ہندوستانی فورسز نے 5 کشمیری قتل کردیئے

اپ ڈیٹ 22 مئ 2016
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سری نگر میں کرفیو نافذ کردیا گیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سری نگر میں کرفیو نافذ کردیا گیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی

سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے شمالی ضلع کپواڑہ میں 5 کشمیری نوجوان ہندوستانی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ میں مذکورہ واقعے میں دو فوجیوں کے زخمی ہونے دعویٰ بھی کیا جارہا ہے، جن کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

مارے جانے والے کشمیری نوجوانوں کے حوالے سے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ان نوجوانوں کو ہندوستانی فورسز اور پولیس نے مشترکہ آپریشن کے دوران سری نگر سے 81 کلومیٹر دور واقع ضلع کپواڑہ کے ایک گاؤں ڈروگمولا میں مقابلے کے دوران ہلاک کیا۔

دوسری جانب کشمیر کے مقامی میڈیا کی رپورٹس میں اس واقعے کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ کپواڑہ کے ایک گاؤں ڈروگمولا میں ہندوستانی فورسز نے گھر گھر تلاشی کے دوران 5 نہتے کشمیری نوجوانوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔

مقامی میڈیا کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں شہدا قبرستان کی جانب ہونے والے مارچ کو روکنے کیلئے ہندوستانی انتظامیہ نے شہر میں کرفیو لگایا۔

ضلع کپواڑہ میں آپریشن کے دوران فوجی نظر آرہے ہیں — فوٹو: بشکریہ انڈین ایکسپریس.
ضلع کپواڑہ میں آپریشن کے دوران فوجی نظر آرہے ہیں — فوٹو: بشکریہ انڈین ایکسپریس.

مذکورہ مارچ ممتاز کشمیری حریت پسند رہنما میر واعظ مولوی محمد فاروق، خواجہ عبدالغنی لون اور دیگر کشمیری شہدا کی یاد میں میر واعظ عمر فاروق کے اعلان پر کیا جانا تھا۔

کشمیر کی کٹ پتلی انتظامیہ نے مذکورہ مارچ میں عوام کی شرکت کو روکنے کیلئے شہر بھر میں پولیس اور فوج کی بڑی تعداد کو تعینات کردیا، اس کے علاوہ حکام نے آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، حریت پسند رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، محمد یٰسین ملک اور دیگر کو ان کے گھروں میں نظر بند اور بیشتر کو حراست میں لے لیا۔

اس کے علاوہ ہندوستان پولیس نے عوامی ایکشن کمیٹی کے دو درجن سے زائد کارکنوں کو نوشہرہ کے علاقے سے عید گاہ کی جانب جانے پر گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا۔

مذکورہ واقعہ کے بعد وادی میں مکمل شٹر ڈان کرتے ہوئے سٹرکوں کو بھی بند کردیا گیا۔

یاد رہے کہ میر واعظ مولوی محمد فاروق کو نامعلوم مسلح افراد نے 21 مئی 1990 کو ان کے گھر کے سامنے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، اور ان کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے موقع پر ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے مزید 70 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے 12 سال بعد اسی روز 2002 میں نامعلوم افراد نے سری نگر کے علاقے مزار شریف میں ایک جلسے سے خطاب کے دوران خواجہ عبدالغنی لون کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یٰسین ملک، سید بشیر اندرابی، ظفر اکبر بٹ اور دیگر نے جاری بیان میں انتظامیہ کی جانب سے کرفیو کے نفاذ کی مذمت کی ہے اور اسے ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں