پاکستانی ڈراموں کے باصلاحیت کلاسیک ڈائریکٹرز

پاکستانی ڈراموں کے سب سے باصلاحیت کلاسیک ڈائریکٹرز

سعدیہ امین اور فیصل ظفر

پاکستانی ڈراموں کا جادو ہمیشہ سے لوگوں پر چلتا رہا ہے اور جب بھی ڈراموں کی بات ہوتی ہے تو لوگ اداکاروں، اداکاراﺅں کے سامنے ڈائریکٹرز کو فراموش کر دیتے ہیں۔

حالانکہ ڈائریکٹر وہ فرد ہوتا ہے جس کے بغیر کسی ڈرامے کی مقبولیت کا سوچا بھی نہیں جاسکتا کیونکہ مضبوط اور اچھی کہانی کو پردہ اسکرین پر بہترین انداز میں پیش کرنا ہی کسی ڈرامے کی کامیابی کی بنیادی ضمانت ہوتی ہے اور پاکستان میں ٹی وی کی خوش قسمتی یہ رہی ہے کہ اسے شروع سے ہی ایسے ڈائریکٹرز کی خدمات حاصل رہیں جن کے تخلیقی کام پر مبنی ڈراموں نے تہلکہ سا مچا کر رکھ دیا اور ہم نے ان میں سے ہی چند بہترین افراد کو منتخب کیا ہے جنھیں ٹی وی ڈراموں کا معمار بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔


شعیب منصور


کون ہے جو شعیب منصور کی صلاحیتوں سے انکار کرسکتا ہے، پاکستان ٹیلی ویژن سے 1980 میں اپنا کریئر شروع کرنے کے بعد شعیب منصور نے ہر کام ہی زبردست کام کیا جسے اب بھی بھلایا نہیں جاسکتا۔

چاہے ڈرامے ہوں، مزاحیہ خاکے گانے یا دستاویزی فلمیں وہ اب کلاسیک کا درجہ رکھتے ہیں، جب ہی انہیں ستارۂ امتیاز سے نوازا گیا۔

شعیب منصور نے شہرت 1980 میں مزاحیہ سیریز 'ففٹی ففٹی' سے حاصل کی جبکہ 1982 میں کلاسیک ڈرامے 'ان کہی' کی ہدایات سے انہیں بطور ڈرامہ ڈائریکٹر بھی مقام حاصل ہوا، تاہم پی ٹی وی کے لیے ان کے ڈراموں سنہرے دن اور الفا براوو چارلی آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں زندہ ہیں، ٹی وی سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے فلموں کا رخ کیا اور خدا کے لیے اور بول جیسی سپرہٹ فلمیں ڈائریکٹ کیں۔


ساحرہ کاظمی


پی ٹی وی کا ڈرامہ 'دھوپ کنارے' کس کو یاد نہیں اور اس کی ڈائریکٹر ساحرہ کاظمی تھیں جنھوں نے اپنے شوہر راحت کاظمی کے ہمراہ پی ٹی وی میں شمولیت اختیار کی اور آغاز میں ہی تیسرا کنارہ اور پرچھائیاں جیسے ڈراموں کے ذریعے اپنی اداکاری کی صلاحیت کو منوایا۔

تاہم بعد میں وہ پی ٹی وی کراچی کی مستقل ملازم بن گئیں اور ڈائریکٹر پروڈیوسر کی حیثیت سے کام کرنے لگیں، اس دور میں انہوں نے تپش، دھوپ کنارے، آہٹ، حوا کی بیٹی، نجات اور زیب النساء جیسے یادگار ڈرامے تیار کیے، تاہم دھوپ کنارے کو ہی ان کے کیریئر کا سب سے بہترین کام قرار دیا جاتا ہے۔

ان کا آخری معروف ڈرامہ زیب النساء تھا تاہم انہوں نے کئی طویل دورانیے کے ڈرامے بھی ڈائریکٹ کیے جن میں روزی، ذکر ہے کئی سال کا، اب تک لوگوں کو یاد ہیں۔


نصرت ٹھاکر


معروف ٹی وی پروڈیوسر نصرت ٹھاکر کی وجۂ شہرت پی ٹی وی کی تاریخ کے یادگار ترین ڈراموں میں سے ایک 'وارث' تھا۔

جس نے اپنے دور میں تہلکہ سا مچا کر رکھ دیا تھا۔

اور وہ اب بھی سدا بہار لگتا ہے کیونکہ ملک عزیز کو اس ڈرامے میں دکھائے گئے مسائل کا سامنا آج بھی ہے۔

وارث سے ہٹ کر بھی انہوں نے وقت، غلام گردش، پیاس، ٹیلی تھیٹر خواہش اور رات، ریل اور خط کی ہدایات دیں تاہم یہ معروف پروڈیوسر نومبر 2009 کو اس دنیا سے چل بسا تھا۔


شہزاد خلیل


پاکستان کے مقبول ترین ڈرامہ ڈائریکٹرز میں سے ایک شہزاد خلیل نے اپنے شعبے میں زبردست کام کرکے خود کو منوایا، دلچسپ بات یہ کہ انہوں نے اپنا کریئر بطور میوزک ویڈیوز کی ڈائریکشن کے ذریعے 1970 میں شروع کیا۔

دس سال تک میوزک ڈائریکشن کے بعد شہزاد خلیل نے ٹی وی ڈراموں کی ڈائریکشن کا رخ کیا مگر بدقسمتی سے انہیں متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اس شعبے میں آسانی سے شہرت حاصل نہیں کرسکے تاہم کچھ وقت گزرنے کے بعد ان کا ڈرامہ تنہائیاں منظرعام پر آیا جس نے انہیں شہرت کے عروج پر پہنچا دیا کیونکہ یہ پی ٹی وی کے چند یادگار ترین ڈراموں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔

تنہائیاں کے بعد انہوں نے اس شعبے میں خود کو نمبرون کی پوزیشن پر لاکھڑا کیا مگر بدقسمتی سے وہ 1988 میں چل بسے، شہزاد معروف اداکار بدر خلیل کے شوہر بھی تھے۔


راشد ڈار


پاکستان کے چند بہترین ڈرامہ ڈائریکٹرز کا ذکر ہو تو ایک نام جو فوری طور پر ذہن میں آتا ہے وہ راشد ڈار کا ہی ہے، جو کہ بلاشبہ اپنے میدان کے بہترین افراد میں سے ایک تھے۔

کلاسیک پی ٹی وی ڈرامے سونا چاندی کے ڈائریکٹر نے پس پردہ سونا اور چاندی جیسے دو سادہ لوح افراد کے ذریعے شہری زندگی کی پیچیدگیوں اور خامیوں کو مزاح کے انداز میں پیش کیا وہ اپنی مثال آپ تھا۔

مگر یہ سلسلہ یہاں تھما نہیں اس کے بعد راشد ڈار نے رگوں میں اندھیرا جیسا کلاسیک لانگ پلے 1983 میں پیش کیا جس کی کامیابی کے بعد اسے ایک باقاعدہ سیریز کی شکل دے دی گئی جس کا نام 'اندھیرا اجالا' رکھا گیا وہ اپنے دور کا سب سے کامیاب سیریل بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ ان دو کلاسیک ڈراموں سے ہٹ کر بھی راشد ڈار نے متعدد یادگار ڈرامے پیش کیے جن میں دریا، پت جھڑ، من چلے کا سودا، فریب، خواہش، غبار، ہزاروں راستے اور مسافت قابل ذکر ہیں جن کے نقش آج بھی ذہنوں میں ثبت ہیں۔


قاسم جلالی


قاسم جلالی پی ٹی وی کے کلاسیک دور کے ایک اور معروف ترین ڈائریکٹر پروڈیوسر جن کے نام پر لاتعداد ہٹ سیریلز جڑے ہوئے ہیں۔

ان کے کریئر کا آغاز 1974 میں ہٹ سیریل پڑسی سے ہوا، اس کے بعد شمع نے انہیں شہرت بخشی تاہم ان کی سب سے کامیاب ترین سیریل ٹیپو سلطان رہی جس نے کامیابی کے نئے ریکارڈز قائم کیے۔

اس کے علاہ کالی دیمک، عروسہ، باادب باملاحظہ ہوشیار اور دیگر بھی ان کے کریئر میں ستاروں کے ساتھ جگمگا رہے ہیں۔


محمد نثار حسین


ایک وقت تھا کہ محمد نثار حسین اور کامیابی ہم نام ہی سمجھے جاتے تھے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ایم این ایچ کے نام سے معروف یہ ڈائریکٹر بنیادی طور پر ٹیکسٹائل انجینئر تھے مگر انہوں نے اسٹیج ڈراموں کے ذریعے شوبز کی دنیا میں قدم رکھا۔

انہوں نے آغاز یعنی 1964 میں ہی پی ٹی وی کو جوائن کیا اور سرکاری ٹیلیویژن کا پہلا ڈرامہ بانو کی ڈائری بھی ان کا ہی ڈائریکٹ کیا ہوا تھا، ان کے مقبول ترین ڈرامہ سیریلز میں ایک محبت سو افسانے، حیرت کدہ، قلعہ کہانیاں اور دیگر متعدد شامل ہیں۔

ضیاء دور میں جب ٹی وی پر فلمیں دکھانے کی حوصلہ شکنی کی جارہی تھی تو یہ ایم ایچ این ہی تھے جنھوں نے پی ٹی وی لاہور سے 1981 میں ٹیلی پلے متعارف کرائے اور اس میں ایک کے بعد ایک سپر ہٹ ڈرامے پیش کیے جس نے انہیں مزید عروج بخشا، یہ کلاسیک ڈائریکٹر پچیس مارچ 2001 میں دنیا سے گزر گئے۔


ایوب خاور


پی ٹی وی کے اولین دور کے یہ باصلاحیت ڈائریکٹر پی ٹی وی لاہور سے تعلق رکھتے تھے اور پاکستان کے ہر گھر میں ان کا نام ایک وقت میں جانا جاتا تھا جس کی وجہ ان کے مقبول ترین ڈرامے ہی تھے۔

انہوں نے پاکستان کے تمام مقبول ترین اداکاروں کے ساتھ کام کیا جن کے ساتھ انہوں نے مقبول ترین ڈرامے جیسے خواجہ اینڈ سن، فشار، دن، دلال، انکار، غریب شہر، قاسمی کہانی، نصف صدی کا قصہ اور کہانی گھر وغیرہ شامل تھے۔

پی ٹی وی سے علیحدگی کے بعد بھی وہ نئی پروڈکشن میں ڈرامے بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کی ایک مقبول سیریل گلزار کہانی اے آر وائی پر نشر ہوئی۔


اقبال انصاری


متعدد افراد اقبال انصاری کو مقبول ترین اداکار بشری انصاری کے شوہر کی حیثیت سے جانتے ہیں مگر بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ شوبز میں بشری کے کریئر کو آگے بڑھایا ہی اقبال انصاری نے تھا۔

پی ٹی وی سے 1970 میں جڑنے کے بعد اقبال انصاری نے آغاز میں کوئز شوز اور بچوں کے پروگرامز کیے اور پھر ڈراموں کی ہدایات کی جانب گئے اور عروج حاصل کیا۔

ان کے مقبول ترین ڈراموں میں اب میرا انتظار کر، اماوس، انارکلی، عجیب گھر شامل تھے جبکہ پی ٹی وی سے الگ ہو کر بھی وہ مختلف چینلز کے لیے ڈرامے بناتے رہے جیسے میری ادھوری محبت، بول میری مچھلی اور تم ہو کے چپ اس کی چند مثالیں ہیں۔


کاظم پاشا


کاظم پاشا کراچی سے پی ٹی وی کے مقبول ترین ڈائریکٹر رہے جنھوں نے رائٹر اور پروڈیوسر کی حیثیت سے کامیابی حاصل کی۔

ان کے نام بطور ڈائریکٹر درجنوں ہٹ ڈرامے ہیں جن کی فہرست گنوانا بھی ممکن نہیں تاہم جانگلوس، چھاﺅں، اعتراف، جال، رات، ریت اور ہوا، منڈی، الجھن، کشش، کفارہ، آنچل، شام سے پہلے، تھوڑا سا آسمان اور دیگر شامل ہیں، معروف اداکار و میزبان ندا پاشا کاظم پاشا ہی کی صاحبزادی ہیں۔