عراق میں ’ٹرمپ جونیئر‘ کی پیدائش

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2017
ٹرمپ جس دن صدارتی امیدوار کے لیے منتخب ہوئے حسن جمیل نے اسی دن تہیہ کرلیا تھا کہ اگر ان کے گھر بیٹے کی پیدائش ہوتی ہے تو وہ اس کا نام ٹرمپ رکھیں گے—فوٹو بشکریہ: واشنگٹن پوسٹ
ٹرمپ جس دن صدارتی امیدوار کے لیے منتخب ہوئے حسن جمیل نے اسی دن تہیہ کرلیا تھا کہ اگر ان کے گھر بیٹے کی پیدائش ہوتی ہے تو وہ اس کا نام ٹرمپ رکھیں گے—فوٹو بشکریہ: واشنگٹن پوسٹ

جہاں ایک جانب نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا سمیت دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے وہیں شمالی عراق سے تعلق رکھنے والے حسن جمیل کی ڈونلڈ ٹرمپ سے محبت کی انوکھی ہی کہانی ہے۔

انگریزی زبان سے لاعلم حسن جمیل نے امریکی صدارتی مہم میں ڈونلد ٹرمپ کے پراعتماد انداز، بےخوف گفتار اور خاص کر ان کے ’خوبصورت بالوں‘ سے ہی اس بات کا اندازہ لگالیا تھا کہ وہ ان کی پسندیدہ شخصیت ہیں، جن سے وہ اچھے مستقبل کی امید باندھ سکتے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق حسن جمیل ڈونلڈ ٹرمپ کے الفاظ تو نہیں سمجھتے تھے لیکن انداز خوب پہچانتے ہیں۔

ریپبلکن امیدوار جس دن صدارتی امیدوار کے لیے منتخب ہوئے حسن جمیل نے اسی دن تہیہ کرلیا تھا کہ اگر ان کے گھر بیٹے کی پیدائش ہوتی ہے تو وہ اس کا نام ٹرمپ رکھیں گے۔

قسمت کی دیوی حسن جمیل پر مہربان ہوئی اور ان کی اہلیہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے 2 ہفتوں بعد ہی 23 نومبر کو بیٹے کو جنم دیا جبکہ حسن نے اپنے بیٹے کا نام ٹرمپ حسن جمیل عرف ’چھوٹا ٹرمپ‘ رکھا۔

25 سال حسن 3 بچوں کے والد اور کردوں کی پیشمرگا فوج میں جنگجو ہیں.

کرد فوج ترکی، عراق، شام اور ایران کے مخصوص علاقے میں آزاد ملک کے قیام کی دعویدار ہے، اور ان ملکوں میں اکثر مسلح کارروائیاں بھی کرتی ہے۔

حسن کہتے ہیں کہ انہیں اپنے اس فیصلے پر فخر ہے، ’مجھے ٹرمپ سے متعلق جو چیز سب سے زیادہ پسند ہے وہ ان کا اعتماد اور کامیاب کاروباری شخصیت ہونا ہے، ٹرمپ اپنے خود اعتمادی کی وجہ سے ہی صدر بننے میں کامیاب ہوسکے ہیں ورنہ وہ صدر کبھی نہ بنتے‘۔

حسن کی طرح کئی کرد جنگجو امید کرتے ہیں کہ نئے امریکی صدر ان کی وفاداری کا بدلہ دیں گے، جس کا مظاہرہ انہوں نے داعش کے خلاف جنگ میں کیا اور کرد جنگجوؤں کی آزاد وطن کی خواہش کو پورا کریں گے۔

جولائی میں اپنے ایک خطاب کے دوران ٹرمپ نے کرد فورسز کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کرد فورسز کے بڑے پرستار ہیں۔

بظاہر کردوں کی آزادی پر ڈونلڈ ٹرمپ کا مؤقف غیرواضح ہے تاہم چند تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کردوں کی جانب ان کی پالیسی لچکدار ہوگی۔

حسن جمیل ٹرمپ کے حوالے سے خاصے پرامید ہیں، اور کہتے ہیں کہ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں شدت پسند مسلمانوں نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا جبکہ وہ تمام مسلمانوں کو ناپسند نہیں کرتے۔

حسن جمیل یہ بھی کہتے ہیں کہ’ہم کرد مسلمان ہیں، لیکن ہم داعش سے لڑرہے ہیں کیونکہ وہ شدت پسند ہیں‘۔

امریکیوں کی طرح حسن جمیل ٹرمپ کی فتح پر حیرت زدہ نہیں، وہ کہتے ہیں کہ انہیں اس کامیابی کا کئی مہینوں پہلے سے علم تھا‘۔

وہ امید کرتے ہیں کہ ان کے بیٹے میں بھی ایک روز امریکی صدر جیسی خوداعتمادی پیدا ہوگی تاہم اب تک جو واحد قدر ان کے بیٹے اور ڈونلڈ ٹرمپ میں مشترک ہے وہ دونوں کی ایک جیسی رنگت ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ رنگ کون سا ہے تو حسن جمیل کا کہنا تھا کہ ’سرخی مائل نارنجی‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں