• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:29pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:54pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:57pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:29pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:54pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:57pm

لانگ مارچ کے شیڈول میں بار بار تبدیلی، دوبارہ آغاز غیریقینی کیفیت کا شکار

شائع November 8, 2022
—فوٹو : پی ٹی آئی/ٹوئٹر
—فوٹو : پی ٹی آئی/ٹوئٹر

اسلام آباد کی جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 'حقیقی آزادی لانگ مارچ‘ کا دوبارہ آغاز اس وقت الجھن کا شکار ہوگیا جب پارٹی چیئرمین عمران خان کی جانب سے 8 نومبر (آج) کے اعلان کردہ شیڈول پر 2 بار نظر ثانی کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پہلے پارٹی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ مارچ 9 نومبر کو دوبارہ شروع ہوگا اور بعد میں سینیٹر فیصل جاوید خان نے ٹوئٹ کیا کہ لانگ مارچ کے آغاز کی نئی تاریخ 10 نومبر ہے، یہی اعلان پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ میں شرکا کی تعداد بڑھانے کیلئے عمران خان لاہور میں متحرک

قبل ازیں پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے ایک نیوز کانفرنس میں اعلان کیا کہ لانگ مارچ 8 نومبر (آج) کو دوپہر ایک بجے وزیر آباد سے دوبارہ شروع ہو گا جہاں گزشتہ ہفتے عمران خان پر حملے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

لانگ مارچ کے دوبارہ آغاز کے حوالے سے غیریقینی صورتحال سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’کوئی الجھن نہیں ہے، میں عمران خان کی ہدایت کے مطابق اعلان کر رہا ہوں کہ لانگ مارچ منگل کو (آج) دوبارہ شروع ہو گا۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی علاقائی تنظیموں کے صدور اور جنرل سیکرٹریز نے منگل (آج) کو وزیر آباد میں اسی مقام پر ایک بڑا اجتماع منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا تاکہ ان عناصر کو پیغام دیا جا سکے جو لانگ مارچ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آغاز مرحوم معظم گوندل کے لیے دعا اور فائرنگ میں زخمی ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی سے ہوگا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا ممکنہ لانگ مارچ: عمران خان کو نظر بند کرنے کا منصوبہ تیار

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اعلان کیا کہ لانگ مارچ بدھ (9 نومبر) کو دوبارہ شروع ہوگا، تاہم اس اعلان کو جلد ہی سینیٹر فیصل جاوید نے مسترد کردیا جنہوں نے کہا کہ لانگ مارچ 10 نومبر کو دوپہر 2 بجے شروع ہوگا، پی ٹی آئی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے بھی یہی اعلان جاری کیا گیا۔

وزیر آباد فائرنگ کے واقعہ کو ڈرامہ قرار دینے پر پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد، جنرل سیکریٹری حماد اظہر اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ شاہ محمود قریشی نے حکمران اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ متاثرہ خاندانوں اور مارچ کے زخمی شرکا کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

موجودہ نظام انصاف پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی بہرحال قدرت کے انصاف اور عوام کے فیصلے کی منتظر ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

وزیر آباد فائرنگ کے واقعے کی ایف آئی آر 24 گھنٹے میں درج کرنے کا حکم دینے پر سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر شک کا اظہار کیا کہ ایف آئی آر عمران خان کی شکایت کے مطابق درج کی جائے گی یا طاقتور حلقوں کے کہنے پر؟

انہوں نے کہا کہ ’پولیس متاثرہ شخص کی زبانی شکایت کو درج کرنے کی پابند ہے اور اگلے مرحلے میں اس کی صداقت کا تعین کیا جا سکتا ہے، آئی جی پنجاب نے ایف آئی آر درج نہ کرنے کے بہانے بنائے اور پنجاب کابینہ یا عوام کو مطمئن نہیں کر سکے، اب انہوں نے خود ہی مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے‘۔

لانگ مارچ اور اس کے شرکا کی سیکیورٹی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور پولیس سربراہان کی ذمہ داری ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کردیا

عمران خان پر حملے کے وقت ناکافی سیکیورٹی کا خیال مسترد کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’سخت ترین سیکیورٹی کوررز کے باوجود حملے ہو جاتے ہیں‘، انہوں نے امریکی صدر اور مقتول سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی مثالیں بھی دیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’چوہدری پرویز الٰہی نے واضح طور پر کہا اور ثابت بھی ہو رہا ہے کہ وہ عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ہم پرویز الٰہی کے ارادوں پر شک نہیں کر سکتے‘۔

لانگ مارچ سے پرویز الٰہی کی عدم موجودگی کے بارے میں سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے آبائی ضلع گجرات میں لانگ مارچ کے استقبال کے لیے پوری طرح تیار ہوں گے۔

شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ ’کچھ لوگ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی قیادت کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ یقینی طور پر ناکام ہوں گے‘۔

کارٹون

کارٹون : 13 اکتوبر 2024
کارٹون : 12 اکتوبر 2024