زمبابوے کے معمرترین صدر رابرٹ موگابے نے ایک ہفتے جاری رہنے والے شدید بحران کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جس کے ساتھ ہی ان کے 37 سالہ طویل حکمرانی کا بھی خاتمہ ہوگیا۔

خبررساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق 93 سالہ رابرٹ موگابے کے استعفے کی خبر سنتے ہی دارالحکومت ہرارے میں عوام کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر جشن منایا۔

زمبابوے کی پارلیمنٹ کے اسپیکر جیکب موڈینڈا نے صدر کا استعفیٰ پڑھ کر سنایا جہاں اراکین رابرٹ موگابے کی جانب سے مہلت کو نظر انداز کیے جانے کے بعد مواخذے کے لیے جمع ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:زمبابوے:حکمراں جماعت کا رابرٹ موگابے کے ’مواخذے‘ کے آغاز کا فیصلہ
—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی

کانفرنس سینٹر کے باہرپر جشن منانے والے عوام نے 'خوش آمدید نیا زمبابوے' کے نعرے لگائے جہاں اراکین پارلیمنٹ جمع تھے۔

اسپیکر جیکب موڈینڈا نے موگابے کا استعفیٰ پڑھا جس میں تحریر کیا تھا کہ 'میرے استعفے کا فیصلہ رضاکارانہ ہے جو زمبابوے کے عوام کے مفاد اور پرامن انتقال اقتدار کی خواہش پر مبنی ہے'۔

حکمران جماعت کے ایک عہدیدار لومور میٹیوک کا کہنا تھا کہ حال ہی میں برطرف کیے جانے والے نائب صدر ایمرسن مانینگیگوا متوقع طور پر 48 گھنٹوں کے اندر اقتدار سنبھال لیں گے جو 6 نومبر کو برطرفی کے بعد ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ رابرٹ موگابے روایتی انداز میں انتقال اقتدار کرسکتے ہیں تاکہ مینگیگوا ملک کی ترقی کے لیے تیزی سے کام کر پائیں۔

یہ بھی پڑھیں:موگابے کو زمبابوے کی حکمراں جماعت کی صدارت سے ہٹا دیا گیا

رابرٹ موگابے کی جانب سے استعفے کے بعد حکمران جماعت زمبابوے افریقن نیشنل یونائیٹڈ- پی ایف کی سینٹرل کمیٹی کی جانب سے مواخذے کی تیاریاں مینگیگوا کے متبادل صدر اور پارٹی کے سربراہ کے چناؤ کی صورت بدل گئیں۔

قبل ازیں زمبابوے کی حکمراں جماعت نے مستعفیٰ ہونے کی ڈیڈلائن کے گزرنے کے بعد صدر رابرٹ موگابے کے مواخذے کے آغاز کا فیصلہ کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ زمبابوے کے لیے گزشتہ ہفتہ بڑا تاریخی گزرا جب فوج نے، صدر رابرٹ موگابے کی جانب سے اپنی 52 سالہ اہلیہ گریس کے سیاسی حریف ایمرسن منانگیگوا کو نائب صدر کے عہدے سے ہٹانے پر اقتدار کو ہاتھ میں لیتے ہوئے موگابے کو نظر بند کردیا۔

زمبابوے کے عوام نے فوج کے اس اقدام پر سڑکوں پر نکل کر جشن منایا جو 1980 میں زمبابوے کی آزادی کے بعد پہلی مرتبہ دیکھا گیا اور عوام نے ہرارے اور دیگر بڑے شہروں میں نعرے لگاتے ہوئے مارچ کیا۔

احتجاجی مارچ میں مختلف عمروں سے تعلق رکھنے والے شہری موجود تھے جو موگابے کے اخراج پر خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔

93 سالہ رابرٹ موگابے اس وقت دنیا کے معمر ترین سربراہ ریاست تھے جن کے اقتدار کا خاتمہ 37 سال بعد ہو۔

رابرٹ موگابے نے 1980 میں زمبابوے کی برطانیہ سے آزادی کے بعد پہلے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا جبکہ 1987 میں صدر بن گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں