کابل: کابل کے وسط میں واقع ایک پولیس بیس پر طالبان کے خود کش حملے میں کم ازکم 20 افراد ہلاک ہو گئے۔

طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کیلئے عالمی اجلاس سے محض کچھ دن قبل بیس کے مرکزی دروازے پر ہونے والے دھماکے سے 29 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

وزارت داخلہ نے ابتدا میں بتایا تھا کہ حملہ آور نے گاڑی میں دھماکا کیا، تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ خود کش حملہ آور پیدل آیا اور بیس میں داخل ہونے والے افراد کی قطار میں دھماکا کر دیا۔

نائب وزیر داخلہ محمد ایوب سالنگی نے ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ حملے میں دس افراد ہلاک جبکہ 20 زخمی ہوئے ۔ کابل کے پولیس سربراہ بشیر مجاہد کا کہنا ہے کہ واقعہ میں نو ہلاکتیں ہوئیں۔

وزارت صحت کے مطابق، بعض زخمیوں کے سینوں میں چھرے لگے اور ان کی حالت بہت تشویش ناک ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ واقعہ میں 40 پولیس اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا جب کابل اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا روڈ میپ طے کرنے کیلئے چار ملکی مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہونے جا رہا ہے۔

افغانستان، پاکستان، چین اور امریکا کے وفود 6 فروری کو اسلام آباد میں مذاکرات کیلئے اکھٹے ہوں گے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں