امیر بننا چاہتے ہیں تو اپنی ان عادات سے نجات پالیں

امیر بننا چاہتے ہیں تو اپنی ان عادات سے نجات پالیں



ایسا مانا جاتا ہے کہ ہر ایک کو دولت مند بننے یا زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے یکساں مواقع ملتے ہیں مگر کیا یہ خیال واقعی ٹھیک ہے؟

کافی حد تک تو ایسا ہوتا ہے مگر چند چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو آپ کے دولت مند بننے کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہیں۔

یقیناً مستقبل کی پیشگوئی کوئی نہیں کرسکتا مگر چند چیزوں یا عادتوں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زندگی میں کامیابی لگ بھگ ناممکن ہوگی۔

کیا یہ عادتیں یا چیزیں آپ کے اندر بھی تو موجود نہیں؟

نئے لوگوں سے نہ ملنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

امیر افراد نئے لوگوں سے ملنا پسند کرتے ہیں، 68 فیصد امیر افراد کے مطابق وہ کسی اجنبی سے ملنا پسند کرتے ہیں جبکہ متوسط یا غریب طبقے میں یہ شرح صرف گیارہ فیصد ہوتی ہے۔ مالی طور پر مستحکم بیشتر افراد ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ وہ اپنا اچھا تاثر دوسروں پر ڈالیں اور اسے برقرار رکھیں۔ وہ نئے یا پرانے ساتھیوں کو اہم مواقعوں پر مبارکباد دینا نہیں بھولتے۔

قسمت پر ہی یقین کرکے بیٹھ جانا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

قسمت پر انحصار کرنا کوئی برائی نہیں تاہم اہم معاملات کی بات ہو تو اپنی ہرممکن کوشش کرنا بھی ضروری ہے۔ امارات کی سیڑھیاں چڑھنے والے افراد کوشش کرتے ہیں کہ ان کی زندگی کا راستہ وہ خود متعین کریں اور نوے فیصد غریب افراد اپنی بدقسمتیوں کے لیے قسمت اور دیگر عناصر کو الزام دیتے ہیں جو ان کے کنٹرول میں نہیں ہوتے۔ وہ اپنی مالی حالت بہتر بنانے کے لیے تعلیم یا کسی مثبت چیز کی بجائے اپنے پیسے لاٹری ٹکٹ وغیرہ پر ضائع کردیتے ہیں۔

ملازمت کو پسند نہ کرنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

مالی طور پر کامیاب 85 فیصد افراد کو اپنے کام سے محبت ہوتی ہے، تاہم ناکام افراد اپنی ملازمتوں میں مواقعوں کی جگہ مشکلات کو زیادہ دیکھتے ہیں، اس رویے کے ساتھ یہ حیران کن نہیں کہ آمدنی میں اضافہ کیوں نہیں ہورہا۔ اگر آپ کو اپنا کام پسند نہیں تو اسے بدل دیں، اسے ناپسند نہ کریں۔

صحت پر توجہ مرکوز نہ کرنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

کامیاب افراد اپنا بہت زیادہ وقت صحت کو بہتر بنانے کے لیے صرف کرتے ہیں، جس میں ڈاکٹروں کے پاس جانا، صحت مند طرز زندگی، کھیل، متوازن غذا اور بری عادات سے نجات وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اس کے مقابلے میں کم آمدنی والے صرف 13 فیصد افراد اچھی صحت اور کامیابی کے درمیان تعلق دیکھ پاتے ہیں۔

خطرات مول نہ لینا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

کم آمدنی والے صرف چھ فیصد افراد مالی صورتحال بہتر بنانے کے لیے خطرہ مول لینے کے لیے تیار ہوتے ہیں، اس کے مقابلے میں پچاس فیصد سے زائد امیر افراد خطرے کی پروا کیے بغیر تجربات کے لے تیار ہوجاتے ہیں، اسی طرح بیشتر امیر افراد کو اس طرح کے خطرات پر ناکامی کا سامنا ہوتا ہے مگر وہ مایوس ہونے کی بجائے اسے بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔

لگی بندھی تنخواہ پر مطمئن

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

عام افراد مخصوص اوقات میں کام کرکے لگی بندھی تنخواہ کمانے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ امیر افراد نتائج پر آمدنی کا انتخاب کرتے ہیں اور عام طور پر خود اپنے ملازم ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق عام افراد کسی ایک ملازمت کو کرکے اپنی زندگی گزار دیتے ہیں اور تنخواہ میں سالانہ بنیادوں پر اضافے پر ہی مطمئن ہوکر بیٹھ جاتے ہیں اور زندگی میں آگے بڑھ نہیں پاتے۔

مطالعہ نہ کرنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

مطالعہ نہ کرنے کا مطلب ہے کہ نہ سوچنا، 88 فیصد امیر افراد مطالعہ کرتے ہیں، وہ ذاتی شخصیت بنانے، اپنے پیشے سے متعلق مواد اور تاریخی ادب روزانہ کم از کم آدھے گھنٹے تک پڑھتے ہیں، کم آمدنی والے دو فیصد افراد ہی مطالعے کے لیے وقت نکال پاتے ہیں۔

تاخیر سے اٹھنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

زیادہ آمدنی والے افراد کے حوالے سے ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ وہ اپنے دن کا آغاز صبح چار یا پانچ بجے کردیتے ہیں، صبح کا وقت اپنے کام کے لیے منصوبہ بندی کے لیے مخصوص کرتے ہیں، اپنے ذاتی منصوبوں پر کام کرتے ہیں یا کھیل کا حصہ بنتے ہیں۔ اسی طرح علی الصبح مراقبہ کرنا بھی انہیں پسند ہوتا ہے۔

منفی سوچ والے افراد سے دوری

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

اکثر امیر افراد ایسے افراد سے تعلق رکھنا پسند کرتے ہیں جو مثبت سوچ کا حامل ہو اور جو انہیں کسی کام کے لیے متاثر کرسکے، جبکہ چغلیاں کرنے یا اپنی زندگی کے بارے میں شکایات رکھنے والے لوگوں سے دور رہنا پسند کرتے ہیں۔

بہت زیادہ خرچ کرنا

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

اگر آپ اپنی آمدنی سے زیادہ خرچہ کرتے ہیں تو امیر بننے کا خواب بھی نہیں دیکھنا چاہیے، یہاں تک کہ اگر آپ کی آمدنی بڑھ جاتی ہے یا تنخواہ میں اچھا اضافہ ہوتا ہے تو یہ اپنے طرز زندگی کو پرتعیش بنانے کے لیے جواز نہیں۔ اکثر امیر افراد اس وقت تک مہنگی چیزوں کو نہیں خریدے جب تک ان کی سرمایہ کاری کئی ذرائع سے زیادہ آمدنی فراہم نہیں کرنا شروع کردیتی۔