تربت: 20 مزدورقتل، غفلت پر 8 لیویز اہلکار گرفتار

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2015
تربت میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے مزدوروں کے کیمپ پر فائرنگ کردی جس سے 20 مزدور ہلاک ہو گئے — فائل فوٹو
تربت میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے مزدوروں کے کیمپ پر فائرنگ کردی جس سے 20 مزدور ہلاک ہو گئے — فائل فوٹو

کوئٹہ: تربت کے علاقے گوگ دان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے 20 افراد کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام افراد مزدور تھے اوریہاں ایک پل کی تعمیرات کے لئے موجود تھے۔

پولیس کے مطابق مسلح افراد موٹرسائیکلوں پر سوار تھے اور انھوں نے رات گئے ان مزدوروں کے کیمپ پر فائرنگ کردی جس کے باعث 20 مزدور ہلاک اور متعدد زخمی بھی ہوئے، واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ہلاک ہونے والوں کی لاشوں اور واقعے میں زخمی ہونے والے مزدوروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال تربت منتقل کیا گیا ہے جبکہ کے واقعے کے بعد علاقے میں خوف وہراس پایا جاتا ہے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور وقوعہ سے شواہد جمع کرکے تفتیش کا آغاز کردیا۔

پولیس کے مطابق تمام مزدوروں کا تعلق سندھ سے ہے تاہم حملہ آوروں کے بارے میں معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔

ادھر کمشنرمکران پسندخان بلیدی کا کہنا ہے کہ واقعے میں ہلاک ہونے والے 16 مزدوروں کا تعلق صادق آباد اور 4 کا حیدرآباد سے ہے۔

کمشنر مکران نے کہا کہ واقعے میں زخمی ہونے والوں کوبہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انھوں نے واضح کیا کہ واقعے کے بعد پولیس اورسیکیورٹی اداروں نےعلاقےکوگھیرےمیں لے کرعلاقےمیں موجودتمام چوکیوں اورناکوں کوہائی الرٹ کردیا ہے۔

کمشنر مکران کا کہنا ہے کہ واقعہ رات ڈیڑھ بچے پیش آیا تھا۔

قتل عام کسی بلوچ نے پنجابی کے خلاف نہیں کیا

وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا پنجاب کو بتایا جائے گا کہ یہ قتل عام کسی بلوچ نے پنجابی کے خلاف نہیں کیا.

ان کا کہنا تھا کہ مارنے والوں کا تعلق کسی قوم سے نہیں، تربت میں پاکستانی مارے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ان کے آبائی علاقوں کو بھجوادی گئی ہیں۔

سرفراز بگٹی کا دعوی تھا کہ حکومت کی کوششوں سے جرائم کی شرح میں 40فیصد کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے آسان ہدف ڈھونڈتے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے اعلان کیا کہ غفلت برتنے والے لیویز اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں گ کیونکہ لیوز اور پولیس فورسز نے واقعے کے وقت بروقت ایکشن نہیں لیا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت نے شہدا کے لواحقین کو 10، 10لاکھ روپے امداد دے گی۔

8 لیویز اہلکار گرفتار

تربت میں فائرنگ کے واقعے کے بعد غفلت برتنے والے 8لیویز اہلکار گرفتار کر لیے گئے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق بلوچستان کے سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے اہلکاروں کے حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

سیکریٹری داخلہ بلوچستان نے کہا کہ تمام اہلکاروں کو ملازمت سے معطل کردیا گیا ہے جبکہ ان اہلکاروں سے سینئر افسران تفتیش کریں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Shumaila Apr 11, 2015 09:02pm
مرنے والوں میں تین کا تعلق سندھ کے ضلع تھرپارکر کے علاقے تھر ہے جہاں گزشتہ تین سال سے مسلسل قحط ہے۔ یہ لوگ مزداری کرنے کے لئے یہاں بلوچستان آئے ہوئے تھے۔ جبکہ تھر میں جاری کوئلے کے منصوبوں میں کمپنیوں نے مقامی لوگوں کو روزگار فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے اور حکومت بھی کمپنیوں کو کچھ نہیں کر پا رہی ہے۔ سندھ حکومت تمام دعوﺅں کے باوجود ان قحط زدگان کی مدد نہیں کر پائی ہے۔ حال ہی میں صوبائی وزیر قائم علی شاہ نے دعوا کیا تھ اکہ حکومت قحط زدگان کو اکیلا نہیں چھوڑے گی۔