اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے حکومتی ہدایات کے برخلاف رجسٹرڈ شدہ ایلوپیتھک ادویہ کی قیمتوں میں 30 فیصد تک اضافے کی شکایات کا نوٹس لے لیا ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نے ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں لیکن ایلوپیتھک دوائیوں کی قیمتوں میں 30 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔

ڈان کے مطابق وزیر اعظم نے وزیر برائے قومی ادارہ صحت سائرہ افضل تارڑ کو معاملے کی تحقیقات اور اس پر ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

یہاں یہ بات قبل ذکر ہے کہ 27 نومبر 2013 کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈراپ) نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے جان بچانے والی ادویہ کے علاوہ دیگر دواؤں کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔ اگلے ہی دن وزیر اعظم نے نوٹس لیتے ہوئے ڈراپ کو اعلامیہ واپس لینے کی ہدایت کی تھی جس پر عمل درآمد کر لیا گیا تھا لیکن 16 فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے اس معاملے پر سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر کے حکم امتناع لے لیا تھا۔

وزارت قومی ادارہ صحت کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر اعظم کی واضح ہدایات کے باوجود ادویہ بنانے والی کمپنیوں نے زیادہ تر دوائیوں کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا تھا لیکن نہ وزارت اور نہ ہی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے اس پر کوئی ایکشن لیا۔

ڈان دستیاب ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے وزیر اعظم کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ مارکیٹ سروے کے مطابق رجسٹرڈ شدہ ایلوپیتھک دواؤں کی قیمتوں میں 30 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا تھا کہ وزارت قومی ادارہ صحت نے دعویٰ کیا کہ مارکیٹ میں ادویہ کی قیمتوں میں کسی قسم کا اضافہ نہیں دیکھا گیا۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ 27 نومبر 2013 کو ڈراپ کے اعلامیے کے ذریعے بڑھائی جانے والی قیمتوں کے بعد کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا جہاں وزیر اعظم نے اس نوٹیفکیشن کو معطل کردیا تھا۔

خط میں مزید کاہ گیا کہ دراصل ڈراپ اور وزارت قومی ادارہ صحت کی جانب سے ادویہ کی قیمتوں میں اضافے کے اعلامیے سے دستبردار ہونا اعلیٰ عدلیہ، وزیر اعظم اور پاکستان کے غریب عوام کو دھوکا دینا ہے۔ آج تک ڈراپ کا کوئی ملازم نہیں اور کوئی اصول وضوابط نہیں بنائے گئے۔ دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کا اعلامیہ کسی قسم کے اصول و ضوابط کو بنائے بغیر جاری کیا گیا۔

وزیر اعظم کے دفتر کے ایک آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر اعظم نے دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں نشر ہونے والی خبروں کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے واضح ہدایات کی تھیں کہ دواؤں کی قیمتوں میں کسی طور اجافہ نہ کیا جائے کیونکہ غریب عوام مہنگی دوائیں خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور انہیں بھی جینے کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے متعلقہ وزارت کو دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات جاننے اور مجرموں کا پتہ لگانے کی ہدایت کی تھی۔ فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے ہول سیل ڈیلرز اور میڈیکل اسٹورز کو دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی فہرست دے دی ہے۔

ڈان کو دستیاب اعلامیے کے مطابق دوا بنانے والی کمپنی سنوفی نے رواں سال دو جنوری کو 53 ادویہ کی قیمتوں میں اضافے کی حامل نئی فہرست دے دی تھی جبکہ ایبٹ لیبارٹریز نے 17 جنوری 2014 کو اپنی ادویہ کی قیمتوں میں دروبدل کیا تھا۔

فائزر پاکستان لمیٹڈ نے بھی اپنی دواؤں کی قیمتوں میں تبدیلی کی ہے۔ دستاویز کے مطابق یہ قیمتیں 27 نومبر 2013 کو جاری اعلامیے کو مدنظر رکھتے ہوئے بڑھائی گئیں۔

ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن کی سیکریتری کوآرڈینیشن ڈاکٹر نبیلہ لطیف نے کہا کہ ادویہ تک رسائی ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے لیکن بڑھتی قیمتوں نے انہیں اس حق سے بھی محروم کردیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان میں دواؤں کی بھاری قیمتیں وصول کرتی ہیں اور اس کے لیے ریسرچ اور ڈیولپمنٹ پر آنے والے خرچ کو جواز بناتی ہیں۔

وزیر اعظم کے سیکریٹری محی الدین وانی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کی جانب سے دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیے جانے کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ وزارت قومی ادارہ صحت کو ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے دواؤں کی قیمتوں کی اضافے کی وجوہات بیان کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں