دنیا کے 13 خطرناک ترین ائیرپورٹس

خون خشک کردینے والے دنیا کے 13 خطرناک ترین ائیرپورٹس


کیا آپ فضائی سفر کو پسند کرتے ہیں ؟ اگر ہاں تو یہ بات شرطیہ ہے کہ کچھ ائیر پورٹ پر طیارے کے اترنے کا منظر دیکھ کر آپ اپنے شوق سے دستبردار ہوسکتے ہیں۔

جی ہاں دنیا کے خطرناک ترین ائیر پورٹس جہاں کی فضائی پٹی پر اترنا تو دور اس کا خیال بھی کمزور دلوں کے پسینے چھڑا دینے کے لیے کافی ہے۔

اگر یقین نہ آئے تو اس کے لیے یہ چند مثالیں موجود ہیں جہاں لینڈنگ کا خیال مسافروں کو تو چھوڑیں پائلٹس تک کے ہوش اڑا دیتا ہے۔

آئس رن وے ، انٹار کٹیکا

فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

درحقیقت یہ کوئی ایئر پورٹ نہیں بلکہ اس برفانی براعظم میں طیاروں کے اترنے کے لیے موجود تین رن ویز میں سے ایک ہے اور یہاں زیادہ بڑے طیاروں کا اترنا ممکن نہیں خاص طور پر موسم گرما میں جب یہ رن وے پگھلنے لگتا ہے، تاہم سردیوں میں یہ کنکریٹ کی طرح سخت ہوتا ہے مگر طیاروں کے پھسلنے کا خطرہ پھر بھی موجود ہوتا ہے جس کا اختتام کسی برفانی کھائی میں بھی ہوسکتا ہے۔

پرنسز جولیانا انٹرنیشنل ائیرپورٹ، سینٹ مارٹن

فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

کیریبیئن کے خطے پر واقع اس جزیرے کا بین الاقوامی ائیرپورٹ مسافروں کے مقابلے میں وہاں کے ساحل پر موجود افراد کے لیے زیادہ خوفنکا ثابت ہوتا ہے، جس کی وجہ اس کے مختصر رن وے کا اختتام ساحل پر ہونا ہے۔ اگر کوئی طیارہ بہت نیچے پرواز کرے تو ساحل پر موجود افراد طوفائی ہواﺅں اور تیز آواز سے گھبرا کر اپنا دل تھام لیتے ہیں۔

بھوٹان کا ائیرپورٹ

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

بھوٹان کا واحد بین الاقوامی ائیرپورٹ سطح سمندر سے 7333 فٹ کی بلندی پر واقع ہے او ریہ ارگرد سے کوہ ہمالیہ کی چوٹیوں سے گھرا ہوا ہے جن کی اوسط بلندی ہی 16 ہزار فٹ ہے۔ اس ائیرپورٹ پر لینڈنگ اتنی خطرناک ہے کہ چند انتہائی ماہر پائلٹس کو ہی یہاں اترنے کا اہل سمجھا جاتا ہے کیونکہ کسی غلطی کا نتیجہ سیدھا پہاڑیوں سے جاٹکرانا ہے۔

برہ ایئر پورٹ، اسکاٹ لینڈ

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

یہ کسی کھائی کے کنارے تو واقع نہیں تاہم اگر آپ یہاں جانے کے خواہشمند ہیں تو وہاں ہوا کے رخ کی نشاندہی کے لیے موجود ونڈ سوک پر ضرور نظر رکھیں کیونکہ یہاں کا رن وے اکثر سمندر میں ڈوبا رہتا ہے اور اکثر یہاں پروازوں کو اترنے کے لیے کئی کئی روز کا انتظار کرنا پڑ جاتا ہے، اسی وجہ سے اسے دنیا کا واحد بیچ ایئر پورٹ بھی کہا جاتا ہے۔

جوناکو ای یاروسوقین ایئر پورٹ، کیریبیئن

فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

کیریبیئن کے جزیرے سبا میں واقع اس ایئر پورٹ کا رن وے دنیا میں سب سے چھوٹا ہے یعنی چار سو میٹرز سے بھی کم اور اس کے اندر طیارے کے نہ روکنے کا مطلب سیدھا سمندر میں غوطہ ہے۔ یہاں صرف چھوٹے طیارے ہی قریبی جزیروں سے اترتے ہیں مگر انہیں بھی کافی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے, یہ رن وے ایک پہاڑی کے کونے میں واقع ہے جس کی وجہ سے یہاں اکثر افراد طیارے کی بجائے کسی کشتی کے ذریعے آنا پسند کرتے ہیں۔

نرساروک، گرین لینڈ

فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

ایک تنگ کھاڑی میں گھرا ہوا گرین لینڈ کا نرساروک ائیرپورٹ میں سمندری ہچکولے اور تند و تیز ہوائیں عام ہیں جبکہ یہاں لینڈنگ اور ٹیک آف اتنا حوصلہ شکن کام ہے کہ ایسا صرف دن کے اوقات میں ہی کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ پائلٹس کو بھی یہاں اترنے سے قبل ایک 90 ڈگری کا موڑ کاٹ کر رن وے پر آنا ہوتا ہے اور اگر تیز ہوا چل رہی ہو تو یہ کام بہت زیادہ مشکل ثابت ہوتا ہے جبکہ برفانی تودے گرنے کا خطرہ الگ ہوتا ہے۔

جبرالٹر انٹرنیشنل ائیرپورٹ، جبرالٹر

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

بندرگاہ پر اختتام اور ایک پرہجوم شہر و بڑی پہاڑی کے درمیان گھرے جبرالٹر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا رن وے بھی اس شہر کے ایک مصروف ترین روڈ ونسٹن چرچل ایونیو پر واقع ہے اور اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کوئی گاڑی اشارے پر نہ روکے تو کیسا خوفناک حادثہ واقع پیش آسکتا ہے۔

میڈیرا ایئرپورٹ، پرتگال

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

پرتگیزی جزیرے میڈیرا میں طیارے کو اتارنا کسی ماہر سے ماہر پائلٹ کو بھی نروس زدہ کر دیتا ہے، کیونکہ گزشتہ پچاس سال سے یہ ایئر پورٹ اپنے چھوٹے سے رن وے پر پائلٹوں کی مہارت کا امتحان لے رہا ہے۔ خاص طور پر بڑے طیاروں کے لیے تو ایک کلو میٹر سے بھی چھوٹے رن وے پر اترنا کسی چیلنج سے کم نہیں خاص طور پر اس وقت جب پٹی کا اختتام سمندر میں جا کر ہوتا ہے اور مشکل میں مزید اضافہ اس طرح ہوتا ہے کہ یہ رن وے ہموار یا سیدھا ہونے کی بجائے ڈھلوان کی شکل میں ہے جس کی وجہ سے طیارے کی رفتار کو کنٹرول میں رکھنا آسان ثابت نہیں ہوتا۔

میٹیکین ائیر اسٹریپ، لیسوتھو

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

جنوبی افریقی ملک لیسوتھو میں واقع میٹیکین ائیراسٹریپ کا رن وے محض 1300 فٹ لمبا ہے مگر اس کے آخر میں 2 ہزار گہری کھائی ہے۔ یہاں سے پرواز کرنا بالکل ایسے ہی جیسے کسی پرندے کو گھونسلے سے نیچے پھینک دیا جائے اور اڑنے کا حکم دیا جائے اور پر نہ چلانے پر کیا ہوگا اس کے بارے میں بتانا ضروری نہیں۔

تن زنگ ہلیری ایئرپورٹ، نیپال

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

ماﺅنٹ ایورسٹ سر کرنے والے پہلے کوہ پیما کے نام پر رکھی جانے والے فضائی اڈے کو دنیا کا خطرناک ترین ایئر پورٹ بھی سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ بھی بہت سادہ ہے وہ یہ کہ سطح سمندر سے 2800 میٹر بلندی پر واقع اس ایئر پورٹ کی لینڈنگ پٹی بس پانچ سو میٹر ہی لمبی ہے اور اس کا اختتام ایک گہری کھائی پر ہوتا ہے، اب اگر وہاں طیارہ اترنے کے دوران کوئی پائلٹ حاضر دماغی کا مظاہرہ نہ کرے تو مسافر سیدھے دو ہزار فٹ گہری وادی میں جا گریں گے اور یہ خیال ہی یہاں آنے والے مسافروں اور پائلٹس کے ہوش اڑا دیتا ہے۔

کارچویل ایئر پورٹ، فرانس

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

برف میں چھپے اس ایئر پورٹ میں کسی طیارے کو اتارنا بھول بھلیوں سے کم نہیں کیونکہ یہاں کا رن وے سیدھا ہونے کی بجائے نشیب میں جا رہا ہے اور اس طرح یہ پائلٹس کے اعصاب کے ساتھ کھیلتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈھلوان پر واقع اس رن وے کا اختتام ایک موڑ پر ہوتا ہے جہاں طیارے کو نہ موڑنے کا نتیجہ کسی کھائی میں جانے کی صورت میں نکل سکتا ہے، یہاں پائلٹ کو لینڈ کرنے سے پہلے ایک خصوصی سرٹیفکیٹ حاصل کرنا پڑتا ہے جب ہی اسے یہاں طیارہ اتارنے کی اجازت مل پاتی ہے۔

کیوٹو ائیرپورٹ، ایکواڈور

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

دنیا کے متحرک ترین آتش فشانی سلسلوں میں سے ایک ساتھ پرواز کرتے ہوئے سطح سمندر سے 9350 فٹ بلند ائیرپورٹ پر اترنا بچوں کا کھیل نہیں۔ یہ دنیا کے سب سے مشکل چیلنج سمجھے جانے والے رن ویز میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے آس پاس گنجان آبادی اور انتہائی تنگ اینگل سے لینڈنگ کرنا اس کام کو مشکل تر بنا دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں لینڈنگ کے دوران اب تک درجن بھر حادثے بھی پیش آچکے ہیں۔

گلگت ائیرپورٹ، پاکستان

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

دنیا میں جنت نظیر سمجھے جانے والے گلگت بلتستان کے خطے میں واقع گلگت انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر اترنا بھی کوئی آسان کام نہیں۔ بلند و بالاپہاڑوں کے دامن میں واقع مختصر رن جو ایک ڈھلان پر واقع ہے، کی وجہ سے بوئنگ 737 اور چھوٹے سائز کے جیٹ طیاروں کے لیے بھی یہاں اترنا ممکن نہیں۔ اس وقت پی آئی اے کی جانب سے اے ٹی آر 42 طیاروں کو یہاں اتارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔