امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے سات مسلمان ممالک پر عائد سفری پابندی کو پاکستان سمیت دیگر ممالک تک بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔

سی بی ایس نیوز کو ایک انٹرویو میں وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف رینس پریبس نے وضاحت کی کہ یہ 'مسلمانوں پر پابندی' نہیں ہے۔

پریبس کا کہنا تھا کہ 'آپ ان ممالک کی نشاندہی کرسکتے ہیں جو پاکستان کے جیسے مسائل سے دوچار ہیں اور دیگر کے حوالے سے ہمیں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے'۔

وائٹ ہاؤس کے چیف نے کہا کہ 'لیکن اب بینڈ ایڈ کو ہٹا کر ان ممالک سے باہر سفر کرنے والے لوگوں کے لئے کیا کرنا ہے اس پر فوری اقدامات پر نظرثانی کرنا ہوگی'۔

ان کا کہنا تھا کہ پابندی میں شامل ساتوں ممالک کو اوباما انتظامیہ اور کانگریس نے ان ممالک کے طورپر چن لیا تھا جہاں پر خطرناک دہشت گردی کے واقعات پیش آتے ہیں۔

مزید پڑھیں: 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی

انھوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ اپنی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں پر عمل درامد کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرکے امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو معطل کرتے ہوئے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو 120 دن (یعنی 4 ماہ) کے لیے معطل کردیا گیا۔

دوسری جانب 7 مسلمان ممالک ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کو 90 دن (یعنی 3 ماہ) تک امریکا کے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔

نئے آرڈر کے تحت شامی مہاجرین کے امریکا میں داخلے پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں