بلڈ گروپ سے واقفیت کیوں ضروری ہے؟

22 اگست 2017
فوٹو/ شٹر اسٹاک—۔
فوٹو/ شٹر اسٹاک—۔

کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ کے خون کا گروپ کیا ہے؟ ہوسکتا ہے آپ کو معلوم ہو، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بیشتر افراد اپنے بلڈ گروپ سے واقف ہی نہیں ہوتے حالانکہ اس سے واقفیت کچھ مخصوص امراض کا خطرہ ٹالنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

انسانی خون میں بنیادی عناصر تو یکساں ہوتے ہیں مگر اس میں کچھ مختلف چیزیں اسے 4 بلڈ گروپس میں تقسیم کرتی ہیں۔

ان چاروں بلڈ گروپس کو جو چیز ایک دوسرے سے الگ کرتی ہے وہ اینٹی جنز ہیں یعنی ایسے پروٹین یا کاربوہائیڈریٹ جو خون میں شامل ہوکر اینٹی باڈیز بنانے کا عمل تیز کرتے ہیں۔

مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق مختلف بلڈ گروپس جسم پر مختلف طرح سے اثرانداز ہوتے ہیں۔

بلڈ کلاٹ یا خون جمنے اور گاڑھا ہونے کا خطرہ

ڈنمارک میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ بلڈ گروپ اے بی، اے اور بی کے حامل افراد کی ٹانگوں کے نچلے حصے میں بلڈ کلاٹ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جو کہ سفر کرکے پھیپھڑوں تک جاکر جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں 60 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا 30 سال تک جائزہ لیا گیا اور معلوم ہوا کہ اوپر درج کیے گئے بلڈ گروپس والے افراد میں بلڈ کلاٹ کا خطرہ او بلڈ گروپ کے حامل افراد کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

امراض قلب

اے بی، اے اور بی بلڈ گروپس کے حامل افراد میں امراض قلب کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کی دو دہائیوں سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی ایک تحقیق میں77 ہزار افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے یہ نتیجہ نکالا گیا کہ اے بی بلڈ گروپ کے حامل افراد میں امراض قلب کا خطرہ، او بلڈ گروپ کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح بی بلڈ گروپ والے افراد میں یہ خطرہ 11 فیصد اور اے بلڈ گروپ میں پانچ فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ محققین یہ بتانے سے قاصر رہے کہ اس کی وجہ کیا ہے، تاہم ان کے خیال میں یہ بلڈ گروپس صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی مقدار زیادہ بناتے ہیں۔

معدے کا کینسر

اے بلڈ گروپ والے افراد میں معدے کے کینسر کا خطرہ کسی اور بلڈ گروپ کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہ بات سوئیڈن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی، خاص طور پر اگر اس بلڈ گروپ کے حامل افراد سگریٹ نوشی کے عادی ہوں تو یہ خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں او بلڈ گروپ والے افراد میں معدلے کے السر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تاہم اس کی وجہ کے حوالے سے محققین کوئی خاص روشنی نہیں ڈال سکے۔

بانجھ پن

او بلڈ گروپ والی خواتین میں بانجھ پن کا امکان دیگر کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ جسم میں ایک ہارمون ایف ایس ایچ کی سطح زیادہ ہونا ہے جو کہ ایسے اجزاء میں کمی لاتی ہے جو کہ بانجھ پن سے بچاتے ہیں۔ البرٹ آئن اسٹائن کالج آف میڈیسن کی تحقیق میں اس حوالے سے کوئی واضح وجہ تو نہیں بتائی گئی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ زیادہ تشویشناک امر نہیں، عمر بڑھنا اس سے بھی زیادہ بڑا رسک فیکٹر ہوتا ہے۔

دماغی تنزلی اور یاداشت سے محرومی

ایک تحقیق کے مطابق جن لوگوں کے خون کا گروپ اے بی ہوتا ہے، ان میں ادھیڑ عمری یا بڑھاپے میں یادداشت سے محرومی کا خطرہ کافی زیادہ ہوتا ہے، اس کی وجہ VIII نامی پروٹین کی زیادہ مقدار ہونا ہے جو یاداشت کے مسائل کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھاتا ہے۔

فالج کا خطرہ

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ او بلڈ گروپ کے حامل افراد کے مقابلے میں دیگر بلڈ گروپس والے افراد میں خون کی شریانوں کے مسائل جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج وغیرہ کا خطرہ 9 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ محققین اب بھی جانچ پڑتال کررہے ہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے، تاہم ایک امکان یہ ہے کہ دیگر گروپس میں ایک مخصوص پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو بلڈ کلاٹ اور فالج وغیرہ کا باعث بنتا ہے۔

مچھر

جرنل آف میڈیکل اینٹومولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق او بلڈ گروپ مچھروں کو دیگر بلڈ گروپس کے مقابلے میں اپنی جانب زیادہ کھینچتا ہے، درحقیقت اس بلڈ گروپ کے حامل افراد مچھروں کے حملے کا اے بلڈ گروپس کے مقابلے میں دوگنا زیادہ شکار ہوتے ہیں، جبکہ بی بلڈ گروپ دونوں کے درمیان ہے۔ ویسے ضروری نہیں کہ خون ہی مچھروں کو لوگوں کی جانب کھینچے، اس کی چند دیگر وجوہات بھی ہوتی ہیں، جیسے موٹاپا، حمل، الکوحل کا استعمال، مخصوص جسمانی بو، جلد میں چھپے بیکٹریا اور ورزش وغیرہ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں