روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے قریبی تعلق رکھنے والے، واشنگٹن اور یورپی ممالک کی جانب سے پابندیوں کے شکار روس کی بااثر کاروباری شخصیت یوگینی پریگوزن نے امریکی انتخابات میں مداخلت کا اعتراف کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یوگینی پریگوزن کی ٹیم نے ان کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ حضرات، ہم نے مداخلت کی، ہم مداخلت کر رہے ہیں اور ہم مداخلت کریں گے۔

پابندیوں کے شکار یوگینی پریگوزن پر کئی مغربی ممالک کے الیکشن میں ووٹنگ کے نتائج کو متاثر کرنے کے لیے ٹرول فیکٹری چلانے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیوٹن کو امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت کی قیمت ادا کرنی پڑے گی، بائیڈن

یوگینی پریگوزن نے اپنے بیان میں کہا کہ احتیاط کے ساتھ ، ٹھیک ضرورت کے مطابق، صرف ہدف کو نشانہ بناکر اور جس بھی طریقے سے ہم اسے کرسکتے ہیں، ہم اسے کر تے ہیں۔

انہوں نے مبہم اور غیر واضح انداز میں مزید کہا کہ اپنے آپریشن کے دوران ہم ایک ساتھ ہی گردے اور جگر دونوں کو نکال دیتے ہیں۔

61 سالہ یوگینی پریگوزن نے بلومبرگ کی ایک رپورٹ پر رد عمل دینے کی درخواست کا جواب دیا جس میں کہا گیا تھا کہ روس امریکی وسط مدتی انتخابات میں مداخلت کر رہا ہے۔

یہ بیان مڈٹرم الیکشن کے لیے جاری انتخابی مہم کے آخری روز شائع کیا گیا جب کہ یہ مڈ ٹرم الیکشن امریکی صدر جو بائیڈن کی بقیہ مدت کے تعین کریں گے اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام، روس کے 4 شہریوں پر پابندی

ستمبر میں، یوگینی پریگوزن نے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے ویگنر مرسینری گروپ کی بنیاد رکھی تھی جس کے ارکان یوکرین میں ماسکو کے حملے میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔   ہائی پروفائل شخصیت کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کو بہت سے تجزیہ کاروں نے اس بات کا ثبوت قرار دیا کہ یوگینی پریگوزن روس میں ممکنہ سیاسی کردار پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔

برسوں سے ویگنر گروپ پر ماسکو کے لیے بیرون ملک منصوبوں کو پورا کرنے میں کردار ادا کرنے کا شکوک و شبہات تھے جب کہ کریملن اس گروپ کے ساتھ کسی بھی رابطے سے انکار کرتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابی مہم میں دوبارہ روسی مداخلت کے الزامات

شام، لیبیا، مالی اور وسطی افریقی جمہوریہ سمیت تنازعات والے علاقوں میں اس کی موجودگی کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں جہاں گروپ پر ریاستی اختیارات کے غلط استعمال اور ان پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

جولائی میں امریکی محکمہ خارجہ نے امریکی انتخابی مداخلت میں ملوث ہونے کے سلسلے میں یوگینی پریگوزن سے متعلق معلومات دینے پر ایک کروڑ ڈالر کے انعام دینے کا اعلان کیا۔

یوگینی پریگوزن نے حالیہ دنوں تک عوامی سطح پر خود کو کم نمایاں کیا اور پس منظر میں ہی رہے لیکن یوکرین کی جنگ کے دوران روس کے جرنیلوں کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وہ خبروں کی زینت بنے اور نمایاں ہوگئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں