دو لیجنڈز کا کرکٹ کو الوداع

دو لیجنڈز کا کرکٹ کو الوداع

جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست کے بعد ورلڈکپ سے سری لنکا کا اخراج ون ڈے کرکٹ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شامل کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردنے کے لیے کیرئیر کا بہترین اختتام ثابت نہیں ہوا مگر ان کی صلاحیتوں سے انکار کسی کے لیے بھی ممکن نہیں۔

مہیلا جے وردنے کے لیے تو یہ کرکٹ میدان کو الوداع کہنے کا وقت تھا تاہم سنگاکارا پانچ روزہ میچز میں ایکشن میں دکھائی دیتے رہیں گے کم از کم اگست میں ہندوستان کے خلاف شیڈول سری لنکا کی ٹیسٹ سیریز تک تو۔

ایک دہائی سے زائد عرصے تک یہ دونوں کھلاڑی سری لنکن بیٹنگ کی ریڑھ کی ہڈی بنے رہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دونوں بہترین دوست بین الاقوامی کرکٹ میں آمد سے قبل اسکول میں ایک دوسرے کے حریف تھے، مگر پھر یہ اکھٹے ہوئے، ایک ساتھ ورلڈکپ فائنلز کھیلے، ایک ورلڈ ٹی 20 ٹائٹل جیتا۔

انہوں نے ایک ساتھ مل کر فلاحی کام کیے اور کاروبار بھی شراکت داری سے کررہے ہیں۔

یہ دونوں ہی سری لنکا کے کپتان رہے اور ایک ساتھ 293 بار بین الاقوامی میچز میں کھیل کر مجموعی طور پر 13 ہزار 368 رنز اسکور کیے جو کہ کرکٹ کی تاریخ میں کسی بھی جوڑی کی جانب سے کیے گئے سب سے زیادہ رنز ہیں، ان کے بعد سچن ٹنڈولکر اور سورو گنگولی 12 ہزار 40 رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

کولمبو میں 2006 میں ان دونوں نے 624 رنز کی ورلڈ ریکارڈ شراکت قائم کی تھی جس میں جے وردنے نے 374 اور سنگاکارا نے 287 رنز کیے۔

سنگاکارا 14 ہزار 243 رنز اور جے وردنے 12 ہزار 650 رنز کے ساتھ ون ڈے کی تاریخ کے پانچ سب سے زیادہ رنز کرنے والے بلے بازوں میں شامل ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ میں سنگاکارا 12 ہزار 203 رنز کے ساتھ پانچویں جبکہ جے وردنے نے 11 ہزار 814 رنز کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہیں۔

ان دونوں کی کمی سری لنکن کرکٹ کو طویل عرصے تک محسوس ہوتی رہے گی۔

گزشتہ ورلڈکپس میں سری لنکا کی جانب سے کھیلتے ہوئے وہ اپنی ٹیم کو دو بار فائنل اور ایک بار سیمی فائنل تک پہنچانے میں کامیاب رہے تھے۔

اگرچہ 2015 کی ٹرافی کے ساتھ سفر کا اختتام اس جوڑی کے لیے پریوں کی داستان جیسا ہوتا تاہم کوارٹر فائنل میں شکست کے بعد سنگاکارا اپنی مایوسی کو چھپانے میں مشکل کا سامنا کرتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا تو ہوتا ہی ہے کسی نہ کسی کو تو کوارٹر فائنل میں شکست ہونی ہی تھی۔

ان کے بقول یہ میرا آخری میچ ہے، یہ ان میچز میں سے ایک ہے جو میں نے کھیلا، میرا نہیں خیال اس سے کوئی بڑا فرق ہوگا یا مایوسی میں اضافہ ہوگا۔

سنگاکارا نے ون ڈے کرکٹ کو الوداع اپنے عروج کے دوران کیا یعنی ورلڈکپ میں لگاتار چار سنچریوں کا ریکارڈ اور کوارٹر فائنل میں بھی اپنی ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ 45 رنز اسکور کرکے، اور اس طرح وہ ٹورنامنٹ میں 108.2 کی اوسط کے ساتھ 541 رنز کے مجموعے کے ساتھ ابھی سب سے سرفہرست بلے باز ہیں، جبکہ انہوں نے ورلڈکپ میں بطور وکٹ کیپر بھی سب سے زیادہ شکار کرنے کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔

سنگاکارا کی اپنے آخری 66 ون ڈے میچز میں اوسط 60 کے قریب رہی جس دوران انہوں نے گیارہ سنچریاں اور 20 ففٹیاں اسکور کیں، جبکہ ٹیسٹ کرکٹ میں گزشتہ دو برسوں کے دوران ان کے بلے سے تین سنچریاں، دو ڈبل سنچریاں اور ایک ٹرپل سنچری اسکور ہوئی۔

یہاں تک کہ کپتان اینجلو میتھیوز کا کہنا ہے کہ وہ تو گھٹنے کے بل جھک کر سنگاکارا سے ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی بھیک مانگ چکے ہیں۔

`

`

بائیس سال کی عمر میں سری لنکن ٹیم کا حصہ بننے والے سنگاکارا نے 404 ون ڈے اور 130 ٹیسٹ میچز کھیلے۔

جے وردنے نے انٹرنیشنل ڈیبیو سنگاکارا سے تین سال قبل 1997 میں ہندوستان کے خلاف ٹیسٹ میچ سے کیا۔

اپنے ون ڈے کیرئیر میں انہوں نے 448 میچز کھیلے اور 19 سنچریاں اسکور کیں، جبکہ 149 ٹیسٹ میچز میں ان کے نام 34 سنچریاں ہیں۔

سنگاکارا کی طرح جے وردنے نے بھی ون ڈے سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ بہترین فارم کے دوران کیا کیونکہ گزشتہ دو برسوں کے دوران ایک روزہ کرکٹ میں ان کی اوسط 35 رہی۔

اپنے آخری میچ کے بعد جے وردنے اپنے پرستاروں کا شکریہ ادا کررہے ہیں — فوٹو بشکریہ آئی سی سی
اپنے آخری میچ کے بعد جے وردنے اپنے پرستاروں کا شکریہ ادا کررہے ہیں — فوٹو بشکریہ آئی سی سی

ورلڈکپ کے دوران بھی انہوں نے افغانستان کے خلاف اس وقت سنچری اسکور کی جب سری لنکا کو 51 رنز پر چار کھلاڑیوں کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

کوارٹر فائنل میں شکست کے بعد جنوبی افریقہ کھلاڑیوں نے اس جوڑی کو گلے لگا کرکے انہیں میدان سے رخصت کیا جبکہ سری لنکن کھلاڑیوں کے چہروں سے بھی ان کے لیے عزت و احترام کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا تھا۔

کسی نے بھی انہیں ریٹائرمنٹ کے لیے مجبور نہیں کیا بلکہ ان کے لیے بس یہ ایک درست وقت تھا۔

سنگاکارا نے میچ کے بعد کہا کہ کرکٹ سے ریٹائر ہونا فارم کی بات نہیں۔

کوارٹر فائنل کے اختتام پر سنگاکارا تماشائیوں کے سامنے ہاتھ لہرا رہے ہیں — اے پی فوٹو
کوارٹر فائنل کے اختتام پر سنگاکارا تماشائیوں کے سامنے ہاتھ لہرا رہے ہیں — اے پی فوٹو

ان کے بقول مجھے یقین ہے کہ میں مزید ایک یا دو سال کھیل سکتا ہے مگر جیسے پہلے میں کہہ چکا ہوں کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ رخصت ہونے کا یہی درست وقت ہے۔

انہوں نے اپنے ون ڈے کیرئیر کا اختتام مخصوص سنگاکارا انداز سے ہی کیا اور جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کرکٹ میں کن الفاظ میں خود کو یاد رکھنا چاہیں تو سری لنکن لیجنڈ کا جواب تھا " اگر کوئی کہے کہ اسے میرے خلاف یا میرے ساتھ کھیل کر لطف آیا تو میرے لیے وہ زیادہ مسرت کا مقام ہوگا"۔

بشکریہ: آئی سی سی