آنسو بہانے پر مجبور کردینے والی فلمیں

آنسو بہانے پر مجبور کردینے والی فلمیں


فیصل ظفر


کہا جاتا ہے کہ مرد اپنے جذبات اور آنسو چھپانے کے ماہر ہوتے ہیں جبکہ خواتین زیادہ جذباتی ہوتی ہیں۔

مگر کچھ شاہکار ایسے ہوتے ہیں جو ہر ایک کی آنکھوں کو اشکوں سے بھر دیتے ہیں اور ان فلموں کو دیکھ کر کسی کے لیے بھی اپنے آنسوﺅں کو بہنے سے روکنا لگ بھگ ناممکن ہے۔

ہم نے ایسی 10 فلموں کا انتخاب کیا ہے جو ہر ایک کے سامنے بھی آپ کو جذباتی اور آنسو بہانے پر مجبور کرسکتی ہیں۔

یہ دعویٰ کس حد تک ٹھیک ہے یہ تو آپ کو ان فلموں کو دیکھ کر معلوم ہوسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں : ہر دور کی 15 سب سے بہترین فلمیں

دی امپاسبل

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ 2004 کے تباہ کن سونامی کی کہانی ہے جس میں ایک جوڑے کو دکھایا گیا ہے جو تین بیٹوں کے ہمراہ تھائی لینڈ کرسمس کی تعطیلات پر آتا ہے، سونامی طوفان کے نتیجے میں یہ خاندان بکھر جاتا ہے اور زندہ رہنے کے لیے جدوجہد پر مجبور ہوجاتا ہے، فلم میں ان کے بچھڑنے اور ملنے کی داستان اور مشکلات آپ کو یقیناً اشک بہانے پر مجبور کردے گی۔

ون فلیو اوور دی ککوز نیسٹ

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

1975 کی یہ فلم ایک نفسیاتی مرکز کے حوالے سے ہے جہاں ایک باغی مریض اپنے ساتھی مریضوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کرنے والی ہیڈ نرس کا سامنا کرتا ہے، اس میں جذبات کو کچھ اس انداز سے پیش کیا گیا ہے کہ کسی کے لیے بھی اپنے آنسوﺅں کو روکنا آسان نہیں ہوتا۔

یہ بھی دیکھیں : غیر ملکی زبان کی انیس بہترین فلمیں

دی گرین میل

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ فنٹاسی کرائم ڈراما فلم اسٹیفن کنگ کے اسی نام سے شائع ہونے والے ناول پر بنی جس کی ہدایات فرینک دارابونٹ نے دیں۔ یہ فلم سزائے موت پر عملدرآمد کرانے والے محافظوں پر مبنی ہے جو ایک قاتل کے اندر جادوئی شفایابی کی صلاحیت دیکھ کر بدل جاتے ہیں، اور سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ ایسا شخص واقعی مجرم ہوسکتا ہے یا نہیں۔ یہ انتہائی پراثر کہانی ہے جو دیکھنے والوں کے کی آنکھوں کو نم کردیتی ہے۔

شنڈلرز لسٹ

پبلسٹی فوٹو
پبلسٹی فوٹو

یہ فلم تھامس کنیلے کے نام شنڈلرز آرک پر مبنی ہے جسے اسٹیون اسپیلبرگ نے ڈائریکٹ کیا، اس میں آسکر شنڈلر نامی ایک ایسے شخص کی کہانی بیان کی گئی ہے جو ہٹلر کے دور میں ایک ہزار سے زائد یہودی پناہ گزینوں کی زندگیاں اپنے کارخانوں میں پناہ دے کر بچاتا ہے۔ اس فلم نے 7 آسکر ایوارڈز اپنے نام کیے جبکہ اسے ہر دور کی سو بہترین امریکی فلموں کی فہرست میں 8 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔

دی پریسیوٹ آف ہیپی نیس

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ ایک اصل کہانی پر مبنی ہے جو ایک ایسے شخص کی زندگی کو بیان کرتی ہے جو ایک ہڈیوں کے اسکینر پر سرمایہ کاری کرتا ہے مگر وہ ڈوب جاتی ہے، اسی دوران بیوی چھوڑ کر چلی جاتی ہے، گھر سے محروم ہوجاتا ہے، بینک اکا?نٹ اور کریڈٹ کارڈ بھی ہاتھ سے نکل جاتے ہیں جس کے بعد وہ اپنے بیٹے کے ساتھ گلیوں میں رہنے پر مجبور ہوجاتا ہے، ان تمام تر مایوس شکن حالات میں بھی وہ ایک ملازمت کی تلاش کرتا ہے اور چھ ماہ تک اسٹاک بروک کی انٹرن شپ کرتا ہے، یہ ایسی فلم ہے جس کو دیکھتے ہوئے ہوسکتا ہے آپ کے آنکھوں سے آنسو بہنا شرو ع ہوجائیں۔

لائف از بیوٹی فل

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ دوسری جنگ عظیم کی ایک کہانی پر مبنی فلم ہے جس میں ایک شخص اور اس کا بیٹا یہودی ہونے کے باعث جرمنوں کی زد میں ہوتے ہیں، مگر پرعزم باپ اپنے عزم، مزاح اور تخیل کے ذریعے اپنے بیٹے کو ایک پناہ گزین کیمپ میں موجود خطرات سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے، باپ اپنے بچے کو ایک گیم کے ذریعے زندگی کے تحفظ کا طریقہ سیکھاتا ہے جس کے لیے ایک ٹینک کے تحفے کا لالچ دیا جاتا ہے، بچہ اس پر یقین کرتا ہے اور خود کو بڑی مہارت سے ایک بیرک میں چھپا لیتا ہے اور اس کی زندگی بچ جاتی ہے۔

سیون پونڈز

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ایک شخص کا خفیہ مگر انتہائی غیر معمولی سفر جو اپنے گناہ کی تلافی کے لیے کیا جاتا ہے اور 7 اجنبیوں کی زندگیوں کو ہمیشہ کے لیے بدل کر رکھ دیتا ہے۔ ایک بار جب مرکزی کردار بین تھامس اپنا منصوبہ تیار کرلیتا ہے تو کچھ بھی اسے روکنے میں کامیاب نہیں ہوپاتا ہے اور اسی دوران اس خاتون کی محبت میں گرفتار ہوجاتا ہے جس کی وہ خفیہ مدد کرنا چاہا ہے۔ ول اسمتھ کی یہ فلم بھی انتہائی غیرمعمولی کہانی پر مبنی ہے۔

ملین ڈالر بے بی

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ ایک خاتون باکسر اور اس کے ٹرینر کی کہانی ہے جس کا کیرئیر ختم ہونے والا ہوتا ہے اجبکہ ایک 31 سالہ ویٹرس باکسر بننے کے خواب دیکھتی ہے جو ٹرینر سے تربیت لینے کی کوشش کرتی ہے مگر وہ انکار کردیتا ہے کیونکہ اس کے خیال میں باکسنگ صنف نازک کے لیے نہیں، مگر اس کے اصرار پر وہ تربیت دیتا ہے اور ان دونوں کے درمیان ایسا تعلق پیدا ہوتا ہے جو دونوں کو بدل کر رکھ دیتا ہے۔

گلیڈی ایٹر

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ ایک جنگجو کی کہانی ہے جو رومن ایمپائر میں ہوتا ہے اور شہنشاہ کا بیٹا اسے مارنا چاہتا ہے، معجزانہ طور پر بچ جانے کے بعد وہ ایک بار پھر اپنے حریفوں کا سامنا کرتا ہے مگر اس بار کلوزیم میں گلیڈی ایٹر کے روپ میں۔ رسل کرو کی اداکاری پہلے منٹ سے لوگوں کے دل جیت لیتی ہے، جبکہ اختتام پر اس فلم کو دیکھنے والوں کی آنکھوں سے خودبخود آنسو بہنے لگتے ہیں۔

آمور (Amour 2012)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

۔ مائیکل ہینیکی کی یہ فلم ایسے جذبات کو جنم دیتی ہے کہ انسان زندگی کے بارے میں از سر نو سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ یہ کہانی ایک عمر رسیدہ اور شادی شدہ جوڑے کی ہے جو آسودگی اور سادگی سے ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ ایک دن بیوی کو فالج ہوتا ہے اور پھر دونوں کی محبت کا امتحان عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ جس طرح فلم کے کرداروں نے فلم کے ساتھ انصاف کیا ہے وہ داد دینے کے قابل ہے۔