سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد بالآخر عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2022
ایف آئی آر میں عمران خان کے نامزد افراد میں سے کسی کا نام شامل نہیں کیا گیا— فائل فوٹو: عون جعفری
ایف آئی آر میں عمران خان کے نامزد افراد میں سے کسی کا نام شامل نہیں کیا گیا— فائل فوٹو: عون جعفری

سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج نہ کرنے کی صورت میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے انتباہ کے بعد پنجاب پولیس نے بالآخر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا جس میں زیر حراست ملزم نوید کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سب انسپکٹر عامر شہزاد کی شکایت پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 324 اور 440 کے تحت گزشتہ شب 11 بج کر 10 منٹ پر درج کی گئی یہ ایف آئی آر 3 روز کی تاخیر کے بعد درج کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

عمران خان نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک سینیئر انٹیلی جنس افسر پر اپنے قتل کی مبینہ سازش کا الزام عائد کیا تھا لیکن ایف آئی آر میں ان میں سے کسی کا نام شامل نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ مقدمے کے اندراج کے لیے پی ٹی آئی رہنما زبیر خان نیازی کی جانب سے دائر درخواست میں سینیئر حکومتی عہدیدار اور فوجی افسر کو نامزد کیا گیا تھا۔

مقدمے کے اندراج سے قبل درخواست گزار اور پولیس عملے کے درمیان درخواست کے لیے ای-ٹیگ جاری کرنے کے معاملے پر بحث ہو گئی، اس حوالے سے ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ عملے نے درخواست کی کاپی اور اس میں موجود مواد حاصل کیے بغیر ای ٹیگ جاری کرنے سے انکار کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملہ، سپریم کورٹ کا آئی جی پنجاب کو 24گھنٹے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم

اہلکار نے مزید کہا کہ درخواست دہندہ اسے پولیس اسٹیشن کے فرنٹ ڈیسک پر چھوڑنے سے ہچکچا رہے تھے کیونکہ ان کے بقول ان کی سیاسی جماعت کی قیادت اس معاملے کی حساسیت کی وجہ سے درخواست کے مندرجات کو خفیہ رکھنا چاہتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ معاملہ اس وقت تک حل نہیں ہوا جب تک پولیس نے سب انسپکٹر کی شکایت پر ایف آئی آر درج نہیں کی۔

یہ ایف آئی آر اس وقت سامنے آئی جب آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر گجرات کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تاکہ ایف آئی آر کی کاپی سپریم کورٹ میں جمع کرائی جا سکے۔

مزید پڑھیں: عمران خان پر حملے کی تحقیقات میں قانونی پیچیدگیاں آڑے آگئیں

انہوں نے ڈی پی او کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا جنہوں نے انہیں 24 گھنٹے میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

فیصل شاہکار نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق ڈی پی او کو قانون کے مطابق عملدرآمد کی ہدایت دی گئی تھی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں