کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جانب سے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے ملازمت میں توسیع نہ لینے کے اعلان کے حوالے سے دیا جانے والا حالیہ بیان معمہ بن گیا ہے۔

خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے حامیوں اور مخالفین کو اُس وقت حیران کردیا تھا جب گزشتہ روز متعدد ٹی وی چینلز نے ان سے ایک بیان منسوب کیا، جس میں پی پی پی کے شریک چیئرمین نے جنرل راحیل شریف کے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو 'قبل از وقت' قرار دیتے ہوئے 'عسکری قیادت کے تسلسل کی ضرورت' پر زور دیا تھا۔

تاہم اس بیان کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد نجی چینل 'جیو نیوز' کے ٹاک شو 'کیپٹل ٹاک' کے میزبان حامد میر نے دعویٰ کیا کہ آصف زرداری نے ان کو فون کرکے مذکورہ بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

آصف علی زرداری کے مذکورہ 'بیان' سے لاتعلقی کے انکشاف کے ساتھ ہی اس بیان نے اُس وقت مزید اہمیت اختیار کی جب پی پی پی کے رہنماؤں نے اس کی تصدیق یا تردید سے انکار کیا۔

ملک کی سب سے بڑی اسٹیبلشمنٹ مخالف اور جمہوری پارٹی ہونے کی دعوے دار پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کی جانب سے فوج کے حوالے سے جاری بیان نے لوگوں کو حیران کردیا تھا تاہم بعد ازاں ان کی اور ان کی پارٹی کی جانب سے اس بیان سے لاتعلقی پر صورت حال مزید پیپچیدہ ہوگئی۔

مزید پڑھیں: زرداری جنرل راحیل کے ریٹائرمنٹ اعلان سے مایوس

پی پی پی کے رہنما قمر الزماں کائرہ نے مذکورہ بیان پر کسی بھی قسم کا رد عمل ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ' یہ بیان کسی بھی مستند چینل سے جاری نہیں ہوا'، جس میں آصف علی زرداری نے جنرل راحیل شریف کے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو 'قبل از وقت' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'فوجی قیادت میں تسلسل کی ضرورت ہے'۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ مذکورہ بیان کن ذرائع سے جاری ہوا، تو قمر الزماں کائرہ کا کہنا تھا کہ یہ سوال ان سے پوچھا جانا چاہیے جن میڈیا ہاؤسز نے یہ بیان جاری کیا تھا۔

یاد رہے کہ آصف زرداری سے منسوب مذکورہ بیان، ان کی جانب سے گزشتہ ماہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ریٹائرمنٹ کے حوالے سے اعلان کے بعد جاری ہونے والے بیان سے متصادم ہے جس میں انھوں نے جنرل راحیل شریف کے اس اقدام کو سراہا تھا۔

تاہم آصف زرداری کی جانب منسوب کیا جانے والا 'بیان' یہ تاثر دیتا ہے کہ پارٹی نے مشاورت کے بعد یہ بیان جاری کیا ہے، جیسا کہ بیان میں کہا گیا تھا کہ 'ہماری پارٹی جنرل راحیل شریف کے فیصلے کو قبل از وقت تصور کرتی ہے، جس سے عوام مایوسی کا شکار ہوئی ہے'۔

مذکورہ بیان جاری ہونے کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد ملک کے تمام ٹی وی چینلز پر ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا اور ٹاک شوز میں آصف زرداری کے مذکورہ بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔

تاہم اس کے ساتھ ہی یہ بات بھی منظر عام پر آئی کہ مذکورہ بیان پر پارٹی کے رہنماؤں نے پُر اسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقررہ وقت پر ریٹائر ہوجاؤں گا، آرمی چیف

یہ بیان اُس وقت مزید پُراسرار ہوگیا جب معروف صحافی حامد میر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'آصف علی زرداری نے انھیں فون کرکے مذکورہ بیان سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی نے ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے'۔

آصف زرداری کی جانب سے منسوب کیے جانے والے بیان پر کسی بھی پارٹی رہنما نے تصدیق یا تردید نہیں کی۔

تاہم، پارٹی ذرائع کے مطابق آصف زرداری کے ایک قریبی معاون کی جانب سے مذکورہ بیان کچھ ٹی وی چینلز کو جاری کیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ 'آصف زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر اِن دنوں ملک سے باہر ہیں اور میڈیا کو براہ راست جاری کیے گئے بیان کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کو ہینڈل کرنے کے لیے کوئی بھی موجود نہیں تھا اور جہاں تک بیان کے مواد کا تعلق ہے تو اس کے مطابق یہ آصف علی زرداری کی رضا مندی سے تیار کیا گیا تھا'۔

یہ خبر 25 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں