دمشق دھماکوں میں ہلاکتیں 74 تک جا پہنچیں

12 مارچ 2017
دمشق دھماکوں میں زخمی ہونے والا ایک شخص ہسپتال میں درد سے کراہ رہا ہے — فوٹو / اے ایف پی
دمشق دھماکوں میں زخمی ہونے والا ایک شخص ہسپتال میں درد سے کراہ رہا ہے — فوٹو / اے ایف پی

دمشق: شام کے دارالحکومت دمشق میں گزشتہ روز ہونے والے یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 74 تک پہنچ گئی جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شامی مبصر تنظیم برائے انسانی حقوق نے تصدیق کی کہ دمشق کے تاریخی قبرستان کے قریب ہونے والے دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 74 ہوچکی ہے۔

اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔

ایک عینی شاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب پہلا دھماکا ہوا اور لوگ اس مقام پر زخمیوں کو اٹھانے کے لیے جمع ہوئے تو اچانک دوسرا دھماکا بھی ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: شامی دارالحکومت میں 2 دھماکے، 40 افراد ہلاک

شامی وزیر داخلہ محمد شار نے بتایا کہ دہشت گردوں نے عرب ممالک سے آنے والے زائرین کو نشانہ بنایا جن میں زیادہ تعداد عراقی شہریوں کی تھی۔

گزشتہ روز عراقی وزارت خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ حملے میں عراق کے 40 شہری ہلاک ہوئے۔

انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم شامی مبصر تنظیم نے گزشتہ روز کہا تھا کہ دمشق کے علاقے باب الصغیر میں پہلا دھماکا سڑک کنارے نصب بم کے پھٹنے سے ہوا جس کی زَد میں وہاں سے گزرتی ایک بس آگئی، جبکہ دوسرا دھماکا خودکش تھا۔

شام میں واقع تاریخی مزارات القاعدہ اور داعش سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے حملوں کا نشانہ رہے ہیں اور باب الصغیر میں ہونے والے دھماکے بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔

مزید پڑھیں: شام کے شہر حمص میں خودکش حملہ، 30 افراد ہلاک

خیال رہے کہ دمشق کے جنوبی حصے میں سیدہ زینب کا مزار زائرین کے لیے ایک اہم مقام ہے اور گذشتہ چھ سالوں کے دوران اس مزار کو متعدد مرتبہ دھماکوں کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

باب الصغیر کے علاقے میں متعدد مزار موجود ہیں جس کی وجہ سے یہاں دنیا بھر سے زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

یہ بھی کہا جارہا ہے کہ شام میں ہونے والے حالیہ دھماکے اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے شام امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے جس کا اگلا دور 23 مارچ سے شروع ہونا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں