کابل: افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے گزشتہ 6 ماہ میں افغانستان کی حدود میں مبینہ طور پر 5 ہزار سے زائد راکٹ فائر کیے گئے۔

پاکستان کی سرحد سے متصل افغانستان کے صوبے کنر کے گورنر وحید اللہ کلیم زئی نے نجی چینل طلوع کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ‘ڈیورنڈ لائن کے قریب راکٹ حملوں سے ہزاروں گھر تباہ ہو چکے ہیں’۔

یہ پڑھیں: افغانستان کیلئے پاکستانی برآمدات میں ایک چوتھائی کمی

ان کا کہنا تھا کہ ‘افغانستان نے سفارتی سطح پر ہر مسئلے پر بات چیت کی ہے تاہم ہمیں بھی بھرپور جوابی کارروائی کا حکم دیا گیا ہے’۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘جس جگہ سے افغانستان پر راکٹ فائر ہوئے افغانستان کی سیکیورٹی فورسز نے بھی انہی مقامات کو جوابی کارروائی میں نشانہ بنایا’۔

دوسری جانب کنر پولیس چیف جنرل جمعہ گل حکمت نے دعویٰ کیا کہ راکٹ حملوں سے تقریباً 300 خاندان محفوظ مقامات پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا افغانستان پرسرحد میں باڑ لگانے میں تعاون پر زور

انہوں نے بتایا کہ ‘گزشتہ 6 ماہ میں فائر کیے جانے والے 5 ہزار راکٹ حملوں میں 6 اضلاع متاثرہوئے، متعدد ہلاکتیں ہوئیں اور 300 سے زائد خاندان بے گھر ہوئے’۔

بے گھر خاندانوں نے غیر سرکاری اداروں سے امداد کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ‘حکومت سرحد پر جاری جارحیت کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات اٹھائے’۔

صوبہ کنر کے رہائشی ظہیر اللہ نے بتایا کہ ‘بارڈ سے متصل گاؤں پر حملوں سے مقامی رہائشیوں کو سب سے زیادہ نقصان ہوتا ہے۔

گزشتہ ہفتے افغان وزارتِ دفاع نے اپنی فورسز کو حکم دیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے مبینہ راکٹ حملوں کے جواب میں بارڈر فورسز بھی جواب دیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان عالمی طاقتوں سے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کا خواہاں ہے، نکی ہیلی

دوسری جانب افغان کے پی پریس کے مطابق حکومت نے انٹرکانٹینینٹل ہوٹل پر حملے کے بعد چار افراد پر سفری پابندی عائد کردی۔

کے پی پریس نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ افغانستان کے اٹارنی جنرل آفس کے حکام نے بلخ سیکیورٹی کمپنی کے ہیڈ اور ڈپٹی ہیڈ سمیت ہوٹل کے مالک اور ایک غیر ملکی پر ہر قسم کی سفری پابندی عائد کردی۔

واضح رہے کہ 22 جنوری کو افغان داراحکومت کابل میں واقع انٹر کانٹینینٹل ہوٹل میں فوجی لباس میں ملبوس 5 دہشت گردوں کے حملے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، تاہم جوابی کارروائی میں سیکیورٹی فورسز نے تمام حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں

SHARMINDA Feb 11, 2018 04:35pm
Cheh piddi chech piddi ka shorba