نوٹس لیا اور گجرات کے پولیس افسر سے رپورٹ طلب کرلی۔

انہوں نے ڈپٹی پولیس افسر گجرات کو جائے وقوع پر پہنچنے کی ہدایت کردی۔

پولیس ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حملے کی تما پہلوؤں سے تفتیش ہوگی اور ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کرلیا جائے گا۔

وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'عمران خان کو متعدد زخم آئے ہیں اور ابتدائی جائزہ ہے اور جب تفصیلی جائزہ لیا جائے گا تو مفصل بیان جاری کردیا جائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس وقت بات کرنا اس لیے ضروری تھا کہ چہ مگوئیاں اور افواہیں ختم کردی جائیں اور مصدقہ بات کی جائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ شعبوں کے ماہر ڈاکٹر عمران خان کا جائزہ لے چکے ہیں اور مزید علاج وہی تجویز کریں گے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ عمران خان کے علاوہ بھی مریض لائے گئے ہیں، جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

فیصل جاوید نے زخمی حالت میں ویڈیو بیان میں کہا کہ 'عمران خان کے لیے دعا کریں، اللہ کا شکر ہے سب خیریت سے ہیں، چند ساتھی زخمی ہوئے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ ایک ساتھی جاں بحق ہوئے ہیں'۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس پر انکوائری ہونی چاہیے لیکن ہمارے حوصلے بلند ہیں، آزادی کی تحریک رکے گی نہیں، بتایا جارہا ہے خان صاحب خیریت سے ہیں'۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں فرخ حبیب نے کہا کہ 'بزدلوں نے اپنی اوقات دکھا دی ہے، عمران خان صاحب زخمی ہیں، اللہ تعالی ان کو محفوظ رکھے'۔

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کے دوران ٹانگ میں گولی لگنے کی وجہ سے عمران خان زخمی ہیں اور یہ ٹارگٹڈ حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے علاوہ عمر چٹھہ اور فیصل جاوید بھی زخمی ہیں۔

فواد چوہدری نے خبر ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ 'یہ واضح طور پر قتل کی کوشش تھی، عمران خان نشانہ بنے لیکن وہ ٹھیک ہیں اور خون بہت زیادہ گر رہا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'حملہ آور کو اگر لوگ نہیں روکتے تو پی ٹی آئی کی پوری قیادت ختم ہوچکی ہوتی'۔

ٹوئٹر پر بیان میں پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ 'عمران خان کو ٹانگ میں ایک گولی لگی ہے، وہ ٹھیک ہیں، ہمارے پی ٹی آئی رکن راشد کا ہاتھ زخمی ہوا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'فیصل جاوید کے چہرے پر چوٹ لگی ہے اور وہ تندرست ہیں'۔

پی ٹی آئی کے مقامی رہنما احمد چٹھہ اور چوہدری یوسف بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔

خبر ایجنسی کے مطابق عمران خان کو فائرنگ کے واقعے کے بعد گاڑی میں منتقل کرکے لاہور کے ہسپتال لے جایا گیا جبکہ دیگر زخمیوں کو ایمبولینس کے ذریعے قریبی وزیرآباد انسٹی ٹیوٖٹ آف کارڈیالوجی منتقل کردیا گیا۔

ریسکیو اور پی ٹی آئی عہدیداروں کے مطابق فائرنگ سے پی ٹی آئی کارکنان سمیت 10 افراد زخمی ہوئے اور رپورٹ کے مطابق زخمیوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔

ٹی وی پر چلائی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عمران خان واقعے کے بعد حامیوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلا رہے ہیں اور انہیں بلٹ پروف ٹرک سے باہر نکالا جارہا ہے۔

عمران خان نے 3 نام دیے ہیں جو ملوث ہوسکتے ہیں، اسد عمر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے پارٹی رہنما میاں اسلم اقبال کے ہمراہ ویڈیو بیان جاری کیا۔

اسد عمر نے کہا کہ 'ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا ہے کہ عمران خان کو جو زخم آئے ہیں وہ اس نوعیت کے ہیں کہ ان کی حالت ٹھیک ہے، ان کو خطرہ کوئی نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پیلٹس لگے ہیں تو یہ کہنا مشکل ہے کہ دو ہیں یا تین ہیں لیکن ان کی ٹانگ کے نیچے حصے میں ہڈی پر لگی اور اوپر ران پر بھی گولی لگی ہے تاہم ڈاکٹروں نے دیکھ لیا ہے اور سی ٹی اسکین ہوگیا ہے'۔

اسد عمر نے کہا کہ 'اب سے تھوڑی دیر پہلے انہوں نے مجھے اور میاں اسلم اقبال کو بلایا اور کہا ہے کہ میری طرف سے یہ بیان جاری کرو اور وہ کہہ رہے ہیں کہ میرے پاس پہلے سے ہی کچھ معلومات آرہی تھیں'۔

انہوں نے عمران خان کا حوالہ دے کر کہا کہ 'انہوں نے کہا کہ تین لوگوں کے اوپر میرا یقین ہے جنہوں نے یہ سب کروایا ہے اور ان کے نام بھی بتائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے کہا کہ میرے پاس پہلے معلومات آرہی تھیں جس کی بنیاد پر میں یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ جو قاتلانہ حملہ کروایا گیا وہ ان لوگوں نے کروایا ہے اور مطالبہ یہ ہے کہ ان تینوں کو عہدے سے ہٹایا جائے'۔

اسد عمر نے کہا کہ 'اگر ان کو عہدوں سے نہیں ہٹایا گیا تو پھر ملک گیر احتجاج ہوگا اور پھر ایسا نہیں ہوسکتا کہ پاکستان ایسے چلتا رہے، عمومی حالات کے ساتھ جب تک ان تین لوگوں کو ہٹایا نہیں جاتا'۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 'عمران خان نے ساری قوم کو یہ پیغام دیا ہے اور اس کے اوپر پارٹی کے کارکنان اور جو لوگ ہیں وہ انتظار کریں گے کہ عمران خان جس وقت اس احتجاج کی کال دیتے ہیں تو پھر ملک بھر میں ایک احتجاج شروع ہوجائے گا اگر عمران خان کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا'۔

میاں اسلم اقبال نے کہا کہ 'پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر آج جو قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے، اس کی مثال شاید پاکستان میں نہیں ملتی'۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان نے تھوڑی دیر پہلے جو کہا ہے ہم ان تینوں افراد کے اوپر ایف آئی آر درج کروانا چارہے ہیں اور متعلقہ آئی جی کو ایف آئی آر کے لیے ہم اپنا بیان دے رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان تینوں افراد پر ایف آئی آر رجسٹر ہوگی جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے ہم جے آئی ٹی بنائیں گے اور اس حوالے سے تفتیش ہو گی'۔

میاں اسلم اقبال نے کہا کہ 'ہم اگلی کال کا انتظار کر رہے ہیں کہ عمران خان جو کال دیں گے پھر اس کے مطابق ورکر اور ہم عمل کریں گے'۔

عمران خان کو مارنے کی کوشش کی، گرفتار ملزم کا بیان

ضلع گوجرانوالہ کے تھانہ کنجاہ کی پولیس کی جانب سے گرفتار مبینہ حملہ آور کے بیان کی ویڈیو جاری کی گئی جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ 'یہ اس لیے کیا عمران لوگوں کو گمراہ کر رہا تھا اور مجھ سے یہ چیز دیکھی نہیں گئی، اس لیے مارنے کی کوشش کی'۔

انہوں نے کہا کہ 'مارنے کی پوری کوشش کی، صرف اور صرف عمران کو ، میں نے سوچا ادھر آذان ہو رہی ہے وہاں ڈیک لگا کر شور کر رہے تھے، یہ میری ضمیر نے اچھا نہیں مانا'۔

پولیس کے سوال پر اس نے کہا کہ 'اچانک فیصلہ کیا، صبح سے، جس دن سے یہ لاہور سے چلا ہے، اس دن سے یہ سازش سوچی کہ میں نے اس کو مارنا ہے'۔

ملزم نے کہا کہ 'میرے پیچھے کوئی نہیں ہے، میں اکیلا ہوں، گھر سے اپنی بائیک پر آیا ہوں، بائیک ماموں کی دکان پر چھوڑ دی، ان کی موٹر سائیکل کی دکان ہے'۔

کنٹینر کے فلور پر ’خون ہی خون تھا‘، سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل

نجی چینل 'جیو نیوز' سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ جو لوگ بھی عمران خان کو ڈرانے دھمکانے کی کوششیں کر رہے ہیں ان کو پتا ہونا چاہیے کہ اس سے پاکستان میں غیریقینی صورت حال پیدا ہوگی اور عوام مزید مشتعل ہوں گے۔

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ عمران خان کو قتل کرنے کے لیے 6 فائر کیے گئے اور یہ فائرنگ ڈرانے دھمکانے کے لیے نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب حملہ ہوا تو میں عمران خان کے ساتھ کھڑا تھا جب ایک شخص نے بندوق نکال کر سامنے سے فائرنگ شروع کردی۔

انہوں نے کہا کہ میں رانا ثنااللہ کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ تم نے عمران خان کے خلاف جو زہریلی زبان استعمال کی تھی اس کے نتیجے میں آج کے واقعے کی ایف آئی آر تم پر درج کرائیں گے۔

سابق گورنر سندھ نے کہا کہ عمران خان کو بائیں ٹانگ میں 3 گولیاں لگی ہیں لیکن میں خان صاحب کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے فائرنگ کے باوجود بھی سب کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ گھبراؤ مت، کچھ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ٹانگ سے بہت خون نکل رہا تھا اور انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں پتا تھا کہ وہاں کوئی تھریٹ الرٹ تھا کیونکہ یہ روز کی بات ہے کہ عمران خان کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے مگر یہ حملہ کوئی دہشت گردی نہیں بلکہ عمران خان کے خلاف سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حملہ پاکستان کے عوام اور انقلاب روکنے کی سازش ہے مگر ان شا اللہ یہ انقلاب آگے بڑھے گا۔

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ فیصل جاوید کو منہ پر جبکہ احمد چٹھہ کو پیٹ پر گولی لگی ہے اور جب حملہ آور نے برسٹ فائر کیا تو ہم سب نیچے گرے اور پھر کنٹینر کے فلور پر ’خون ہی خون تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ حملے سے قبل عمران خان تقریر کی تیاری کر رہے تھے کہ اسی دوران فائرنگ ہوئی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کنٹینر وہیں موجود ہوگا، مگر قیادت کے احکامات سے آگے بڑھیں گے اس کے لیے ہماری جان بھی حاضر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا ہم اپنے ملک میں احتجاج بھی نہیں کر سکتے، کسی کا نام لیں تو جیل میں بند کرکے برہنہ کرکے تشدد کیا جاتا ہے مگر ہمارے ساتھ جو مرضی کریں ہمیں اس کی پروا نہیں ہے۔

وزیر اعلیٰ کا اظہار مذمت، آئی جی سے رپورٹ طلب

وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کے کنٹینر کے قریب فائرنگ کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے اور فائرنگ میں ملوث ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ زخمی افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں، فائرنگ کا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اللہ تعالٰی کا شکر ہے کہ عمران خان خیریت سے ہیں۔

مارچ جاری رہے گا، شہباز گل

پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں عمران خان کے زخمی ہونے کے باوجود مارچ ہر صورت جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہیں لیکن آج وہ ریڈ لائن کراس کرنے کی کوشش کی گئی ہے، عمران خان کو ابھی جانتے نہیں، وہ آخری سانس تک لڑے گا اور اس کی قوم بھی آخری سانس تک لڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مارچ ہر صورت جاری رہے گا، حقیقی آزادی کی جنگ جاری رہے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں