مدر ٹریسا کا دوسرا 'معجزہ' بھی تسلیم

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2015
مدر ٹریسا کی 15 مئی 1997 کو لی گئی ایک یادگار تصویر—۔فوٹو/ اے ایف پی
مدر ٹریسا کی 15 مئی 1997 کو لی گئی ایک یادگار تصویر—۔فوٹو/ اے ایف پی

ویٹیکن سٹی: عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے نوبیل انعام یافتہ کلکتہ کی آنجہانی مدر ٹریسا کا دوسرا 'معجزہ' بھی تسلیم کر لیا ہے جس کے بعد اب انہیں عیسائی عقائد کے تحت 'ولی (Saint)' کا خطاب دیا جا سکتا ہے.

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے مدر ٹریسا کا دوسرا معجزہ بھی تسلیم کر لیا ہے۔

مدر ٹریسا کی پیدائش 1910 میں مقدونیہ کے شہر اسکوپیے میں البانوی والدین کے ہاں ہوئی، ان کا انتقال 1997 میں 87 برس کی عمر میں ہوا، انھوں نے اپنی پوری زندگی کلکتہ میں غریبوں، مسکینوں اور بیماریوں کے شکار افراد کی خدمت میں گزاری۔

انھوں نے کلکتہ میں عیسائی مشن کی بنیاد بھی رکھی جب کہ انہیں 1979 میں امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا۔

3 فروری 1986 کو لی گئی اس تصویر میں مدر ٹریسا (دائیں) اور پوپ جان پال دوئم (بائیں) کلکتہ میں موجود ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
3 فروری 1986 کو لی گئی اس تصویر میں مدر ٹریسا (دائیں) اور پوپ جان پال دوئم (بائیں) کلکتہ میں موجود ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی

2003ء میں پوپ جان پاؤل نے مدر ٹریسا کے لیے 'سعادتِ ابدی' کا اعلان اس وقت کیا تھا جب ویٹیکن کی جانب سے تسلیم کیا گیا تھا کہ مبینہ طور پر ان کی دعاؤں کی وجہ سے ہندوستانی خاتون کو ایک موذی مرض سے شفا ملی۔

واضح رہے کہ مسیحی عقائد کے مطابق کسی شخص کے ولی بننے کے سلسلے میں پہلا قدم 'سعادتِ ابدی' ہوتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق مدر ٹریسا نے دماغ میں متعدد رسولیوں کے حامل ایک برازیلین شخص کو اپنی دعا سے شفایاب کردیا اور پوپ فرانسس نے مدر ٹریسا کا یہ دوسرا معجزہ بھی تسلیم کرلیا ہے۔

جس کے بعد اب ممکنہ طور پر مدر ٹریسا اگلے برس ستمبر تک ولی (سینٹ) کے درجے پر فائز کی جا سکتی ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (0) بند ہیں