پی اے ایف کیمپ حملہ: گاڑی کا مالک زیر حراست

19 ستمبر 2015
گاڑی پر نمبر پلیٹ نہیں تھی، انجن اور چیسز نمبر سی مالک کی نشاندہی ہوئی ...فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
گاڑی پر نمبر پلیٹ نہیں تھی، انجن اور چیسز نمبر سی مالک کی نشاندہی ہوئی ...فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب

پشاور: پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے بڈھ بیر کیمپ پر دہشت گردوں کے حملے کا مقدمہ درج کروا دیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پی اے ایف بڈھ بیر کیمپ پر حملے کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) میں درج کروایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : ایئر فورس کیمپ پر طالبان کا حملہ،29 افراد ہلاک

سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کیا گیا۔

انسداد دہشت گردی کے مقدمے میں 7ATA سمیت قتل ،اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں۔

مقدمہ کیمپ کے کمانڈنٹ فلائٹ لیفٹینٹ حسین محمد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

استعمال ہونے والی گاڑی کا مالک گرفتار

بڈھ بیر میں ایئر فورس کے کیمپ میں دہشت گردی میں استعمال ہونے والی گاڑی کے مالک کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔

پولیس اورحساس اداروں نے سندھ اور پنجاب کی سرحد پر واقع شہر صادق آباد کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں کارروائی کرکے گاڑی کے مالک آصف سمیت 2 افراد کو حراست میں لیا۔

زیر حراست دوسرا شخص آصف کا بہنوئی اکمل بتایا جاتا ہے۔

ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ آصف نے گاڑی 2 سال قبل اپنے بہنوئی اکمل کو فروخت کر دی تھی جس کو بعد ازاں اکمل کو نے بھی سندھ کے شہر کموں شہید کے رہائشی کو فروخت کر دیا تھا۔

حملے کی تحقیقات تیزی سے جاری

بڈھ بیر میں پی اے ایف کے کیمپ پر حملے کی تحقیقات تیزی سے جاری ہیں۔

مختلف تحقیقاتی اداروں کے حکام اور اہلکاروں نے جائے وقوع سے شواہد اکھٹے کیے۔

علاوہ ازیں بڈھ بیر سمیت ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران 28 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا، حراست میں لیے گئے افراد میں غیر ملکی بھی شامل ہیں جبکہ 8 افغان باشندے بھی زیر حراست ہیں۔

ذرائع کے مطابق مشتبہ افراد سے حملے کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔

پولیس نے بعض افراد سے اسلحہ برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا۔

حملے کے بعد پشاور کے باچا خان ائر پورٹ سمیت تمام ائر بیسز اور شہر کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پشاور کے قریب واقع علاقے بڈھ بیر میں پاکستان ایئر فورس کے کیمپ پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس میں فوجی افسران سمیت 29 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 13 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

حملہ آور گاڑی کے ذریعہ کیمپ تک آئے تھے، جس کے بعد انہوں نے مسجد میں موجود افراد کو نشانہ بنایا جبکہ رہائشی آبادی کی جانب بڑھنے کی کوشش کی مگر گارڈ روم میں موجود اہلکاروں نے ان کا آگے بڑنے کا موقع نہیں دیا۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف حملے کے بعد بڈھ بیر گئے تھے اور ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی نماز جنازہ میں شرکت کے ساتھ ساتھ زخمیوں کی بھی عیادت کی تھی.

مزید پڑھیں : 'حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی'

گزشتہ شب پاک فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) مجر جنرل عاصم باجوہ نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ہ حملہ تحریک طالبان پاکستان کے کسی اسپلنٹر گروپ نے کیا تھا جبکہ دہشت گردوں کی آپس میں بات چیت سے لگتا ہے کہ وہ افغانستان سے آئے اور وہیں منصوبہ بندی کی گئی۔

تبصرے (4) بند ہیں

عائشہ بخش Sep 19, 2015 02:24pm
اس بات کو یاد رکھنے کی کیا ضرورت ہے ؟ ․․․․․․․․․․․․․․․ یاد رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف حملے کے بعد بڈھ بیر گئے تھے اور ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی نماز جنازہ میں شرکت کے ساتھ ساتھ زخمیوں کی بھی عیادت کی تھی. ---------------------
K M KHAWAR Sep 19, 2015 04:42pm
must not the police arrest all persons in the chain instead of arresting one at the terminal end?
waqas Ahmd Sep 19, 2015 07:28pm
Jo attack multan par hua us ki koi investigation nahe kar raha ?......Shahbaz sharif Nandi pur sy dary huy hain.......
khan Sep 19, 2015 08:20pm
@عائشہ بخش آپ اس کو یاد رکھے، نہیں تو آپ بھول جائیگی اور آپ کو افسوس ہوگا کہ آپ نے اس بات کو یاد کیوں نہ رکھا