'اسامہ بن لادن پاکستان کے مہمان نہیں تھے'

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2015
سابق پاکستانی وزیر دفاع احمد مختار—۔فائل فوٹو/ اے پی پی
سابق پاکستانی وزیر دفاع احمد مختار—۔فائل فوٹو/ اے پی پی

اسلام آباد: سابق پاکستانی وزیر دفاع احمد مختار نے ہندوستانی نیوز چینل کے خود سے منسوب اِن دعووں کی دو ٹوک الفاظ میں تردید کردی ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو سابق القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی سے متعلق علم تھا.

جیو ٹی وی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے احمد مختار کا کہنا تھا کہ ہندوستانی میڈیا پر دکھانے جانے والے ویڈیوکلپس 'سراسر فضول' ہیں اور انھیں 'توڑ مروڑ کر' پیش کیا گیا ہے.

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دورِ حکومت میں وزیر دفاع کے فرائض انجام دینے والے احمد مختار کا کہنا تھا کہ ان کے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا.

واضح رہے کہ سی این این آئی بی این نے اپنے اینکر پرسن ذکا جیکب کی جانب سے لیے گئے سابق پاکستانی وزیر دفاع کے انٹرویو میں "پاکستان کے اسامہ بن لادن سے تعلق" کو 'بے نقاب' کرنے کا دعویٰ کیا تھا.

ان ویڈیو کلپس میں دکھایا گیا تھا کہ احمد مختار نے بظاہر اس بات سے اتفاق کیا کہ پاکستان کی اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی سے متعلق جانتی تھی.

احمد مختار کا انٹرویو نشر کرنے کے بعد سی این این آئی بی این نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ 'سچائی بے نقاب' ہونے کے بعد اس انٹرویو کا 'عالمی سطح' پر اثر پڑے گا.

جبکہ ویب سائٹ پر احمد مختار کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ اسامہ بن لادن پاکستان کے 'مہمان' تھے.

سی این این آئی بی این کی ویب سائٹ پر مسلسل اس بات پر اصرار کیا جارہا ہے کہ جب سابق پاکستانی وزیر دفاع احمد مختار سے اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا صدر زرداری، اُس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی سے واقف تھی؟ تو انھوں نے کہا،"ہاں".

تاہم انٹرویو نشر کیے جانے کے بعد احمد مختار نے سی این این آئی بی این کی جانب سے پیش کیے گئے اپنے بیانات کو مسترد کردیا.

جیو ٹی وی سے بات کرتے ہوئے احمد مختار کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کو اسامہ بن لادن کی موجودگی سےمتعلق علم ہوتا تو اُن کے خلاف ضرور ایکشن لیا جاتا.

احمد مختار کا کہنا تھا کہ ان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر اور سیاق سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا.

واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے مسلسل ان الزامات کی تردید کی جاتی رہی ہے کہ اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت ملک میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کے حوالے سے آگاہ تھی.

ماضی میں بھی اس قسم کے دعووں کو پاکستانی دفتر خارجہ، فوج اور دیگر پاکستانی سفارت کاروں کی جانب سے مسترد کیا جاتا رہا ہے.

مارچ 2014 میں انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے فوج کی جانب سے نمائندوں کو ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا، "پاکستان میں کوئی بھی اسامہ بن لادن کی موجودگی سے متعلق نہیں جانتا تھا".

واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے بھی ان دعووں کو مسترد کردیا گیا، جن میں کہا گیا تھا کہ انٹرسروسز انٹیلی جنس ایجسنی (آئی ایس آئی) نے اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد میں ان کے کمپاؤنڈ میں تحفظ فراہم کیا.

پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سینیئر امریکی عہدیداران کی جانب سے مختلف مواقعوں پریہ کہا جاتا رہا ہے کہ ان کے حکومت پاکستان یا کسی بھی ایجنسی کے ساتھ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی سے معلق انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ نہیں ہوا تھا.

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Oct 14, 2015 05:38pm
احمد مختار صاحب ڈرنے کی کوئی بات نہیں اپ نے جو بات کہی ھے وہ سچائی ھے جو پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ھے اپ سے متعدد مرتبہ سابق جرنیلوں نے ایسے اشارے دیئے ھیں جسکی کسی نے تردید نہیں خود جنرل مشرف نے طالبان کے بارے میں کہا تھا کہ یہ ھمارے اساسے ھیں اور ھم نے افعانستان میں اسکو استعمال کیا تھا ان سے پہلے ایک سابقہ وزیر داخلہ جو اب مرحوم ھوچکا ھے نے طالبان کو اپنے بچے کہا تھا اج بھی بہت سی تنظیم کسی کے نیچے کام کررہے ھیں