لاہور: صوبہ پنجاب میں لاہور ہائی کورٹ کی 150 سالہ تاریخ کا انوکھا کیس سامنے آیا ہے جب عدالت عالیہ میں پالتو بلے کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر نے پالتو بلے کی ہلاکت پر ویٹرنری ڈاکٹر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

اسسٹنٹ پروفیسر عطیہ منصور نے عدالت عالیہ میں عبدالرشید قریشی قیڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں الزام عائد کیا کہ ان کے پالتو بلے کو ویٹرنری ڈاکٹر نے غلط انجیکشن لگاکر قتل کیا۔

عدالت سے استدعا ہے کہ غلط علاج کرنے کی پاداش میں ڈاکٹر اویس انیس کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

عطیہ منصور کے مطابق ان کے بلے کا نام 'مون' تھا جبکہ مون کے 'اماں ابا' ابھی زندہ ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مون کو ہلاک ہونے کے بعد اس کو کراچی میں دفنایا گیا۔

جس کے بعد سماعت کی منظوری کے لیے کیس کی فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوادی گئی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Noman May 12, 2015 03:12pm
yaha insaano ke katal ka mamla hal nahi hota aur in ko apnay maray howe billay ki pari hai.
Gul Hanif May 12, 2015 06:51pm
Zulm jis pr b ho insaaf hona chaheay, i salute U Professor.