اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو دی جانے والی ضمانت کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کے خلاف دائر درخواست پر محمد صفدر کو 14 دسمبر کو عدالت میں طلب کرلیا۔

کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ضمانتی مچلکوں پر رہائی کے خلاف نیب کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے نیب کی درخواست پر سماعت کی۔

نیب پروسیکیوٹر کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ احتساب عدالت کو ضمانتی مچلکوں پر کیپٹن (ر) محمد صفدر کی رہائی کے احکامات کا اختیار حاصل نہیں اور یہ اختیار صرف ہائیکورٹ کو حاصل ہے۔

مزید پڑھیں: نیب کا کیپٹن (ر) صفدر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا مطالبہ

نیب پروسیکیوٹر نے استدعا کی کہ کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ضمانت منسوخ کرکے گرفتاری کا حکم دیا جائے۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ضمانت کی منسوخی چاہتے ہیں تو پھر ہمیں انہیں طلب کرنا ہوگا۔

بعد ازاں عدالت نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو 14 دسمبر کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 3 نومبر کو نیب نے احتساب عدالت کی جانب سے کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ضمانتی مچلکوں پر رہائی کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

نیب کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کیپٹن (ر) محمد صفدر اور احتساب عدالت کے جج کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، صاحبزادی اور داماد کے ہمراہ احتساب عدالت میں پیش

یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 2 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف عدالت میں پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ جبکہ مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

بعد ازاں مریم نواز اپنے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے ہمراہ 9 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے اسی روز صبح کے وقت لندن سے اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں جہاں پہلے سے موجود نیب حکام نے کیپٹن (ر) صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا تھا جبکہ مریم نواز کو جانے کی اجازت دے دی تھی۔

کیپٹن (ر) صفدر کو نیب حکام اپنے ساتھ نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد لے گئے تھے جہاں ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا اور بعدازاں طبی معائنے کے بعد احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

9 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے 50 لاکھ روپے کے علیحدہ علیحدہ ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منظور کر لی تھی جبکہ عدالت نے حسن اور حسین نواز کا مقدمہ دیگر ملزمان سے الگ کرکے انہیں اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے تھے۔

مزید پڑھیں: وکلاءکا احتجاج اوردھکم پیل: مریم نواز،کیپٹن صفدر پرفرد جرم عائد نہ ہوسکی

بعد ازاں 19 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹار محمد صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز کچھ دیر بعد ہی نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے دائز نیب ریفرنسز میں بھی فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔

یہ بھی یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں